"جودی پہاڑ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
نیا صفحہ: جودی ایک پہاڑ کا نام ہے جس پر کشتی نوح آکر ٹھہر گئی تھی ، اس کا نام سورۃ ہود کی آیت ٤٤ میں آیا ہے جودی...
(ٹیگ: القاب)
 
سطر 4: سطر 4:
جودی پہاڑی آج بھی اس نام سے قائم ہے اس کا محل وقوع حضرت نوح (علیہ السلام) کے وطن اصلی عراق، موصل کے شمال میں جزیرہ ابن عمر کے قریب آرمینیہ کی سرحد پر ہے، یہ ایک کوہستانی سلسلہ ہے جس کے ایک حصہ کا نام جودی ہے، اسی کے ایک حصہ کو اراراط کہا جاتا ہے، موجودہ تورات میں کشتی ٹھہرنے کا مقام کوہ اراراط کو بتلایا ہے، ان دونوں روایتوں میں کوئی ایسا تضاد نہیں، مگر مشہور قدیم تاریخوں میں بھی یہی ہے کہ نوح (علیہ السلام) کی کشتی جودی پہاڑ پر آکر ٹھہری تھی۔
جودی پہاڑی آج بھی اس نام سے قائم ہے اس کا محل وقوع حضرت نوح (علیہ السلام) کے وطن اصلی عراق، موصل کے شمال میں جزیرہ ابن عمر کے قریب آرمینیہ کی سرحد پر ہے، یہ ایک کوہستانی سلسلہ ہے جس کے ایک حصہ کا نام جودی ہے، اسی کے ایک حصہ کو اراراط کہا جاتا ہے، موجودہ تورات میں کشتی ٹھہرنے کا مقام کوہ اراراط کو بتلایا ہے، ان دونوں روایتوں میں کوئی ایسا تضاد نہیں، مگر مشہور قدیم تاریخوں میں بھی یہی ہے کہ نوح (علیہ السلام) کی کشتی جودی پہاڑ پر آکر ٹھہری تھی۔
قدیم تاریخوں میں یہ بھی مذکور ہے کہ عراق کے بہت سے مقامات میں اس کشتی کے ٹکڑے اب تک موجود ہیں جن کو تبرک کے طور پر رکھا اور استعمال کیا جاتا ہے۔<ref>تفسیر معارف القرآن مفتی محمد شفیع سورہ ہود آیت44</ref>
قدیم تاریخوں میں یہ بھی مذکور ہے کہ عراق کے بہت سے مقامات میں اس کشتی کے ٹکڑے اب تک موجود ہیں جن کو تبرک کے طور پر رکھا اور استعمال کیا جاتا ہے۔<ref>تفسیر معارف القرآن مفتی محمد شفیع سورہ ہود آیت44</ref>

[[زمرہ:قرآن میں مذکور شخصیات]]

نسخہ بمطابق 23:05، 13 مارچ 2016ء

جودی ایک پہاڑ کا نام ہے جس پر کشتی نوح آکر ٹھہر گئی تھی ، اس کا نام سورۃ ہود کی آیت ٤٤ میں آیا ہے جودی پہاڑ کہاں ہے جس پر کشتی ٹھہری تھی‘ اس کے بارے میں معجم البلدان میں لکھا ہے کہ یہ ایک پہاڑ ہے جو دجلہ سے مشرقی جانب ہے جزیرہ ابن عمر پر محیط ہے اور یہ شہر موصل کے مضافات میں ہے (جو عراق کے شہروں میں سے ہے) یہ جزیرہ ابن عمر برقعبدی کی طرف منسوب ہے۔ محقق ابن جزری امام التجوید والقرأۃ کی نسبت بھی اسی کی طرف ہے۔[1] نوح (علیہ السلام) کا ظہور اس سرزمین میں ہوا تھا جو دجلہ و فرات کی وادیوں میں واقع ہے اور دجلہ و فرات آرمینیا کے پہاڑوں سے نکلتے ہیں اور بہت دور تک الگ الگ بہہ کر عراق زیریں میں باہم مل جاتے ہیں اور پھر خلیج فارس میں سمندر سے ہم کنار ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح آرمینیا کے یہ پہاڑ ” اراراط “ کے علاقہ میں واقع ہیں لیکن قرآن کریم نے اس جگہ کا نام لیا جہاں کشتی ٹھہری تھی اور ” جودی “ تھا۔ جودی پہاڑی آج بھی اس نام سے قائم ہے اس کا محل وقوع حضرت نوح (علیہ السلام) کے وطن اصلی عراق، موصل کے شمال میں جزیرہ ابن عمر کے قریب آرمینیہ کی سرحد پر ہے، یہ ایک کوہستانی سلسلہ ہے جس کے ایک حصہ کا نام جودی ہے، اسی کے ایک حصہ کو اراراط کہا جاتا ہے، موجودہ تورات میں کشتی ٹھہرنے کا مقام کوہ اراراط کو بتلایا ہے، ان دونوں روایتوں میں کوئی ایسا تضاد نہیں، مگر مشہور قدیم تاریخوں میں بھی یہی ہے کہ نوح (علیہ السلام) کی کشتی جودی پہاڑ پر آکر ٹھہری تھی۔ قدیم تاریخوں میں یہ بھی مذکور ہے کہ عراق کے بہت سے مقامات میں اس کشتی کے ٹکڑے اب تک موجود ہیں جن کو تبرک کے طور پر رکھا اور استعمال کیا جاتا ہے۔[2]

  1. تفسیر انوارالبیان مولانا عاشق الہٰی ,سورہ ہود آیت 49
  2. تفسیر معارف القرآن مفتی محمد شفیع سورہ ہود آیت44