"دریائے ٹوچی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
یہ دریا وادی داوڑ کو سیراب کرتے ہوئے تنگہ سے گزرتا ہوا بنوں میں داخل ہوتا ہے جہاں اسے گریڑا کا نام دیا گیا ہے۔ بنوں میں وزیر بکا خیل اور علاقہ میریان کا کچھ حصہ سیراب کرتا ہے۔ ضلع لکی میں داخل ہو کر اس کا نام گمبیلا ہو جاتا ہے جو عیسک خیل کے قریب کرم میں جا گرت ہے۔
یہ دریا وادی داوڑ کو سیراب کرتے ہوئے تنگہ سے گزرتا ہوا [[بنوں]] میں داخل ہوتا ہے جہاں اسے گریڑا کا نام دیا گیا ہے۔ بنوں میں وزیر بکا خیل اور علاقہ میریان کا کچھ حصہ سیراب کرتا ہے۔ ضلع لکی میں داخل ہو کر اس کا نام گمبیلا ہو جاتا ہے جو عیسک خیل کے قریب [[دریائے کرم]] میں جا گرتا ہے۔
ماضی میں جب کنویں نہ تھے تو اس کا پانی صحت کے لیے مفید خیال کیا جاتا تھا اور دریائے کرم کا پانی مضر صحت ہوا کرتا تھا چونکہ بنوں کے باسی انہی دریاوں سے پانی پیتے تھے یہی وجہ تھی۔ ماضی میں بنوں وال مروت کے مقابلے میں زرد رو۔ کمزور اور لاغر ہوا کرتے تھے۔ مگر اب صورت حال بہتر ہو گئی ہے۔ بنوں وال بھی اچھی صحت کے کے مالک ہیں اور پیٹ کی جملہ بیماروں سے نجات پا چکے ہیں۔
ماضی میں جب کنویں نہ تھے تو اس کا پانی صحت کے لیے مفید خیال کیا جاتا تھا اور دریائے کرم کا پانی مضر صحت ہوا کرتا تھا چونکہ بنوں کے باسی انہی دریاؤں سے پانی پیتے تھے یہی وجہ تھی۔ ماضی میں بنوں وال مروت کے مقابلے میں زرد رو ، کمزور اور لاغر ہوا کرتے تھے۔ مگر اب صورت حال بہتر ہو گئی ہے۔ بنوں وال بھی اچھی صحت کے مالک ہیں اور پیٹ کی جملہ بیماروں سے نجات پا چکے ہیں۔


{{پاکستان کے دریا}}
{{پاکستان کے دریا}}

نسخہ بمطابق 03:15، 9 جون 2009ء

یہ دریا وادی داوڑ کو سیراب کرتے ہوئے تنگہ سے گزرتا ہوا بنوں میں داخل ہوتا ہے جہاں اسے گریڑا کا نام دیا گیا ہے۔ بنوں میں وزیر بکا خیل اور علاقہ میریان کا کچھ حصہ سیراب کرتا ہے۔ ضلع لکی میں داخل ہو کر اس کا نام گمبیلا ہو جاتا ہے جو عیسک خیل کے قریب دریائے کرم میں جا گرتا ہے۔ ماضی میں جب کنویں نہ تھے تو اس کا پانی صحت کے لیے مفید خیال کیا جاتا تھا اور دریائے کرم کا پانی مضر صحت ہوا کرتا تھا چونکہ بنوں کے باسی انہی دریاؤں سے پانی پیتے تھے یہی وجہ تھی۔ ماضی میں بنوں وال مروت کے مقابلے میں زرد رو ، کمزور اور لاغر ہوا کرتے تھے۔ مگر اب صورت حال بہتر ہو گئی ہے۔ بنوں وال بھی اچھی صحت کے مالک ہیں اور پیٹ کی جملہ بیماروں سے نجات پا چکے ہیں۔