"ابو القاسم قشیری" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 20: سطر 20:
}}
}}
{{Sufism|Notable early}}
{{Sufism|Notable early}}
'''امام ابوالقاسم عبدالکریم بن ہوازن قشیری''' {{رح مذ}} المعروف بہ [[امام قشیری]]، (پیدائش: [[376ھ]] بمطابق [[976ء]]/وفات: [[465ھ]] بمطابق [[1072ء]])انہیں [[ابو القاسم قشیری]] بھی کہا جاتا ہے
'''امام ابوالقاسم عبدالکریم بن ہوازن قشیری''' {{رح مذ}} المعروف بہ [[امام قشیری]]، (پیدائش: [[376ھ]] بمطابق [[976ء]]/وفات: [[465ھ]] بمطابق [[1072ء]])انہیں [[ابو القاسم قشیری]] اور[[صاحبِ رسالہ القشیریہ]] بھی کہا جاتا ہے


== پورا نام ==
== پورا نام ==
امام ابوالقاسم عبدالکریم بن ہوازن بن عبد الملک بن طلحہ بن محمد استوائی قشیری نیشاپوری شافعی{{رح مذ}}([[376ھ]]۔ [[465ھ]] / [[986ء]]۔ [[1072ء]] )
امام ابوالقاسم عبدالکریم بن ہوازن بن عبد الملک بن طلحہ بن محمد استوائی قشیری نیشاپوری شافعی {{رح مذ}}([[376ھ]]۔ [[465ھ]] / [[986ء]]۔ [[1072ء]] )


== نسبت ==
== نسبت ==

نسخہ بمطابق 04:51، 30 نومبر 2016ء

Muslim scholar
پیدائش376ھ[1]
وفات465ھ[1]
مذہباسلام
فقہShafi'i[2]
مکتب فکرAsh'ari[1][2]
شعبۂ عملتصوف، Islamic theology، فقہ، Usul al-Fiqh

امام ابوالقاسم عبدالکریم بن ہوازن قشیری المعروف بہ امام قشیری، (پیدائش: 376ھ بمطابق 976ء/وفات: 465ھ بمطابق 1072ء)انہیں ابو القاسم قشیری اورصاحبِ رسالہ القشیریہ بھی کہا جاتا ہے

پورا نام

امام ابوالقاسم عبدالکریم بن ہوازن بن عبد الملک بن طلحہ بن محمد استوائی قشیری نیشاپوری شافعی (376ھ۔ 465ھ / 986ء۔ 1072ء )

نسبت

قشیر بن کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصہ کی طرف نسبت کرتے ہوئے قشیری کہا جاتا ہے۔

ولادت

انکی ولادت ربیع الاول 376ھ نیشا پور کے قریب استواء نامی بستی میں ہوئی اسی وجہ سے نیشاپوری اوراستوائی کہلاتے ہیں۔ ابھی بچے ہی تھے کہ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا اور یتیم کی حیثیت میں پرورش پائی۔

بیعت

شیخ ابو علی دقاق کے وعظ میں جانے کا اتفاق ہوا جو اپنے زمانے کے مشہور واعظ تھےجب ان کے اخلاص کو دیکھا تو ان کے حلقہ مریدین میں شامل ہوگئےاور پھر کچھ ہی عرصہ بعد ان سے خرقہ تصوف حاصل کیا۔خراسان میں علم و فضل کے امام اور تصوف کے شیخ تھے۔

حصول علم

فقہ ابوبکر الطوسی سے پڑھی ابوبکر بن فورک سےعلم اصول حاصل کیا۔

وفات

16 ربیع الاول بروز اتوار 465ھ بمطابق 1072ء نیشا پور میں وفات پائی اور اپنے مرشد کے پہلو میں دفن ہوئے۔

تصنیفات

  • اربعون فِي الحَدِيث.
  • استفاضة المرادات.
  • بلغَة الْمَقَاصِد فِي التصوف.
  • التخبير فِي علم التَّذْكِير فِي مَعَاني اسْم الله تَعَالَى.
  • التَّيْسِير فِي علم التَّفْسِير.
  • عُيُون الاجوبۃ فِي فنون الاسئلۃ.
  • الْفُصُول فِي الاصول.
  • كتاب الْمِعْرَاج.
  • لطائف الاشارات فِي تَفْسِير الْقُرْآن.
  • الْمُنْتَهى فِي نكت اولى النهى.
  • نَاسخ الحَدِيث ومنسوخہ.
  • نَحْو الْقُلُوب.
  • حَيَاة الارواح وَالدَّلِيل إِلَى طَرِيق الصّلاح.
  • شكاية اهل السّنۃ بحكایۃ مَا نالهم من المحنۃ.
  • منثور الْخطاب فِي شُهُود الالباب.
  • ’’الرسالۃ القشیریہ‘‘ آپ کی مشہور تصانیف ہیں

۔[3]

حوالہ جات

  1. ^ ا ب پ ت ٹ C.E. Bosworth، E. van Donzel، B. Lewis، Ch. Pellat (1986)۔ Encyclopaedia of Islam (New Edition)۔ Volume V (Khe-Mahi)۔ Leiden، Netherlands: Brill۔ صفحہ: 526۔ ISBN 9004057455 
  2. ^ ا ب Aaron Spevack (2014)۔ The Archetypal Sunni Scholar: Law، Theology، and Mysticism in the Synthesis of Al-Bajuri۔ State University of New York Press۔ صفحہ: 73۔ ISBN 1-4384-5371-X 
  3. هدیۃ العارفين أسماء المؤلفين وآثار المصنفين المؤلف: إسماعيل بن محمد أمين بن مير سليم البابانی البغدادی دار إحياء التراث العربي بيروت لبنان