"پطرس کا دوسرا خط" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:کتب کتاب مقدس
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:کتاب مقدس
سطر 29: سطر 29:
{{اسفار کتاب مقدس}}
{{اسفار کتاب مقدس}}



[[زمرہ:کتاب مقدس]]


[[زمرہ:عہد نامہ جدید]]
[[زمرہ:عہد نامہ جدید]]

نسخہ بمطابق 04:32، 29 جنوری 2016ء


پطرس کا دوسرا خط جسے 2-پطرس بھی لکھا جاتا ہے۔ عہد نامہ جدید میں شامل ایک تحریر ہے۔ جو پطرس حواری سے منسوب ہے اگرچہ بالکل ابتدائی مسیحی علماء میں سے بھی کئی اس کو جعلی اور مشکوک قرار دیتے تھے۔ پھر چوتھی صدی میں جا کر اسے باقاعدہ پطرس کا خط مانا گیا اور اسے شامل کتاب کیا گیا، دور جدید کے اکثر ماہرین اسے جعلی قرار دیتے ہیں کہ پطرس کی طرف اس کی نسبت درست نہیں۔[1]

پطرس-2 میں یہوداہ کے کئی اقتباسات موجود ہیں یا یہوداہ کے خط میں یہ پطرس کے اس خط سے اخذ کیے گئے،[2] باب 2 یہوداہ کے خط سے نمایاں طور پر مشابہت رکھتا ہے۔

مواد

اس خط کا اسلوب اور مواد پطرس کے پہلے خط سے بلکل جدا ہے۔[3]

خط کا مواد کافی حد تک یہوداہ کے خط سے مماثلت رکھتا ہے، 1:5 یہوداہ 3 سے; 1:12 یہوداہ 5 سے; 2:1 یہوداہ 4 سے; 2:4 یہوداہ 6 سے; 2:5 یہوداہ 5 سے; 2:6 یہوداہ 7 سے; 2:10–11 یہوداہ 8–9 سے; 2:12 یہوداہ 10 سے; 2:13–17 یہوداہ 11–13 سے; 2:18 یہوداہ 16 سے; 3:2ایف یہوداہ 17ایف سے; 3:3 یہوداہ 18 سے; 3:14 یہوداہ 24 سے; اور 3:18 یہوداہ 25 سے۔[4] کیونکہ یہوداہ کا خط پطرس-2 کے مقابل بہت چھوٹا ہے اور اس کے خاص اسلوب کی تفصیلات کی وجہ سے ماہرین اس خط کا ماخذ یہوداہ کے خط کو قرار دیتے ہیں۔[4][5]

سامعین

اس خط میں سامعین عام طور پر ایشیائے کوچک میں مختلف گرجا گھروں کے ہیں۔

خاکہ

عام طور پر خط کو درجہ ذیل کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔[3]

  • خطاب (2 پطرس 1:1–2)
  • مسیحی فضیلت کے لئے نصیحت (2 پطرس 1:3–21)
  • جھوٹے اساتذہ کی مذمت (2 پطرس 2:1–22)
  • تاخیر Second Coming (2 پطرس 3:1–16)
  • حتمی نصیحت اور Doxology (2 پطرس 3:17–18)

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. Wallace, Daniel Second Peter: Introduction, Argument, and Outline
  2. Albert E. Barnett, The Interpreters' Bible, 1957, volume 12, p. 154 "The incorporation of Jude as its seconed chapter"
  3. ^ ا ب 2 Peter Introduction, New American Bible
  4. ^ ا ب T. Callan, "Use of the Letter of Jude by the Second Letter of Peter", Biblica 85 (2004), pp. 42–64.
  5. The Westminster dictionary of New Testament and early Christian literature, David Edward Aune, p. 256