"فیض احمد فیض" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م مضمون کے متن میں معمولی اِشتمال اور تبدیلیاں
سطر 55: سطر 55:
===ایلس جارج سے شادی===
===ایلس جارج سے شادی===
{{مزید|ایلس فیض}}
{{مزید|ایلس فیض}}
فیض نے [[1941ء]] میں<ref name="فیض_کی_زندگی" /> [[لبنان|لبنانی]] نژاد{{حوالہ
فیض نے [[1941ء]] میں<ref name="فیض_کی_زندگی" /> [[لبنان|لبنانی]] نژاد{{حوالہ|نام=99واں_یوم_پیدائش|عنوان=فیض احمد فیض کا 99واں یوم پیدائش|ربط=http://www.dw.com/ur/%D9%81%DB%8C%D8%B6-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D9%81%DB%8C%D8%B6-%DA%A9%D8%A7-99%D9%88%D8%A7%DA%BA-%DB%8C%D9%88%D9%85-%D9%BE%DB%8C%D8%AF%D8%A7%D8%A6%D8%B4/a-5245571|مصنف=عصمت جبیں، ندیم گِل|ناشر=ڈی ڈبلیو|تاریخ=13 فروری 2010ء|تاریخ اخذ=1 دسمبر 2015ء}} [[برطانیہ|برطانوی]] شہری [[ایلس فیض|ایلس جارج]] سے [[سری نگر]] میں شادی کی۔ اِن کا نکاح [[شیخ محمد عبد اللہ]] نے پڑھایا۔ بعد از، ازدواجی بندھن میں بندھنے والے اِس نو بیاہتا جوڑے نے مہاراجہ [[ہری سنگھ]] کے [[پری محل]] میں اپنا ہنی مون منایا۔{{حوالہ|نام=فیض_اور_ایلس_کی_شادی|ربط=https://www.ytpak.com/watch?v=zxl8mn7Pc4I|عنوان=ایلس کے فیض سے اپنی شادی پر تاثرات (ویڈیو)|مصنف=ریڈیئنس اردو|ناشر=یوٹیوب|تاریخ=5 اپریل 2009ء|تاریخ اخذ=1 دسمبر 2015ء}} فیض کی طرح، ایلس بھی شعبۂ تحقیق سے وابستہ تھیں اور اِن کی شاعری اور شخصیت سے متاثر تھیں۔<ref name="99واں_یوم_پیدائش" /> فیض کے خاندان کو یہ بات بالکل ناپسند تھی کہ اُنہوں نے اپنے لئے ایک غیرملکی عورت کا انتخاب کیا، لیکن فیض کی ہمشیرہ نے اپنے خاندان کو ایلس کیلئے آمادہ کر لیا۔<ref name="فیض_اور_ایلس_کی_شادی" />
|نام=99واں_یوم_پیدائش
|عنوان=فیض احمد فیض کا 99واں یوم پیدائش
|ربط=http://www.dw.com/ur/%D9%81%DB%8C%D8%B6-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D9%81%DB%8C%D8%B6-%DA%A9%D8%A7-99%D9%88%D8%A7%DA%BA-%DB%8C%D9%88%D9%85-%D9%BE%DB%8C%D8%AF%D8%A7%D8%A6%D8%B4/a-5245571
|مصنف=عصمت جبیں، ندیم گِل
|ناشر=ڈی ڈبلیو
|تاریخ=13 فروری 2010ء
|تاریخ اخذ=1 دسمبر 2015ء}} [[برطانیہ|برطانوی]] شہری [[ایلس فیض|ایلس جارج]] سے [[سری نگر]] میں شادی کی۔ اِن کا نکاح [[شیخ محمد عبد اللہ]] نے پڑھایا۔ بعد از، ازدواجی بندھن میں بندھنے والے اِس نو بیاہتا جوڑے نے مہاراجہ [[ہری سنگھ]] کے [[پری محل]] میں اپنا ہنی مون منایا۔{{حوالہ
|نام=فیض_اور_ایلس_کی_شادی
|ربط=https://www.ytpak.com/watch?v=zxl8mn7Pc4I
|عنوان=ایلس کے فیض سے اپنی شادی پر تاثرات (ویڈیو)
|مصنف=ریڈیئنس اردو
|ناشر=یوٹیوب
|تاریخ=5 اپریل 2009ء
|تاریخ اخذ=1 دسمبر 2015ء}} فیض کی طرح، ایلس بھی شعبۂ تحقیق سے وابستہ تھیں اور اِن کی شاعری اور شخصیت سے متاثر تھیں۔<ref name="99واں_یوم_پیدائش" /> فیض کے خاندان کو یہ بات بالکل ناپسند تھی کہ اُنہوں نے اپنے لئے ایک غیرملکی عورت کا انتخاب کیا، لیکن فیض کی ہمشیرہ نے اپنے خاندان کو ایلس کیلئے آمادہ کر لیا۔<ref name="فیض_اور_ایلس_کی_شادی" />


