"الحمرا" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Picture in much higher resolution, showing the whole building
سطر 17: سطر 17:
Image:Palacio Nazaries, Alhambra, Granada.jpg|<!--Detail looking up wall, Golden Room [[patio]]-->قصرنصری
Image:Palacio Nazaries, Alhambra, Granada.jpg|<!--Detail looking up wall, Golden Room [[patio]]-->قصرنصری
Image:Alhambra de noche.JPG|<!--Alhambra illuminated at night-->رات کی روشنی
Image:Alhambra de noche.JPG|<!--Alhambra illuminated at night-->رات کی روشنی
Image:Partal(Alhambra).jpg|<!--The pool of the El Partal Palace-->قصرکا حوض
Image:Spain Andalusia Granada BW 2015-10-25 17-47-40 1.jpg|<!--The pool of the El Partal Palace-->قصرکا حوض
Image:court of lions in Palacio Nazaries.jpg|<!--Light effects in the Court of Lions-->قصرنصری میں روشنی کا کھیل
Image:court of lions in Palacio Nazaries.jpg|<!--Light effects in the Court of Lions-->قصرنصری میں روشنی کا کھیل
Image:Palacio de Comares.jpg|<!--Guests in the Comares Palace-->دروں والا محل
Image:Palacio de Comares.jpg|<!--Guests in the Comares Palace-->دروں والا محل

نسخہ بمطابق 13:36، 21 اپریل 2016ء

الحمرا کا صحن یا ایوان؛ شجرالبلح (شجر کھجور) کی تشبہ سنگ مرمر کے بنے ایک سو چوبیس ستون اور درمیان میں فوارہ اسد، پس منظر میں نظر آنے والی بالائی چھت (تصویر میں سیاہ یا سرمئی) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسلامی انداز سے ہٹانے کی خاطر ترمیم شدہ ہے [1]

غرناطہ (اسپین) میں پہاڑی پر تعمیر کردہ ایک خوبصورت محل۔ مسلمانوں نے ہسپانیہ پر کوئی آٹھ سو سال تک حکومت کی۔ جہاں انھوں نے علم و فضل کو ترقی دی وہاں شاندار مسجدیں اور محل بھی تعمیر کرائے جن میں ‌غرناطہ کا قصر الحمرا خاص شہرت کا مالک ہے۔ مسلمانوں کے زوال کے بعد ان کی حکومت کے بیشتر نشانات مٹا دیے گئے ۔ صرف چند آثار ان کی عظمت پارینہ کے شاہد ہیں۔

الحمرا کا محل سرخ پتھر سے بنایا گیا ہے۔ اس لیے اس کا نام الحمرا ہے۔ ۱۲۱۳ء میں محمد ثانی نے اس کی بنیاد رکھی اور یوسف اول نے ۱۳۴۵ء میں اس کو عربی طرز کے نقش و نگار سے مزین کیا۔ اس محل کے کمرے جس صحن کے اردگرد بنے ہوئے ہیں اسے البراقہ کہتے ہیں۔ جس کے معنی ہیں بجلی کی سی چمک دمک والا۔ البراقہ کے بالمقابل شیروں کا صحن ہے جس میں شیروں کو لڑایا جاتا تھا۔

نگار خانہ