"سریہ علی ابن ابی طالب (یمن)" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ مواد
م clean up, replaced: ← (4) using AWB
سطر 3: سطر 3:
|سلسلۂ_محارب= [[سرایا نبوی]]
|سلسلۂ_محارب= [[سرایا نبوی]]
|تصویر=
|تصویر=
|بیان=
|بیان=
|تاریخ= رمضان 10 ہجری
|تاریخ= رمضان 10 ہجری
|مقام= [[ہمدان]]
|مقام= [[ہمدان]]
سطر 24: سطر 24:
}}
}}
محمد {{درود}} نے [[علی بن ابی طالب]] کو بذات خود [[جھنڈا]] باندھا، اپنے ہاتھ سے انہیں [[عمامہ]] پہنایا اور فرمایا:{{اقتباس|ان کے علاقے میں قیام کرو، جب تک وہ خود لڑائی نہ شروع کریں، تم نہ کرنا۔}}
محمد {{درود}} نے [[علی بن ابی طالب]] کو بذات خود [[جھنڈا]] باندھا، اپنے ہاتھ سے انہیں [[عمامہ]] پہنایا اور فرمایا:{{اقتباس|ان کے علاقے میں قیام کرو، جب تک وہ خود لڑائی نہ شروع کریں، تم نہ کرنا۔}}
علی المرتضی کو 10 رمضان المبارک کی یمن میں علاقہ مذحج (یہ ایک شخص کا نام تھا جو قبیلہ کا مورث اعلیٰ تھا) کی طرف بھیجا انہیں جھنڈا عطا کیا سر پر عمامہ باندھا علی المرتضی سےروایت ہے جب مجھ کو رسول اﷲ ﷺ نے یمن کی طرف قاضی بنا کر بھیجنا چاہا میں نے عرض کی، یارسول اﷲ! ﷺ آپ ﷺ مجھے بھیجتے ہیں اور میں نو عمر شخص ہوں اور مجھے فیصلہ کرنا آتا بھی نہیں یعنی میں نے کبھی اس کام کو نہیں کیاہے ارشاد فرمایا :''اﷲ تعالیٰ تمہارے قلب کو رہنمائی کریگا اور تمھاری زبان کو حق پر ثابت رکھے گا۔ جب تمہارے پاس دو شخص معاملہ پیش کریں تو صرف پہلے کی بات سن کر فیصلہ نہ کرنا جب تک دوسرے کی بات سن نہ لو کہ اس صورت میں یہ ہو گا کہ فیصلہ کی نوعیت تمہارے لیے ظاہر ہو جائے گی فرماتے ہیں کہ اس کے بعد کبھی مجھے فیصلہ کرنے میں شک و تر دد نہ ہوا۔'' <ref>''سنن أبی داؤد،کتاب القضاء،الحدیث:3582</ref>
علی المرتضی کو 10 رمضان المبارک کی یمن میں علاقہ مذحج (یہ ایک شخص کا نام تھا جو قبیلہ کا مورث اعلیٰ تھا) کی طرف بھیجا انہیں جھنڈا عطا کیا سر پر عمامہ باندھا علی المرتضی سےروایت ہے جب مجھ کو رسول اﷲ ﷺ نے یمن کی طرف قاضی بنا کر بھیجنا چاہا میں نے عرض کی، یارسول اﷲ! ﷺ آپ ﷺ مجھے بھیجتے ہیں اور میں نو عمر شخص ہوں اور مجھے فیصلہ کرنا آتا بھی نہیں یعنی میں نے کبھی اس کام کو نہیں کیاہے ارشاد فرمایا :''اﷲ تعالیٰ تمہارے قلب کو رہنمائی کریگا اور تمھاری زبان کو حق پر ثابت رکھے گا۔ جب تمہارے پاس دو شخص معاملہ پیش کریں تو صرف پہلے کی بات سن کر فیصلہ نہ کرنا جب تک دوسرے کی بات سن نہ لو کہ اس صورت میں یہ ہو گا کہ فیصلہ کی نوعیت تمہارے لیے ظاہر ہو جائے گی فرماتے ہیں کہ اس کے بعد کبھی مجھے فیصلہ کرنے میں شک و تر دد نہ ہوا۔'' <ref>''سنن أبی داؤد،کتاب القضاء،الحدیث:3582</ref>
علی المرتضی 300گھڑ سواروں کو لیکر گئے اپنے ساتھیوں کو پھیلا دیا ایک جماعت کو اسلام کی دعوت دی انہوں نے انکار کیا جس پر اس جماعت پر حملہ کیا ان کے 20 آدمی مارے گئے باقی بھاگ گئے یہ یمن کی پہلی فتح تھی جس سے کافی مال غنیمت ہاتھ آیا اس مال غنیمت پر بریدہ بن مصیب کو نگران مقرر فرمایاپھر دعوت اسلام دی جس کے نتیجے میں اس جماعت کے درداروں نے اسلام قبول کیا اس کے بعد علی المرتضی واپس آکر حج کیلئے مکہ پہنچ گئے<ref> مواہب اللدنیہ جلد اول احمد بن محمد قسطلانی صفحہ 486 فرید بکسٹال لاہور</ref><ref>سیرت حلبیہ جلد سوم صفحہ136 دار الاشاعت کراچی</ref>
علی المرتضی 300گھڑ سواروں کو لیکر گئے اپنے ساتھیوں کو پھیلا دیا ایک جماعت کو اسلام کی دعوت دی انہوں نے انکار کیا جس پر اس جماعت پر حملہ کیا ان کے 20 آدمی مارے گئے باقی بھاگ گئے یہ یمن کی پہلی فتح تھی جس سے کافی مال غنیمت ہاتھ آیا اس مال غنیمت پر بریدہ بن مصیب کو نگران مقرر فرمایاپھر دعوت اسلام دی جس کے نتیجے میں اس جماعت کے درداروں نے اسلام قبول کیا اس کے بعد علی المرتضی واپس آکر حج کیلئے مکہ پہنچ گئے<ref>مواہب اللدنیہ جلد اول احمد بن محمد قسطلانی صفحہ 486 فرید بکسٹال لاہور</ref><ref>سیرت حلبیہ جلد سوم صفحہ136 دار الاشاعت کراچی</ref>