=== فوج میں ملازمت ===
=== فوج میں ملازمت ===
سطر 61: سطر 75:


=== تقسیمِ ہند کے بعد ===
=== تقسیمِ ہند کے بعد ===
1947ء میں آپ [[پاکستان ٹائمز]] اخبار کے مدیر بنے۔ ترقی پسند تحریک کے دیگر بانیان، بشمول سجاد ظہیر اور جلال الدیں عبدالرحیم، کے ہمراہ آپ نے [[اشتراکیت|اِشتراکیت پسند]] [[کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان‎]] کی بنیاد بھی اسی سال میں رکھی۔ [[1948ء]] میں آپ [[آل پاکستان ٹريڈ يونين فيڈريشن|پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن]] کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ 1948ء تا [[1950ء]] آپ نے پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کے وفد کی [[جنیوا]] میں سربراہی کی اور دریں اثنا آپ [[ورلڈ پیس کونسل]] کے رکن بھی بن گئے۔
[[1959ء]] میں [[پاکستان آرٹس کونسل]] میں بطورِ سیکرٹری تعینات ہوئے اور [[1962ء]] تک وہیں پر کام کیا۔ [[1964ء]] میں [[لندن]] سے واپسی پرآپ عبداللہ ہارون کالج [[کراچی]] میں پرنسپل کے عہدے پر فائز ہوئے۔

[[1947ء]] تا [[1958ء]] مدیر ادب لطیف
مدیر لوٹس لندن، [[ماسکو]] ، اور [[بیروت]].


=== راولپنڈی سازش کیس ===
=== راولپنڈی سازش کیس ===
{{مزید|راولپنڈی سازش}}
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
[[لیاقت علی خان]] کی حکومت کشمیر کو پانے میں ناکام ہو گئی تھی اور یہ بات پاکستانی افواج، یہاں تک کہ قائد اعظم‎ [[محمد علی جناح]]، کو بھی گوارہ نہ تھی۔ جناح نے خود لیاقت علی خان کی ناکامی پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ یہ بات بھی یقینی تھی کہ جنرل [[ڈگلس گریسی]] نے بھی اِس معاملے میں قائد اعظم‎ کی نہ سُنی۔ اور تو اور، امریکہ سے واپسی پر لیاقت علی نے کمیونسٹ پارٹی اور [[پاکستان سوشلسٹ پارٹی]] پر پابندی لگا دی۔ مشرقی پاکستان میں البتہ، ایسٹ پاکستان کمیونسٹ پارٹی فعال رہی اور دھرنے دیتی رہی۔


[[23 فروری]] [[1951ء]] کو چیف آف جنرل سٹاف، میجر جنرل اکبر خان کے گھر پر ایک خفیہ ملاقات کا انعقاد ہوا۔ اِس ملاقات میں دیگر فوجی افسران، سجاد ظہیر اور فیض کے ساتھ، شامل تھے۔ یہاں موجود اِن سب لوگوں نے لیاقت علی خان کی گورنمنٹ کو گرانے کا ایک منصوبہ تجویز دیا۔ یہ سازش بعد میں [[راولپنڈی سازش]] کے نام سے جانی جانے لگی۔
وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے


{{شعر آغاز}}
[[9 مارچ]] [[1951ء]] میں آپ كو [[راولپنڈی سازش|راولپنڈی سازش كیس]] میں معا ونت كے الزام میں حكومت وقت نے گرفتار كر لیا۔ آپ نے چار سال [[سرگودھا]]، [[ساہیوال|ساھیوال]]، [[حیدرآباد، سندھ|حیدر آباد]] اور [[کراچی|كراچی]] كی جیل میں گزارے۔ آپ كو [[2 اپریل]] [[1955ء]] كو رہا كر دیا گیا ۔ [[زنداں نامہ]] كی بیشتر نظمیں اسی عرصہ میں لكھی گئیں۔
{{ب|وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا|وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے}}
{{شعر اختتام}}

