"ابن کثیر مکی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (10), ← using AWB
(ٹیگ: القاب)
سطر 1: سطر 1:
عبداللہ بن کثیر الداری المکی ابو سعید القاری مولی عمرو بن علقمۃ الکنانی۔جو [[قراء سبعہ]] میں شمار ہوتے ہیں
عبداللہ بن کثیر الداری المکی ابو سعید القاری مولی عمرو بن علقمۃ الکنانی۔جو [[قراء سبعہ]] میں شمار ہوتے ہیں
[[مکہ مکرمہ]] میں یہ عطر فروشی کرتے تھے۔ اہل مکہ عطر فروش کو [[الداری]] کہتے تھے۔ بعض کے نزدیک وہ تمیم کی ایک شاخ داری بن ہانی کی اولاد میں سے تھے۔ اس لئے ان کو الداری کہتے ہیں۔بہرحال یہ علقمۃ الکنانی کے بیٹے عمرو کے آزاد کردہ غلام تھے۔ ابو الزبیر المکی سے حدیث روایت کرتے تھے اور [[مجاہد بن جبیر]] سے بھی اور انھیں سے قرآن بھی پڑھا تھا اور ابو النہال عبدالرحمن بن مطعم سے اور عکرمہ حضرت ابن عباس کے آزاد کردہ غلام سے بھی حدیثیں روایت کرتے تھے۔ صرف عمر وا لدوانی نے کہا ہے کہ انھوں نے قرأت حاصل کی تھی۔ عبداللہ بن السائب المخزومی سے مگر مشہور یہ ہے کہ انھوں نے [[مجاہد بن جبیر]] سے قرأت سیکھی تھی۔ امام بخاری نے بھی یہی لکھا ہے کہ عبداللہ بن کثیر المکی نے قرأت مجاہد سے حاصل کی تھی۔ یہ عجمی الاصل ملک رے کے رہنے والے تھے۔ [[120ھ]] میں وفات پائی۔
[[مکہ مکرمہ]] میں یہ عطر فروشی کرتے تھے۔ اہل مکہ عطر فروش کو [[الداری]] کہتے تھے۔ بعض کے نزدیک وہ تمیم کی ایک شاخ داری بن ہانی کی اولاد میں سے تھے۔ اس لئے ان کو الداری کہتے ہیں۔بہرحال یہ علقمۃ الکنانی کے بیٹے عمرو کے آزاد کردہ غلام تھے۔ ابو الزبیر المکی سے حدیث روایت کرتے تھے اور [[مجاہد بن جبیر]] سے بھی اور انھیں سے قرآن بھی پڑھا تھا اور ابو النہال عبدالرحمن بن مطعم سے اور عکرمہ حضرت ابن عباس کے آزاد کردہ غلام سے بھی حدیثیں روایت کرتے تھے۔ صرف عمر وا لدوانی نے کہا ہے کہ انھوں نے قرأت حاصل کی تھی۔ عبداللہ بن السائب المخزومی سے مگر مشہور یہ ہے کہ انھوں نے [[مجاہد بن جبیر]] سے قرأت سیکھی تھی۔ امام بخاری نے بھی یہی لکھا ہے کہ عبداللہ بن کثیر المکی نے قرأت مجاہد سے حاصل کی تھی۔ یہ عجمی الاصل ملک رے کے رہنے والے تھے۔ [[120ھ]] میں وفات پائی۔
== اِمام عبداللہ بن کثیر المکی کے متعلق اکابرین کی رائے ==
== اِمام عبداللہ بن کثیر المکی کے متعلق اکابرین کی رائے ==
* (1)۔إمام المکیین في القراء ۃ ’’قراء ت میں، مکہ میں رہنے والے لوگوں کے امام ہیں۔‘‘ (معرفۃ القراء الکبار:1؍197)
* (1)۔إمام المکیین في القراء ۃ ’’قراء ت میں، مکہ میں رہنے والے لوگوں کے امام ہیں۔‘‘ (معرفۃ القراء الکبار:1؍197)

نسخہ بمطابق 02:55، 20 جنوری 2016ء

عبداللہ بن کثیر الداری المکی ابو سعید القاری مولی عمرو بن علقمۃ الکنانی۔جو قراء سبعہ میں شمار ہوتے ہیں مکہ مکرمہ میں یہ عطر فروشی کرتے تھے۔ اہل مکہ عطر فروش کو الداری کہتے تھے۔ بعض کے نزدیک وہ تمیم کی ایک شاخ داری بن ہانی کی اولاد میں سے تھے۔ اس لئے ان کو الداری کہتے ہیں۔بہرحال یہ علقمۃ الکنانی کے بیٹے عمرو کے آزاد کردہ غلام تھے۔ ابو الزبیر المکی سے حدیث روایت کرتے تھے اور مجاہد بن جبیر سے بھی اور انھیں سے قرآن بھی پڑھا تھا اور ابو النہال عبدالرحمن بن مطعم سے اور عکرمہ حضرت ابن عباس کے آزاد کردہ غلام سے بھی حدیثیں روایت کرتے تھے۔ صرف عمر وا لدوانی نے کہا ہے کہ انھوں نے قرأت حاصل کی تھی۔ عبداللہ بن السائب المخزومی سے مگر مشہور یہ ہے کہ انھوں نے مجاہد بن جبیر سے قرأت سیکھی تھی۔ امام بخاری نے بھی یہی لکھا ہے کہ عبداللہ بن کثیر المکی نے قرأت مجاہد سے حاصل کی تھی۔ یہ عجمی الاصل ملک رے کے رہنے والے تھے۔ 120ھ میں وفات پائی۔

اِمام عبداللہ بن کثیر المکی کے متعلق اکابرین کی رائے

  • (1)۔إمام المکیین في القراء ۃ ’’قراء ت میں، مکہ میں رہنے والے لوگوں کے امام ہیں۔‘‘ (معرفۃ القراء الکبار:1؍197)
  • (2)۔امام ابن معین نے کہا: ’ثقہ‘ (معرفۃ القراء الکبار: 1؍198)
  • (3)۔امام ابن سعد﷫نے کہا: ابن کثیر المقرئ ثقۃ، لہ أحادیث صالحۃ ’’ابن کثیر المقری ثقہ ہیں ان کی بیان کردہ احادیث صحیح ہیں۔‘‘ (الطبقات الکبریٰ: 5؍484، معرفۃ القراء الکبار: 1؍203، سیرأعلام النبلاء: 5؍319، تہذیب الکمال: 10؍439)
  • (4)۔امام علی بن مدینی﷫نے کہا : ’ثقہ‘ (تہذیب الکمال: 10؍439، سیر أعلام النبلاء: 5؍319)
  • (5)۔امام نسائی﷫نے کہا: ’ثقہ‘ (تہذیب الکمال: 10؍440، سیر أعلام النبلاء : 5؍319)
  • امام ابن کثیر کے دو شاگرد ہیں

(1) امام البزی﷫ (2) امام قنبل