==واقعات==
==واقعات==
سطر 37: سطر 37:
== مزید دیکھیے ==
== مزید دیکھیے ==
* [[سرایا نبوی]]
* [[سرایا نبوی]]
* [[غزوات نبوی]]
* [[غزوات نبوی]]


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}


{{محمد2}}


[[زمرہ:سرایا]]
[[زمرہ:سرایا]]
سطر 49: سطر 50:
[[زمرہ:رمضان]]
[[زمرہ:رمضان]]
[[زمرہ:10 ہجری]]
[[زمرہ:10 ہجری]]

{{محمد2}}

نسخہ بمطابق 20:39، 19 نومبر 2015ء

سریہ علی ابن ابی طالب (یمن)
عمومی معلومات
متحارب گروہ
مسلمان اہل مذحج، یمنی
قائد
علی ابن ابو طالب نامعلوم
قوت
300 نامعلوم
نقصانات
20 آدمی قتل ہوئے

محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے علی بن ابی طالب کو بذات خود جھنڈا باندھا، اپنے ہاتھ سے انہیں عمامہ پہنایا اور فرمایا:

ان کے علاقے میں قیام کرو، جب تک وہ خود لڑائی نہ شروع کریں، تم نہ کرنا۔

علی المرتضی کو 10 رمضان المبارک کی یمن میں علاقہ مذحج (یہ ایک شخص کا نام تھا جو قبیلہ کا مورث اعلیٰ تھا) کی طرف بھیجا انہیں جھنڈا عطا کیا سر پر عمامہ باندھا علی المرتضی سےروایت ہے جب مجھ کو رسول اﷲ ﷺ نے یمن کی طرف قاضی بنا کر بھیجنا چاہا میں نے عرض کی، یارسول اﷲ! ﷺ آپ ﷺ مجھے بھیجتے ہیں اور میں نو عمر شخص ہوں اور مجھے فیصلہ کرنا آتا بھی نہیں یعنی میں نے کبھی اس کام کو نہیں کیاہے ارشاد فرمایا :اﷲ تعالیٰ تمہارے قلب کو رہنمائی کریگا اور تمھاری زبان کو حق پر ثابت رکھے گا۔ جب تمہارے پاس دو شخص معاملہ پیش کریں تو صرف پہلے کی بات سن کر فیصلہ نہ کرنا جب تک دوسرے کی بات سن نہ لو کہ اس صورت میں یہ ہو گا کہ فیصلہ کی نوعیت تمہارے لیے ظاہر ہو جائے گی فرماتے ہیں کہ اس کے بعد کبھی مجھے فیصلہ کرنے میں شک و تر دد نہ ہوا۔ [1] علی المرتضی 300گھڑ سواروں کو لیکر گئے اپنے ساتھیوں کو پھیلا دیا ایک جماعت کو اسلام کی دعوت دی انہوں نے انکار کیا جس پر اس جماعت پر حملہ کیا ان کے 20 آدمی مارے گئے باقی بھاگ گئے یہ یمن کی پہلی فتح تھی جس سے کافی مال غنیمت ہاتھ آیا اس مال غنیمت پر بریدہ بن مصیب کو نگران مقرر فرمایاپھر دعوت اسلام دی جس کے نتیجے میں اس جماعت کے درداروں نے اسلام قبول کیا اس کے بعد علی المرتضی واپس آکر حج کیلئے مکہ پہنچ گئے[2][3]

واقعات

نتائج

ماقبل:
سریہ علی بن ابی طالب (بنو طے)
ربیع الآخر 9 ہجری
سرایا نبوی
سریہ علی ابن ابی طالب (یمن)
مابعد:
غزوہ تبوک
رجب 9 ہجری

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. سنن أبی داؤد،کتاب القضاء،الحدیث:3582
  2. مواہب اللدنیہ جلد اول احمد بن محمد قسطلانی صفحہ 486 فرید بکسٹال لاہور
  3. سیرت حلبیہ جلد سوم صفحہ136 دار الاشاعت کراچی