[[9 مارچ]] [[1951ء]] کو فیض کو راولپنڈی سازش كیس میں معاونت كے الزام میں حكومتِ وقت نے گرفتار كر لیا۔ آپ نے چار سال [[سرگودھا]]، [[ساہیوال]]، [[حیدرآباد، سندھ|حیدرآباد]] اور [[کراچی]] كی جیلوں میں گزارے؛ جہاں سے آپ كو [[2 اپریل]] [[1955ء]] كو رہا كر دیا گیا ۔ [[زنداں نامہ]] كی بیشتر نظمیں اِسی عرصہ میں لكھی گئیں۔ رہا ہونے کے بعد آپ نے جلاوطنی اختیار کر لی اور [[لندن]] میں اپنے خاندان سمیت رہائش پذیر رہے۔ فیض نے جلاوطنی کی زندگی گزارتے ہوئے ایک شعر میں کہا:

{{شعر آغاز}}
{{ب|فیض نہ ہم یوسف نہ کوئی یعقوب جو ہم کو یاد کرے|اپنا کیا کنعاں میں رہے یا مصر میں جا آباد ہوئے}}
{{شعر اختتام}}

=== وطن واپسی ===
[[1959ء]] میں [[پاکستان آرٹس کونسل]] میں بطورِ سیکرٹری تعینات ہوئے اور [[1962ء]] تک وہیں پر کام کیا۔ [[1964ء]] میں لندن سے واپسی پرآپ عبداللہ ہارون کالج [[کراچی]] میں پرنسپل کے عہدے پر فائز ہوئے۔

[[1947ء]] تا [[1958ء]] مدیر ادب لطیف
مدیر لوٹس لندن، [[ماسکو]] ، اور [[بیروت]].


=== پس زنداں ===
=== پس زنداں ===
سطر 84: سطر 110:
* [[مرے دل مرے مسافر]]
* [[مرے دل مرے مسافر]]
* [[نسخہ ہائے وفا]] (کلیات)
* [[نسخہ ہائے وفا]] (کلیات)

==نمونۂ کلام==
فیض کا ایک شعرجو مصر میں جلاوطنی کی زندگی گزارتے ہوئے ہوا کہا گیا تھا۔

فیض نہ ہم یوسف نہ کوئی یعقوب جو ہم کو یاد کرے{{سطر}}
اپنا کیا کنعاں میں رہے یا مصر میں جا آباد ہوئے


===آزاد نظم===
===آزاد نظم===

نسخہ بمطابق 23:00، 1 دسمبر 2015ء

ٰٰٰٰ

فیض احمد فیض
فیض
فیض
ادیب
پیدائشی نامفیض
تخلصفیض
ولادت13 فروری 1911ء سیالکوٹ
ابتداسیالکوٹ، پاکستان
وفات20 نومبر 1984ء لاہور
اصناف ادبشاعری
ذیلی اصنافغزل، نظم
ادبی تحریکترقی پسند
تعداد تصانیف10
تصنیف اولنقش فریادی
معروف تصانیفنقش فریادی ، دست صبا ، زنداں نامہ ، دست تہ سنگ ، شام شہر یاراں ، سر وادی سینا ، مرے دل مرے مسافر ، نسخہ ہائے وفا
دستخط


اردو ادب کے بعض ناقدین کے نزدیک، فیض احمد فیض (13 فروری 1911ء تا 20 نومبر 1984ءغالب اور اقبال کے بعد اردو کے سب سے عظیم شاعر ہیں۔ آپ تقسیمِ ہند سے پہلے 1911ء میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ انجمن ترقی پسند مصنفین تحریک کے فعال رکن اور ایک ممتاز اِشتراکیت پسند کمیونسٹ تھے۔

سوانح

پیدائش

فیض 13 فروری 1911ء کو سیالکوٹ کے ایک معزز گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد، سلطان محمد خان، ایک علم پسند آدمی تھے ۔ آپ کی والدہ کا نام سلطان فاطمہ تھا ۔

