"سید علی ترمذی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 67: سطر 67:
[[زمرہ:احناف]]
[[زمرہ:احناف]]
[[زمرہ:علماء علوم اسلامیہ]]
[[زمرہ:علماء علوم اسلامیہ]]
[[زمرہ:مسلم فلسفی]]
[[زمرہ:مسلم فلاسفہ]]
[[زمرہ:خراسان کی شخصیات]]
[[زمرہ:خراسان کی شخصیات]]
[[زمرہ:تصوف]]
[[زمرہ:تصوف]]

نسخہ بمطابق 08:54، 18 ستمبر 2017ء

پیر بابا
علی الترمزی
لقبپیر بابا
دیگر نامپیربابا
ذاتی
پیدائش
سیدعلی شاہ

908ھ
وفات991ھ
مدفنپاچہ کلےِ ضلع بونیر
مذہباسلام
نسلیتترمزی
فرقہاہل سنت=
قابل ذکر کاماسلام کی تبلیغ
دیگر نامپیربابا
سلسلہکبرویہ سلسلہ
مرتبہ
استاذسیداحمدنورؒ(دادا)، شیخ سالار رومیؒ
دور900–1000 ھ, مغلیہ سلطنت بابر اور ہمایوں کا دور
جانشیناکھوندبابا
شاگرد
  • اکھوندبابا؛ ان کےبیٹے سیدمصطفٰی شاہ ؛ اکھون بابا ؛ دیوانہ بابا
ویب سائٹhttp://www.pirbaba.org/
پیر بابا مزار

آپ کا اصل نام"سید علی ترمذی" تھا. معروف نام پیر بابا ہے۔آپ سادات ترمذ میں سے تھے۔ آپ کی پیدائش 908ھ میں بمقام قندس ہوئی۔ آپ کا نسبی تعلق اکتیسویں واسطوں سے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتا ہے۔ آپ کے والد بزرگوار سید قنبر علی باوجود اس کے کہ ہمایوں بادشاہ کی فوج میں کمانڈر تھے.پیربابا کی ابتدائی تربیت آپ کے دادا جناب سیداحمد نور یوسف نے فرمائی ۔ آپ ایک صوفی باصفا اور ولی الله تھے.آپ نے ہمیشہ اپنے متوسلین کو شریعت مطہره کی پابندی کا درس دیا. [1]

القابات

غواص بحر حقیقت ، غوث خراساں پیربابا

سلسلہ تصوف

آپ نے شیخ سالار رومی سے بیعت فرمائی تھی۔ انھوں نے مجاہده کے بعد آپ کو سلسلہ چشتیہ، سہروردیہ، شطاریہ اور جلاجیہ میں اجازت عطا فرمائی۔ سلسلہ کبرویہ میں آپ کو اپنے دادا جان سے اجازت حاصل تھی۔ آپ خود فرماتے ہیں: اذن سلسلہ کبرویہ فقیر از نجاست یہ سلسلہ کبرویہ نسل در نسل جنا ب شیخ جمال الدین کبریٰ سے چلا آرہا ہے۔ تکمیل علوم کے بعد روحانی فیوض و برکات کے حصول کے لئے آپ پانی پت میں شاہ شرف الدین قلند ر کے مزار پر حاضرہوئے ،اور فیض باطنی سےشرف الدین قلندرنے آپ کو نواز ا ۔

اولاد و خلفاء

آپ کے دو بیٹے سید حبیب اور سید مصطفی تھے۔ اول الذکر جوانی میں ہی اللہ کو پیارے ہوگئے تھے۔ موخرالذکر سے آپ کا سلسلہ نسب چلا۔ ان کے ہاں فرزند سید حسن، سید قاسم اور سید عبداللہ پیدا ہوئے۔ سید حسن وادی سوات میں فرغزار کے مقام پر ابدی نیند سورہے ہیں اور سید عبداللہ کا مزار دریائے سوات کے کنارے شل بانڈی کے مقام پر ہے۔ آپ کی اولاد کا سلسلہ صوبہ سرحد سے افغانستان تک پھیلا ہوا ہے۔ پیر بابا کے بے شمار مریدین تھے۔ خلفاءمیں سے آخوند درویزہ کو جو فضیلت وعظمت حاصل ہوئی وہ کسی اور کے حصے میں نہیں آئی تھی۔ ان کا اصلی نام عبدالرشید تھا اور ننگر ہار افغانستان کے رہنے والے تھے۔ لیکن عمر کا زیادہ حصہ پشاور، اطراف پشاور اور سوات وبندیل میں بسر کیا تھا۔ بچپن سے ہی ان پر خوف الہٰی طاری رہتا تھا۔ حصول علم کے بعد ہی پیر بابا سے وابستہ ہوگئے تھے۔

وفات

آپ نے 991ھ میں وفات پائی. آپ کا مزار شریف مینگورہ (سوات) سے چالیس میل کے فاصلے پر علاقہ بونیر کے موضع پاچہ کلے میں ہے۔[2]

ملفوظات

  • ”اپنے ایمان اور بہت سے لوگوں کے ایمان کو زوال سے بچاؤ“۔
  • ”عام مسلمانوں کو سیدھا سادا دین بتاؤ کیونکہ آج کل لوگ علم پر گھمنڈ کرتے ہوئے گمراہ ہورہے ہیں۔ طریقت کی حقیقت سے آگاہ نہیں۔ اس لیۓ مختلف نظریات کے شکار ہوجاتے ہیں“۔
  • ”میرے دوست اور مرید وہ ہیں جو مجھ سے روحانی فائدہ حاصل کرتے اور میرے احوال پر نظر رکھتے ہیں“۔

حوالہ جات

  1. http://www.pirbaba.org/
  2. تذکرہ علماء ومشائخ سرحد ،جلد اول،صفحہ 1 تا15 محمد امیر شاہ قادری،مکتبہ الحسن یکہ توت پشاور
 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