"مدینہ منورہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 62: سطر 62:
File:Bagicemetri2.JPG| [[جنت البقیع]]
File:Bagicemetri2.JPG| [[جنت البقیع]]
File:Medina 9.jpg|[[شہدائے احد]]
File:Medina 9.jpg|[[شہدائے احد]]
File:Old painting of Madinah.jpg|ایک پرانی پینٹننگ جس میں مدینہ کے اطراف فصیل موجود ہے۔
</gallery>
</gallery>



نسخہ بمطابق 14:15، 17 فروری 2017ء


المدينة المنورة
المدینہ المنورہ
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مزار اقدس
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مزار اقدس
ملک سعودی عرب
صوبہصوبہ مدینہ
حکومت
 • میرعبدالعزيز بن ماجد
رقبہ
 • کل589 کلومیٹر2 (227 میل مربع)
بلندی608 میل (1,995 فٹ)
آبادی (2006)
 • کل1,300,000
منطقۂ وقتسعودی عرب کا معیاری وقت (UTC+3)

170PX

بسلسلہ مضامین:
اسلام

مدینہ منورہ عربی: اَلْمَدِينَة اَلْمَنَوَّرَة مغربی سعودی عرب کےخطہ حجاز کا شہر،جہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا روضہ مبارک ہے۔ یہ شہر اسلام کا دوسرا مقدس ترین شہر ہے۔ شہر کی آبادی 2004ءکی مردم شماری کےمطابق 9 لاکھ 18 ہزار 889 ہے۔ شہر کا اصل نام یثرب تھا لیکن حضرت محمد صلى الله عليه وسلم کی ہجرت مبارکہ کےبعد اس کا نام مدینۃ النبی رکھ دیا گیا جو بعد ازاں مدینہ بن گیا۔اسکی بنیاد اسلام پر ہے-

شہر کی سب سےاہم خصوصیت یہ ییکہ یہاں مسجد نبوی اور حضور نبی کریم صلى الله عليه وسلم کا روضہ مبارک ہے۔جس کی زیارت کےلئےہر سال لاکھوں فرزندان توحید یہاں پہنچتےہیں۔ تاریخ اسلام کی پہلی مسجد مسجد قباءبھی مدینہ میں قائم ہے۔ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ منورہ میں بھی صرف مسلمانوں کو داخل ہونےکی اجازت ہے۔ دونوں شہروں میں قائم مختلف مساجد میں ہر سال حج کی مناسبت سےلاکھوں مسلمان عبادت کرتےہیں۔اسکی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ مدینہ منورہ کے چاروں طرف فرشتے ہیں۔ اور دجال یہاں نہیں آسکے گا۔

تاریخ

قبل از اسلام شہر مدینہ یثرب کہلاتا تھا ۔ یہ ایک اہم تجارتی قصبہ تھا اور یہاں کےبت پرست باشندےہر سال زیارت مکہ کیا کرتےتھےاور دونوں شہروں کا بت ”منات“ تھا۔ یہ شہر عرب یہودیوں کا بھی مرکز تھا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کےزمانےمیں مدینہ میں یہودیوں کےعلاوہ دو معروف قبائل بنو اوس اور بنو خزرج بھی موجود تھی۔ یہودی قبائل بنو قینقاع، بنو نذیر، بنو سیدہ، بنو حارث، بنو جشم، بنو نجار اور بنو قریظہ شامل تھی۔

بنو اوس اور بنو خزرج کےطاقتور قبائل کےدرمیان 610ءکی دہائی سے120 سالہ طویل جنگ چل رہی تھی۔

ہجرت مدینہ 622ء

622ء میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ان کےساتھیوں نےمکہ کےکفار کےمظالم سےتنگ آکر مدینہ ہجرت کی۔ نبی آخر الزماں کی آمد پر اس کا نام مدینۃ النبی پڑگیا اور یہ شہر اولین اسلامی ریاست کا دارالخلافہ بنا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آمد پر تاریخی میثاق مدینہ طےپایا اس کےعلاوہ مواخات کےتحت تمام مسلمان مہاجرین اور انصار کو بھائی بھائی بنادیا گیا۔

بدر، احد اور احزاب کےغزوات کےبعد فتح مکہ کا تاریخی واقعہ رونما ہوا تاہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی جائے پیدائش مکہ میں رہنے کے بجائے دوبارہ مدینہ واپس آئے۔ خلافت راشدہ کے بعد حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نےدارالحکومت دمشق منتقل کردیا گیا۔

نام

مدینہ : مدینہ عربی لفظ ہے جس کا لفظی مطلب شہر ہے۔
طابہ: مدینہ منورہ کو طابہ بھی کہا جاتا تھا۔طابہ اور طیب ہم معنی الفاظ ہیں ،، لفظی معنی پاک کے ہے۔ایک حدیث میں بھی ذکر ملتا ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ نے اس شہر کا نام طابہ رکھا ہے۔"[1]
یثرب:یثرب مدینہ کا قدیم نام ہے۔رسولﷺ نے شہر کا نام یثرب سے تبدیل کر کے مدینہ رکھ دیا ۔ تبدیلی کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ لغت میں یثرب کے معنی "ملامت، فساد اور خرابی" ہیں۔[2]
مدینۃ النبوی:مدینۃ النبوی کا مطلب نبیﷺ کا شہر ہے۔کافی عرصے تک یہ لفظ لوگ اس شہر کے لیے استعمال کرتے رہے۔
مدینہ المنورہ: لفظ منورہ کے معنی "روشن ہوا،پُر نور ہوا یا نور سے سرشار" ہیں۔رسول ﷺ کی آمد کے بعد لوگوں نے اسے مدینہ منورہ (یعنی وہ شہر جو منور ہوا ہے) کا نام دیا۔

مناظر مدینہ منورہ

مدینہ منورہ

حوالہ جات

  1. صحیح المسلم،حدیث :1385، مسند احمد:106/5
  2. اطلس القرآن، موضوع:مدینہ
 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