تعلیم

آپ نے ابتدائی مذہبی تعلیم مولوی محمد ابراہیم میر سیالکوٹی سے حاصل کی ۔ بعد ازاں 1921ء میں آپ نے سکاچ مشن اسکول سیالکوٹ میں داخلہ لیا ۔ آپ نے میٹرک کا امتحان اسکاچ مشن اسکول سیالکوٹ اور پھر ایف اے کا امتحان مرے کالج سیالکوٹ سے پاس کیا ۔ آپ کے اساتذہ میں میر مولوی شمس الحق ( جو علامہ اقبال کے بھی استاد تھے) بھی شامل تھے ۔ آپ نے اسکول میں فارسی اور عربی زبان سیکھی۔

بی اے آپ نے گورنمنٹ کالج لاہور سے کیا اور پھر وہیں سے 1932ء میں انگریزی میں ایم اے کیا۔ بعد میں اورینٹل کالج لاہور سے عربی میں بھی ایم اے کیا۔

ترقی پسند تحریک کا قیام

1935ء میں آپ نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج، علی گڑھ میں انگریزی و برطانوی ادب کے لیکچرر کی حیثیت سے ملازمت کی؛ اور پھر ہیلے کالج لاہور میں ۔ آپ نے 1936ء میں سجاد ظہیر اور صاحبزادہ محمودالظفر کے ساتھ مل کر انجمن ترقی پسند مصنفین تحریک کی بنیاد ڈالی۔[1] فیض ترقی پسند تحریک کے بانیان میں شامل تھے لیکن اِس تحریک کے بقیہ شعرا میں جو شدت اور ذہنی انتشار پایا جاتا ہے، فیض اِس اِنتہا پسندی سے گریز کرتے ہوئے اعتدال کی راہ اختیار کرتے رہے۔[2]

ایلس جارج سے شادی

فیض نے 1941ء میں[1] لبنانی نژاد[3] برطانوی شہری ایلس جارج سے سری نگر میں شادی کی۔ اِن کا نکاح شیخ محمد عبد اللہ نے پڑھایا۔ بعد از، ازدواجی بندھن میں بندھنے والے اِس نو بیاہتا جوڑے نے مہاراجہ ہری سنگھ کے پری محل میں اپنا ہنی مون منایا۔[4] فیض کی طرح، ایلس بھی شعبۂ تحقیق سے وابستہ تھیں اور اِن کی شاعری اور شخصیت سے متاثر تھیں۔[3] فیض کے خاندان کو یہ بات بالکل ناپسند تھی کہ اُنہوں نے اپنے لئے ایک غیرملکی عورت کا انتخاب کیا، لیکن فیض کی ہمشیرہ نے اپنے خاندان کو ایلس کیلئے آمادہ کر لیا۔[4]

فوج میں ملازمت

1942ء میں آپ نے فوج میں کیپٹن کی حیثیت سے ملازمت اختیار کی۔[1] دوسری جنگ عظیم سے دور رہنے کیلئے آپ نے اپنے لئے محکمۂ تعلقات عامہ میں کام کرنے کا انتخاب کیا۔ آپ فوج میں جنرل اکبر خان کے ماتحت ایک یونٹ میں بھرتی تھے۔ جنرل خان بائیں بازو کے سیاسی خیالات رکھتے تھے اور اسلئے آپ کو خوب پسند تھے۔ 1943ء میں فیض میجر اور پھر 1944ء میں لیفٹیننٹ کرنل ہوئے۔ 1947ء میں پہلی کشمیر جنگ کے بعد آپ فوج سے مستعفی ہو کر لاہور آگئے۔

تقسیمِ ہند کے بعد

1947ء میں آپ پاکستان ٹائمز اخبار کے مدیر بنے۔ ترقی پسند تحریک کے دیگر بانیان، بشمول سجاد ظہیر اور جلال الدیں عبدالرحیم، کے ہمراہ آپ نے اِشتراکیت پسند کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان‎ کی بنیاد بھی اسی سال میں رکھی۔ 1948ء میں آپ پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ 1948ء تا 1950ء آپ نے پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کے وفد کی جنیوا میں سربراہی کی اور دریں اثنا آپ ورلڈ پیس کونسل کے رکن بھی بن گئے۔

