"افضل بن صلاح الدین" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م clean up, replaced: ← (50) using AWB
(ٹیگ: القاب)
سطر 1: سطر 1:
{{Infobox monarch
{{Infobox monarch
| name =الافضل بن صلاح الدین<br />Al-Afdal ibn Salah ad-Din
| name =الافضل بن صلاح الدین<br />Al-Afdal ibn Salah ad-Din
| title = امیر دمشق
| title = امیر دمشق
| image =
| image =
| reign =1193 - 1196
| reign =1193 - 1196
| coronation =1193
| coronation =1193
| full name = الافضل بن صلاح الدین بن نجم الدین
| full name = الافضل بن صلاح الدین بن نجم الدین
| predecessor =[[صلاح الدین ایوبی]]
| predecessor =[[صلاح الدین ایوبی]]
| successor =[[العادل سیف الدین]]
| successor =[[العادل سیف الدین]]
| dynasty =[[ایوبی سلطنت|ایوبی]]
| dynasty =[[ایوبی سلطنت|ایوبی]]
| father =[[صلاح الدین ایوبی]]
| father =[[صلاح الدین ایوبی]]
| birth_date =c. 1169
| birth_date =c. 1169
| birth_place =[[دمشق]]
| birth_place =[[دمشق]]
| death_date =1196, عمر36
| death_date =1196, عمر36
| death_place =[[صلخد]]، [[شام]]
| death_place =[[صلخد]]، [[شام]]
| place of burial =
| place of burial =
|}}
|}}


'''الافضل بن صلاح الدین''' (Al-Afdal ibn Salah ad-Din)
'''الافضل بن صلاح الدین''' (Al-Afdal ibn Salah ad-Din)
({{lang-ar|الأفضل بن صلاح الدين}}) [[صلاح الدین ایوبی]] کے سات بیٹوں میں سے ایک تھا۔ وہ اپنے والد کے بعد [[دمشق]] کا دوسرا [[امیر]] بنا۔
({{lang-ar|الأفضل بن صلاح الدين}}) [[صلاح الدین ایوبی]] کے سات بیٹوں میں سے ایک تھا۔ وہ اپنے والد کے بعد [[دمشق]] کا دوسرا [[امیر]] بنا۔


[[637ء]] میں مسلم افواج کی یروشلم کی فتح کے وقت سوفرونیئس نے شرط رکھی کہ کہ شہر کو صرف مسلمانوں کے خلیفہ [[عمر بن خطاب]] کے حوالے کیا جائے گا۔ چناچہ خلیفہ وقت نے [[یروشلم]] کا سفر کیا۔ حضرت عمر نے سوفرونیئس کے ساتھ شہر کا دورہ کیا۔ [[کلیسائے مقبرہ مقدس]] کے دورہ کے دوران نماز کا وقت آ گیا، اور سوفرونیئس نے حضرت عمر کو کلیسا میں نماز پڑھنے کی دعوت دی لیکن حضرت عمر نے کلیسا میں نماز پڑھنے کی بجائے باہر آ کر نماز پڑھی۔ جسکی وجہ یہ بیان کی کہ مستقبل میں مسلمان اسے عذر کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کلیسا کو مسجد کے لیے استعمال نہ کریں۔ خلیفہ کی دانشمندی اور دوراندیشی کو دیکھتے ہوئے کلیسا کی چابیاں حضرت عمر کو پش کی گئیں۔ اس پیشکش کو انکار نہ کرنے کے باعث چابیاں مدینہ سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کو دے دی گئیں، اور انہیں کلیسا کو کھولنے اور بند کرنے کا حکم دیا، آج تک بھی کلیسا کی چابیاں اسی مسلمان خاندان کے پاس ہیں۔
[[637ء]] میں مسلم افواج کی یروشلم کی فتح کے وقت سوفرونیئس نے شرط رکھی کہ کہ شہر کو صرف مسلمانوں کے خلیفہ [[عمر بن خطاب]] کے حوالے کیا جائے گا۔ چناچہ خلیفہ وقت نے [[یروشلم]] کا سفر کیا۔ حضرت عمر نے سوفرونیئس کے ساتھ شہر کا دورہ کیا۔ [[کلیسائے مقبرہ مقدس]] کے دورہ کے دوران نماز کا وقت آ گیا، اور سوفرونیئس نے حضرت عمر کو کلیسا میں نماز پڑھنے کی دعوت دی لیکن حضرت عمر نے کلیسا میں نماز پڑھنے کی بجائے باہر آ کر نماز پڑھی۔ جسکی وجہ یہ بیان کی کہ مستقبل میں مسلمان اسے عذر کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کلیسا کو مسجد کے لیے استعمال نہ کریں۔ خلیفہ کی دانشمندی اور دوراندیشی کو دیکھتے ہوئے کلیسا کی چابیاں حضرت عمر کو پش کی گئیں۔ اس پیشکش کو انکار نہ کرنے کے باعث چابیاں مدینہ سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کو دے دی گئیں، اور انہیں کلیسا کو کھولنے اور بند کرنے کا حکم دیا، آج تک بھی کلیسا کی چابیاں اسی مسلمان خاندان کے پاس ہیں۔


