"شاعر جمالی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
ملف Shayar_Jamali_Bahraichi.jpg کو حذف کردیا گیا ہے کیونکہ اسے کامنز میں Didym نے حذف کردیا ہے
گروہ زمرہ بندی: منتقل از زمرہ:ہندوستانی شعراء بجانب زمرہ:ہندوستانی شعرا
سطر 93: سطر 93:
[[زمرہ:بہرائچ کے شعراء]]
[[زمرہ:بہرائچ کے شعراء]]
[[زمرہ:بھارتی اردو شعراء]]
[[زمرہ:بھارتی اردو شعراء]]
[[زمرہ:ہندوستانی شعراء]]
[[زمرہ:ہندوستانی شعرا]]
[[زمرہ:2008ء کی وفیات]]
[[زمرہ:2008ء کی وفیات]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]

نسخہ بمطابق 14:38، 12 جولائی 2016ء

شاعر جمالیؔ
پیدائشسید نظرالحسنین
15 جون1943ء
محلہ قاضی پورہ شہر بہرائچ اتر پردیش بھارت
وفات8اکتوبر2008ء
فیض آباد اتر پردیش بھارت
آخری آرام گاہنانپارہ ضلع بہرائچ اتر پردیش بھارت
پیشہسرکاری ملازمت سے ریٹائر
زباناردو
قومیتبھارتی
شہریتبھارتی
تعلیمایم ۔اے۔(اردو)
موضوعنعت ،غزل
اہم اعزازاتاردو اکادمی ایوارڈ

شاعر جمالی کا پورا نام سید نظرالحسنین تھا ۔آپ کے والد کا نام سید شوکت علی اور و الدہ کا نام حامدہ بیگم ہے۔ شاعر جمالی کی پیدائش 15جون، 1943ء کو شہر بہرائچ کے مردم خیز محلہ، قاضی پورہ میں ہوئی تھی۔آپ نے ایم ۔اے۔(اردو)تک کی تعلیم حاصل کی اور جون پور میں محکمہ صحت میں ہیلتھ سپر وائزر ہوئے اور جون پور سے ہی رٹائر ہوئے۔ شاعر جمالی کے والد، والدہ اور بھائی وٖغیرہ نے بعد میں شہربہرائچ سے نانپارہ جاکر وہیں سکونت اختیار کر لی جسکی وجہ سے شاعر جمالی اکثر نانپارہ آیا کرتے اور شاعر شارق ربانی کے مکان کے قریب واقع اپنے والد اور والدہ کی رہائش گاہ پر ٹہرتے تھے۔

ادبی خدمات

شاعر جمالی کی زندگی کا زیادہ حصہ جون پور میں ہی گزرا ۔شاعر جمالی نے آل انڈیا مشاعروں کے علاوہ بیرونی ممالک کے مشاعروں جیسے دوہا قظر،، دبئی ،ابو ظہبی،وغیرہ میں بھی شرکت کی اور کافی شہرت حاصل کی۔’’شاعراور ادیب شارق ربانی کا کہنا ہے کہ شاعر جمالی بہترین غزلیں کہتے تھے اور اردو ادب کی باکمال شخصیت تھے۔‘‘ شاعر جمالی کو ان کے شعری مجموعہ ’’لہجہ‘‘ پر اردو اکادمی ایوارڈ مل چکا ہے اور ادبی خدمات کے لئے انہیں ’’پوروانچل رتن اعزاز ‘‘ نظیر بنارسی ایوارڈ اور آل انڈیا کامل ایووارڈ سے بھی نوازا گیا۔

تصنیف

شاعر جمالی کے تین شعری مجموعے ہیں۔ پہلا ۔ کرب، دوسرا۔ صحیفہ اور تیسرا۔ لہجہ ہے۔

ادبی شخصیات سے رابطہ

شاعر جمالی کے راحت اندوری ،بشیر بدر ،انور جلال پوری ،اظہار وارثی ،اثر بہرائچی ،معراج فیض آبادی ،احمد نثار ،اسلم آلہ آبادی،عالم غازی پوری، شارق ربانی وغیرہ سے قریبی تعلقات تھے۔

وفات

شاعر جمالی کا انتقال 8اکتوبر، 2008ء کو ایک آل انڈیا مشاعرہ میں شرکت کے لئے جاتے وقت فیض آباد ریلوے اسٹیشن پر ہوا تھا اور تدفین نانپارہ میں ہوئی تھی، جس میں کشیر تعداد میں مقامی اور بیرونی ادبی شخصیات نے بھی شر کت کی تھی۔

نمونہ کلام

سر جو میرا اب تمہارے پتھروں کی زد پہ ہےسن رہا ہوں اس کا بھی الزام میرے قد پہ ہے
کون ظالم کون ہے مظلوم اس کا فیصلہ حشر میں ہوگا مگراب حشر کی آمد پہ ہے
آسماں سے پھر لہو کی بارشیں ہونے کو ہیں اک کبوتر آج پھر بیٹھا ہو ا بر گد پہ ہے
لاش اس کی کھا گئے مل جل کے کالے بھیڑئے اور اسکی ماں سمجھتی ہے کہ وہ سر حد پر ہے
اپنے اندر جھانکنے کی ان کو فرصت ہی کہاں جن کی چشم معتبر دنیا کے نیک و بد پہ ہے
جنگ کس نے جیت لی اور ہوگئی کس کو شکست انحصار اس فیصلے کا جنگ کے مقصد پہ ہے
اب مجھے سچائی کی عظمت کا اندازہ ہوا !! اب مری گردن یزیدی خنجروں کی زد پہ ہے
دیکھئے تو ساری دنیا ہی مہذب ہو چکی سوچئے تو یہ ابھی تہذیب کی ابجد پہ ہے
تاجروں نے اس کا سون لے لیا مٹی کے مول بحث فنکاروں میں اب تک اسکے خال و خد پہ ہے

دوسری غڑل

زمیں پہ پھینک دے مجھ کو کہ آسمان میں رکھ ترا صحیفہ ہوں تو چاہے جس جہان میں رکھ
فلک کو رنگ بدلنے میں دیر لگتی نہیں زمین پر بھی نظر اپنی ہر اڑان میں رکھ
خبر نہیں تجھے کب چھوڑنا پڑے ساحل ہوا کو باندھ کے تو اپنے بادبان میں رکھ
جوان تو بھی ہے میں بھی ہوں شب ہے ایسا کر خدا کے نام کی تلوار درمیان میں رکھ
سکوں ملے گا تو اندر کا شخص جاگے گاسفر تمام نہ کر جسم کو تکان میں رکھ
خبر ہے گرم کہ طوفان آنے والا ہے قدم نہ بھول کے گرتے ہوئے مکان میں رکھ
لہو بہے گا تو صدیوں پہ پھیل جائے گا لہو بہانے سے پہلے یہ بات دھیان میں رکھ
ہمارے دور نے ہم کو یہی سکھایا ہے ہو دل میں زہر مگر چاشنی زبان میں رکھ

حوالہ جات

  • ہندوستان اخبار میں شائع مضمون (2014)
  • لحجہ( شعری مجموعہ شاعر جمالی1997)

خارجی روابط