راولپنڈی سازش کیس

لیاقت علی خان کی حکومت کشمیر کو پانے میں ناکام ہو گئی تھی اور یہ بات پاکستانی افواج، یہاں تک کہ قائد اعظم‎ محمد علی جناح، کو بھی گوارہ نہ تھی۔ جناح نے خود لیاقت علی خان کی ناکامی پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ یہ بات بھی یقینی تھی کہ جنرل ڈگلس گریسی نے بھی اِس معاملے میں قائد اعظم‎ کی نہ سُنی۔ اور تو اور، امریکہ سے واپسی پر لیاقت علی نے کمیونسٹ پارٹی اور پاکستان سوشلسٹ پارٹی پر پابندی لگا دی۔ مشرقی پاکستان میں البتہ، ایسٹ پاکستان کمیونسٹ پارٹی فعال رہی اور دھرنے دیتی رہی۔

23 فروری 1951ء کو چیف آف جنرل سٹاف، میجر جنرل اکبر خان کے گھر پر ایک خفیہ ملاقات کا انعقاد ہوا۔ اِس ملاقات میں دیگر فوجی افسران، سجاد ظہیر اور فیض کے ساتھ، شامل تھے۔ یہاں موجود اِن سب لوگوں نے لیاقت علی خان کی گورنمنٹ کو گرانے کا ایک منصوبہ تجویز دیا۔ یہ سازش بعد میں راولپنڈی سازش کے نام سے جانی جانے لگی۔

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھاوہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے

9 مارچ 1951ء کو فیض کو راولپنڈی سازش كیس میں معاونت كے الزام میں حكومتِ وقت نے گرفتار كر لیا۔ آپ نے چار سال سرگودھا، ساہیوال، حیدرآباد اور کراچی كی جیلوں میں گزارے؛ جہاں سے آپ كو 2 اپریل 1955ء كو رہا كر دیا گیا ۔ زنداں نامہ كی بیشتر نظمیں اِسی عرصہ میں لكھی گئیں۔ رہا ہونے کے بعد آپ نے جلاوطنی اختیار کر لی اور لندن میں اپنے خاندان سمیت رہائش پذیر رہے۔ فیض نے جلاوطنی کی زندگی گزارتے ہوئے ایک شعر میں کہا:

فیض نہ ہم یوسف نہ کوئی یعقوب جو ہم کو یاد کرےاپنا کیا کنعاں میں رہے یا مصر میں جا آباد ہوئے

وطن واپسی

1959ء میں پاکستان آرٹس کونسل میں بطورِ سیکرٹری تعینات ہوئے اور 1962ء تک وہیں پر کام کیا۔ 1964ء میں لندن سے واپسی پرآپ عبداللہ ہارون کالج کراچی میں پرنسپل کے عہدے پر فائز ہوئے۔

1947ء تا 1958ء مدیر ادب لطیف مدیر لوٹس لندن، ماسکو ، اور بیروت.

پس زنداں

شاعری کے مجموعے

آزاد نظم

کلیات

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے|وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے

ویراں ہے میکدہ، خم و ساغر اداس ہیں|تم کیا گئے کہ رُوٹھ گئے دن بہار کے

اِک فرصتِ گناہ ملی وہ بھی چار دن| دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے

دنیا نے تری یاد سے بیگانہ کر دیا|تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے

بُھولے سے مسکرا تو دئے تھے وہ آج فیض|مت پوچھ ولولے دلِ نا کردہ کار کے

مزید دیکھیے

بیرونی روابط

حوالہ جات

  1. ^ ا ب پ نامعلوم (20 ستمبر 2014ء)، "فیض احمد فیض کو گزرے 30 برس"۔ ڈان نیوز اردو۔ اخذ کردہ بتاریخ 1 دسمبر 2015ء۔
  2. محمد فیصل مقبول عجز (اگست 2011ء)، "فیض کی شاعری"۔ ادارہ فروغِ قومی زبان۔ اخذ کردہ بتاریخ 1 دسمبر 2015ء۔
  3. ^ ا ب عصمت جبیں، ندیم گِل (13 فروری 2010ء)، "فیض احمد فیض کا 99واں یوم پیدائش"۔ ڈی ڈبلیو۔ اخذ کردہ بتاریخ 1 دسمبر 2015ء۔
  4. ^ ا ب ریڈیئنس اردو (5 اپریل 2009ء)، "ایلس کے فیض سے اپنی شادی پر تاثرات (ویڈیو)"۔ یوٹیوب۔ اخذ کردہ بتاریخ 1 دسمبر 2015ء۔