[[1193ء]] میں اس واقہ کی یاد میں [[صلاح الدین ایوبی]] کے بیٹے [[الافضل بن صلاح الدین]] نے میں ایک مسجد تعمیر کروائی جس کا نام [[مسجد عمر (یروشلم)|مسجد عمر]] ہے۔ بعد ازاں[[سلطنت عثمانیہ|عثمانی سلطان]] [[عبد المجید اول]] نے اپنے دور میں اس کی تزئین و آرائش بھی کی۔
[[1193ء]] میں اس واقہ کی یاد میں [[صلاح الدین ایوبی]] کے بیٹے الافضل بن صلاح الدین نے میں ایک مسجد تعمیر کروائی جس کا نام [[مسجد عمر (یروشلم)|مسجد عمر]] ہے۔ بعد ازاں[[سلطنت عثمانیہ|عثمانی سلطان]] [[عبد المجید اول]] نے اپنے دور میں اس کی تزئین و آرائش بھی کی۔


[[زمرہ:1169ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1169ء کی پیدائشیں]]

نسخہ بمطابق 06:32، 19 نومبر 2015ء

الافضل بن صلاح الدین
Al-Afdal ibn Salah ad-Din
امیر دمشق
1193 - 1196
پیشروصلاح الدین ایوبی
جانشینالعادل سیف الدین
مکمل نام
الافضل بن صلاح الدین بن نجم الدین
شاہی خاندانایوبی
والدصلاح الدین ایوبی
پیدائشc. 1169
دمشق
وفات1196, عمر36
صلخد، شام

الافضل بن صلاح الدین (Al-Afdal ibn Salah ad-Din) (عربی: الأفضل بن صلاح الدين) صلاح الدین ایوبی کے سات بیٹوں میں سے ایک تھا۔ وہ اپنے والد کے بعد دمشق کا دوسرا امیر بنا۔

637ء میں مسلم افواج کی یروشلم کی فتح کے وقت سوفرونیئس نے شرط رکھی کہ کہ شہر کو صرف مسلمانوں کے خلیفہ عمر بن خطاب کے حوالے کیا جائے گا۔ چناچہ خلیفہ وقت نے یروشلم کا سفر کیا۔ حضرت عمر نے سوفرونیئس کے ساتھ شہر کا دورہ کیا۔ کلیسائے مقبرہ مقدس کے دورہ کے دوران نماز کا وقت آ گیا، اور سوفرونیئس نے حضرت عمر کو کلیسا میں نماز پڑھنے کی دعوت دی لیکن حضرت عمر نے کلیسا میں نماز پڑھنے کی بجائے باہر آ کر نماز پڑھی۔ جسکی وجہ یہ بیان کی کہ مستقبل میں مسلمان اسے عذر کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کلیسا کو مسجد کے لیے استعمال نہ کریں۔ خلیفہ کی دانشمندی اور دوراندیشی کو دیکھتے ہوئے کلیسا کی چابیاں حضرت عمر کو پش کی گئیں۔ اس پیشکش کو انکار نہ کرنے کے باعث چابیاں مدینہ سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کو دے دی گئیں، اور انہیں کلیسا کو کھولنے اور بند کرنے کا حکم دیا، آج تک بھی کلیسا کی چابیاں اسی مسلمان خاندان کے پاس ہیں۔

1193ء میں اس واقہ کی یاد میں صلاح الدین ایوبی کے بیٹے الافضل بن صلاح الدین نے میں ایک مسجد تعمیر کروائی جس کا نام مسجد عمر ہے۔ بعد ازاںعثمانی سلطان عبد المجید اول نے اپنے دور میں اس کی تزئین و آرائش بھی کی۔