"بہاء الدین نقشبند" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 32: سطر 32:
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}


{{سلسلہ نقشبندیہ سیفیہ|}}
[[زمرہ:سلسلہ نقشبندیہ]]
[[زمرہ:سلسلہ نقشبندیہ]]
[[زمرہ:صوفیاء بلحاظ سلسلہ طریقت]]
[[زمرہ:صوفیاء بلحاظ سلسلہ طریقت]]

نسخہ بمطابق 09:07، 12 ستمبر 2016ء

خواجہ خواجگان بہاؤالدین نقشبند بخاری(728ھ1317ءتا791ھ1389ء) آپ کا اسم شریف محمد اور والد گرامی کا نام بھی محمد ہے۔ اسلامی تاریخی شہر بخارا سے تین میل کے فاصلہ پر قصر ہندواں نامی قصبہ میں محرم الحرام 728 ہجری میں پیدا ہوئے۔

خواجہ بہاؤالدین نقشبند

محمد بن محمد بہاء الدین البخاری ∗سلسلہ نقشبندیہ کے بانی ان کا لقب نقشبند (لفظی معنی: مصور) کی تشریح علم الٰہی کی لاثانی تصویر کھینچنے والا سے کی گئی۔یا زیادہ صوفیانہ انداز میں اپنے دل میں کمال حقیقی کا نقش رکھنے والا۔انہیں الشاہ کا جو لقب دیا گیا ہے اس سے مراد روحانی رہبر ہے۔نسبت الاویسی سے یہ مراد ہے کہ ان کی نسبت روحانی براہ راست رسول اللہ ﷺ سے تھی[1] ۔

مزار اقدس شيخ بہاؤالدين نقشبندبخارا ـ ازبكستان

آثار ولایت

∗ بچپن ہی سے آپکی پیشانی پر آثار ولایت و ہدایت نمایاں تھے اور یہ کیوں نہ ہوں جبکہ آپکی ولادت سے بھی پہلے وہاں سے گذرتے ہوئے قطب عالم محمد بابا سماسی نے فرمایا تھا کہ مجھے یہاں سے ایک مرد خدا کی خوشبو آتی ہے۔ ایک اور مرتبہ فرمایا اب وہ خوشبو زیادہ ہوگئی ہے اور جب آپ پیدا ہوئے اور دعا کے لیے آپ کے پاس لائے گئے تو انہیں اپنی فرزندی میں قبول فرمایا اور توجہات سے نوازا۔ اس طرح شاہ نقشبند کی ابتدائی روحانی تربیت بابا سماسی نے کی اور بعد میں آپ کو سید امیر کلال کے سپرد فرمایا۔

اکابر اربعہ نقشبندیہ

اکابر اربعہ نقشبندیہ میں ان کا شمار کیا جاتا ہے علامہ محمد مراد مکی معرب مکتوبات میں لکھتے ہیں

  1. خواجہ جہاں عبدالخالق غجدوانی
  2. خواجہ سید محمد بہاؤالدین نقشبند بخاری
  3. خواجہ علاؤالدین عطار
  4. خواجہ عبید اللہ احرار

بعض نے ان حضرات کا شامل کیا

  1. خواجہ سید محمد بہاؤالدین نقشبند بخاری
  2. خواجہ محمد پارسا
  3. خواجہ علاؤالدین عطار
  4. خواجہ عبید اللہ احرار

[2]

حصول علم باطنی

∗گو آپ نے ظاہری طور پر طریقت کی تعلیم و تربیت سید امیر کلال سے حاصل کی لیکن روحانی طور پر آپکی تربیت قطب عالم عبدالخالق غجدوانی نے اویسی طریقہ پر فرمائی۔ چنانچہ خود فرماتے ہیں میں اوائل احوال میں جذبات و بیقراری کے عالم میں راتوں کو اطراف بخارا میں پھرا کرتا تھا اور ہر مزار پر جاتا تھا۔ ایک رات میں تین مزارات پر گیا۔ آخر میں جس بزرگ کے مزار پر گیا وہاں حالت بے خودی میں میں نے دیکھا کہ قبلہ کی جانب سے دیوار شق ہوگئی اور ایک بڑا تخت ظاہر ہوا جس پر ایک بزرگ تشریف فرما تھے۔ الغرض ایک شخص نے مجھے بتایا کہ یہ عبدالخالق غجدوانی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ میں نے خواجہ کی خدمت میں سلام عرض کیا۔ آپ نے سلام کا جواب دیا اور وہ ارشادات فرمائے جو سلوک کے ابتداء اور درمیان و انتہا سے تعلق رکھتے ہیں۔ یعنی مکمل سلوک کی تعلیم دیدی۔ اس موقع پر تاکیدی طور پر آپ نے مجھے ارشاد فرمایا استقامت سے شریعت کے شاہراہ پر چلنا۔ کبھی اس سے قدم باہر نہ نکالنا۔ عزیمت اور سنت پر عمل کرنا اور بدعت سے دور رہنا۔ اسی لیے مدت العمر آپ شریعت و سنت پر کاربند رہے اور اتباع شریعت اور رسم و بدعت سے نفرت طریقہ عالیہ نقشبندیہ کی امتیازی علامات ہیں۔ نقشبندی سلسلہ آپ کی طرف منسوب ہے۔ طریقہ عالیہ نقشبندیہ کی تین اصطلاحات وقوف زمانی، وقوف عددی اور وقوف قلبی شاہ نقشبند قدس سرہ نے مقرر فرمائی ہیں اور آپ اویسی بھی ہیں کہ آپ کو روحانی نسب خواجہ عبدالخالق سے حاصل ہوئی۔[3]

وصال

∗آپ کا وصال بروز پیر 3 ربیع الاول 791ھ میں 73 برس کی عمر میں قصر عارفاں میں ہوا۔[4] مزار شریف قصر عارفاں نزد بخارا میں زیارت گاہ خاص و عام ہے۔ مشہور یہ ہے کہ آپ نے وصیت فرمائی تھی کہ میرے جنازہ کے سامنے یہ شعر پڑھا جائے
مفلسانیم آمدہ در کوئے تو
شیئا للہ از جمال روئے تو
ترجمہ: میرے مولیٰ میں ایک مفلس کی حیثیت سے آپکی بارگاہ میں حاضر ہوا ہوں، خدارا اپنا جلوہ جہاں آرا مجھے دکھادے۔ [5]۔

حوالہ جات

  1. اردو دائرہ معارف اسلامیہ جلد 22 صفحہ 435 دانش گاہ پنجاب لاہور
  2. البینات شرح مکتوبات ،محمد سعید احمد مجددی،جلد اول، صفحہ285،تنظیم الاسلام پبلیکیشنز گوجرانوالہ
  3. http://www.islahulmuslimeen.org/urdu/books/jalwagah/h17.htm
  4. http://wikimapia.org/#lang=en&lat=39.801918&lon=64.537468&z=17&m=h
  5. http://www.islahulmuslimeen.org/m/h17.htm