"رے (شہر)" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (2) using AWB
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
سطر 1: سطر 1:
{{ضم|ری}}
{{ضم|ری}}
'''رے''' شمالی [[ایران]] کا تاریخی شہر ہے، [[تہران]] کے نواح میں اس قدیم شہر کے کھنڈرات پائے جاتے ہیں اس شہر کی بنیادفيروز ابن يزدجرد نے رکھی جسکانام رام فيروز رکھا
'''رے''' شمالی [[ایران]] کا تاریخی شہر ہے، [[تہران]] کے نواح میں اس قدیم شہر کے کھنڈر پائے جاتے ہیں اس شہر کی بنیادفيروز ابن يزدجرد نے رکھی جسکانام رام فيروز رکھا
امیر المومنین [[عمر بن خطاب]] کے زمانے میں اس کا نام رے تھا جب آپ نے 20ھ میں [[عمار بن یاسر]] جو [[کوفہ]] کے عامل تھے فتح [[نہاوند]] کے دوماہ بعد یہ لکھا کہ عروة بن زيد الخيل الطائی کو آٹھ ہزار کے لشکر کے ساتھ رے کی طرف روانہ کریں ۔ جسے منگولوں (تاتاریوں) نے [[1220ء]] میں برباد کر دیا تھا۔ [[ہارون الرشید]] اسی رے میں پیدا ہواتھا، بہت سے علماء کا تعلق رے سے تھا جن میں مشہور طبیب [[ابوبکر الرازی|ابوبکر محمد بن زکریا الرازی]]متوفی 311ھ اور امام [[فخر الدین رازی]]اورعبد الرحمن بن محمد بن ادريس ابو محمد ابن ابو حاتم الرازی شامل ہیں۔<ref>اٹلس فتوحات اسلامیہ ،احمد عادل کمال ،صفحہ 138،دارالسلام الریاض</ref><ref>معجم البلدان ،مؤلف: شہاب الدين ابو عبد الله ياقوت بن عبد الله رومی حموی، ناشر: دار صادر بيروت</ref>
امیر المومنین [[عمر بن خطاب]] کے زمانے میں اس کا نام رے تھا جب آپ نے 20ھ میں [[عمار بن یاسر]] جو [[کوفہ]] کے عامل تھے فتح [[نہاوند]] کے دوماہ بعد یہ لکھا کہ عروة بن زيد الخيل الطائی کو آٹھ ہزار کے لشکر کے ساتھ رے کی طرف روانہ کریں ۔ جسے منگولوں (تاتاریوں) نے [[1220ء]] میں برباد کر دیا تھا۔ [[ہارون الرشید]] اسی رے میں پیدا ہواتھا، بہت سے علماء کا تعلق رے سے تھا جن میں مشہور طبیب [[ابوبکر الرازی|ابوبکر محمد بن زکریا الرازی]]متوفی 311ھ اور امام [[فخر الدین رازی]]اورعبد الرحمن بن محمد بن ادريس ابو محمد ابن ابو حاتم الرازی شامل ہیں۔<ref>اٹلس فتوحات اسلامیہ ،احمد عادل کمال ،صفحہ 138،دارالسلام الریاض</ref><ref>معجم البلدان ،مؤلف: شہاب الدين ابو عبد الله ياقوت بن عبد الله رومی حموی، ناشر: دار صادر بيروت</ref>



نسخہ بمطابق 16:48، 29 ستمبر 2016ء

رے شمالی ایران کا تاریخی شہر ہے، تہران کے نواح میں اس قدیم شہر کے کھنڈر پائے جاتے ہیں اس شہر کی بنیادفيروز ابن يزدجرد نے رکھی جسکانام رام فيروز رکھا امیر المومنین عمر بن خطاب کے زمانے میں اس کا نام رے تھا جب آپ نے 20ھ میں عمار بن یاسر جو کوفہ کے عامل تھے فتح نہاوند کے دوماہ بعد یہ لکھا کہ عروة بن زيد الخيل الطائی کو آٹھ ہزار کے لشکر کے ساتھ رے کی طرف روانہ کریں ۔ جسے منگولوں (تاتاریوں) نے 1220ء میں برباد کر دیا تھا۔ ہارون الرشید اسی رے میں پیدا ہواتھا، بہت سے علماء کا تعلق رے سے تھا جن میں مشہور طبیب ابوبکر محمد بن زکریا الرازیمتوفی 311ھ اور امام فخر الدین رازیاورعبد الرحمن بن محمد بن ادريس ابو محمد ابن ابو حاتم الرازی شامل ہیں۔[1][2]

حوالہ جات

  1. اٹلس فتوحات اسلامیہ ،احمد عادل کمال ،صفحہ 138،دارالسلام الریاض
  2. معجم البلدان ،مؤلف: شہاب الدين ابو عبد الله ياقوت بن عبد الله رومی حموی، ناشر: دار صادر بيروت