"سریہ خالد بن ولید (بنی جذیمہ)" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 11: سطر 11:
{| border="2" align="center" width="60%"
{| border="2" align="center" width="60%"
|-
|-
|width="30%" align="center"|'''بعد از:'''<br/>'''[[سريہ سعد بن زيد اشہلی]]'''
|width="30%" align="center"|'''بعد از:'''<br/>'''[[سریہ سعد بن زید اشہلی]]'''
|width="40%" align="center"|'''[[سرايا نبوی]]'''<br/> {{اسم_الصفحة}} <br/>
|width="40%" align="center"|'''[[سرايا نبوی]]'''<br/> {{اسم_الصفحة}} <br/>
|width="30%" align="center"|'''قبل از:'''<br/>'''[[سريہ طفیل بن عمرو دوسی]]'''
|width="30%" align="center"|'''قبل از:'''<br/>'''[[سريہ طفیل بن عمرو دوسی]]'''

نسخہ بمطابق 19:53، 19 ستمبر 2015ء

شوال 8 ہجری میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خالد بن ولید کے ساتھ 350 افرد کو بھیجا جو مہاجرین، انصار اور بنو سلیم پر مشتمل تھے، بنو جذیمہ کی طرف بھیجا۔ یہ مکہ کے نشیبی علاقے یلملم کی طرف آباد تھے۔محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انہیں لڑنے کے لیے نہیں بھیجا تھا، بلکہ دعوت دینے کے لیے بھیجا تھا، ان لوگوں نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں نماز پڑھتے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تصدیق کرتے ہیں ، ہم نے اپنے علاقوں میں مساجد بنائیں ہیں اور اذانیں دیتے ہیں، خالد بن ولید نے کہا کہ تم نے پھر ہتھیار کویں اٹھائے ہیں، انہوں نے جواب دیا کہ ہماری کچھ قبائل سے دشمنی ہے، ہم سمجھے کہ وہ آگئے ہیں۔

خالد بن ولید نے انہین گرفتار کر لیا، اور اگلی صبح اعلان کیا کہ اپنے اپنے قیدی کو قتل کر دو، بنو سلیم نے قتل کر دیا مگر مہاجرین و انصار کے لوگوں نے ایسا نا کیا، جب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اس بات کا پتہ چلا تو آپ نے کہا کہ اے اللہ میں خالد کے اس فعل سے لا تعلق ہوں، غلط فہمی کی وجہ سے خالد بن ولید نے قتل کرواے تھے۔ اس لیے ان کی دیت دینے کے لیے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم علی بن ابی طالب کو بھیجا۔[1]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. طبقات ابن سعد، جلد 2، صفحہ 147-8
بعد از:
سریہ سعد بن زید اشہلی
سرايا نبوی
سریہ خالد بن ولید (بنی جذیمہ)
قبل از:
سريہ طفیل بن عمرو دوسی