"مول (اکائی)" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Obaid Raza نے صفحہ سال (کیمیاء) کو مول (اکائی) کی جانب منتقل کیا: درستی عنوان
م روبالہ:درستگی رجوع مکرر ناوبکس
سطر 14: سطر 14:
}}
}}
'''مول''' (mole) سے مراد [[سائنس|علم]] [[کیمیاء]] میں کسی بھی [[کیمیائی عنصر|عنصر]] یا [[کیمیائی مرکب|مرکب]] کے [[گرام|گراموں]] میں تولے (اخذ کیئے) جانے والے اس [[وزن]] کی ہوتی ہے کہ جو اس متعلقہ عنصر یا مرکب کے [[سالماتی وزن]] (molecular weight) برابر ہو۔ مثال کے طور پر [[پانی|پانی (H<sub>2</sub>O)]] کا سالماتی وزن ؛ [[آبساز|H]] اور [[آکسیجن|O]] کے سالماتی وزن بالترتیب 2 اور 16 کو جمع کرنے پر 18 ہوتا ہے اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ اگر پانی کے 18 گرام تولے جائیں تو وہ پانی کا ایک مول بنائیں گے۔ سال ، [[شے کی مقدار]] (amount of substance) کے بارے میں [[بین الاقوامی نظام اکائیات]] کے تحت آنے والی ایک [[ایس آئی بنیادی اکائی]] (SI based unit) ہے جو [[طبیعی مقدار]] (physical quantity) کی [[پیمائش]] کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ کیمیائی انداز میں مول کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ
'''مول''' (mole) سے مراد [[سائنس|علم]] [[کیمیاء]] میں کسی بھی [[کیمیائی عنصر|عنصر]] یا [[کیمیائی مرکب|مرکب]] کے [[گرام|گراموں]] میں تولے (اخذ کیئے) جانے والے اس [[وزن]] کی ہوتی ہے کہ جو اس متعلقہ عنصر یا مرکب کے [[سالماتی وزن]] (molecular weight) برابر ہو۔ مثال کے طور پر [[پانی|پانی (H<sub>2</sub>O)]] کا سالماتی وزن ؛ [[آبساز|H]] اور [[آکسیجن|O]] کے سالماتی وزن بالترتیب 2 اور 16 کو جمع کرنے پر 18 ہوتا ہے اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ اگر پانی کے 18 گرام تولے جائیں تو وہ پانی کا ایک مول بنائیں گے۔ سال ، [[شے کی مقدار]] (amount of substance) کے بارے میں [[بین الاقوامی نظام اکائیات]] کے تحت آنے والی ایک [[ایس آئی بنیادی اکائی]] (SI based unit) ہے جو [[طبیعی مقدار]] (physical quantity) کی [[پیمائش]] کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ کیمیائی انداز میں مول کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ
{{اقتباس|{{ٹ}}کسی [[نظام]] میں موجود کسی [[مادہ (شے)|شے]] کی وہ [[مقدار]] (amount) کہ جو اسی قدر بنیادی اکائیوں ([[جوہر|جواہر]]، [[سالمہ|سالمات]]، [[آئون|ایونات]] یا [[برقیہ|برقات]] وغیرہ) پر مشتمل ہو کہ جتنی اکائیوں (یعنی [[جوہر|جواہر]]) پر [[کاربن]]-12 (<sup>12</sup>C) کے 12 [[گرام]] مشتمل ہوتے ہیں۔{{ن}} }}
{{اقتباس|{{ٹ}}کسی [[نظام]] میں موجود کسی [[مادہ (شے)|شے]] کی وہ [[مقدار]] (amount) کہ جو اسی قدر بنیادی اکائیوں ([[جوہر|جواہر]]، [[سالمہ|سالمات]]، [[آئون|ایونات]] یا [[برقیہ|برقات]] وغیرہ) پر مشتمل ہو کہ جتنی اکائیوں (یعنی [[جوہر|جواہر]]) پر [[کاربن]]-12 (<sup>12</sup>C) کے 12 [[گرام]] مشتمل ہوتے ہیں۔{{ن}}}}
مذکورہ بالا تعریف پر غور کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ پیچیدہ ہونے کے باوجود اس تعریف کا سادہ مفہوم وہی ہے کہ جو ابتدائیے میں بیان ہوا ہے ، یعنی کسی بھی شے کے جوہری یا سالماتی وزن کو گراموں میں پیمائش کرنے پر اس شے کا مول حاصل ہوتا ہے ، چونکہ [[فحم|C]] کا جوہری وزن 12 ہوتا ہے اس لیے اس کا ایک مول 12 گرام کے برابر آتا ہے۔ کیمیائی تعریف میں موجود اس بات کی وضاحت کہ کسی بھی شے کے ایک سال میں موجود بنیادی اکائیوں اور کاربن کے ایک مول میں پائی جانے والی کاربن کی اکائیوں میں کیا تعلق ہے؛ [[ایواگاڈرو عدد]] سے ہو جاتی ہے ، جس کے مطابق کسی بھی شے کے ایک مول میں پائی جانے والی بنیادی اکائیوں ([[جوہر|جواہر]]، [[سالمہ|سالمات]]، [[آئون|ایونات]] یا [[برقیہ|برقات]] وغیرہ) کی تعداد ایک مستقل عدد {{د2}} {{val|6.0221415|e=23}} {{دخ2}} کے برابر ہوتی ہے۔ گویا اگر یہ کہا جائے کہ C کے 12 گرام (ایک مول) میں موجود بنیادی اکائیوں کی تعداد کسی بھی دوسری شے کے ایک مول میں موجود بنیادی اکائیوں کی تعداد کے برابر ہوگی تو اسی بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ اگر کسی شے کے ایک مخصوص [[مقدار]] میں اتنی ہی بنیادی اکائیاں ہوں جتنی C کے 12 گرام میں تو وہ اس شے کا ایک مول ہوگا۔
مذکورہ بالا تعریف پر غور کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ پیچیدہ ہونے کے باوجود اس تعریف کا سادہ مفہوم وہی ہے کہ جو ابتدائیے میں بیان ہوا ہے ، یعنی کسی بھی شے کے جوہری یا سالماتی وزن کو گراموں میں پیمائش کرنے پر اس شے کا مول حاصل ہوتا ہے ، چونکہ [[فحم|C]] کا جوہری وزن 12 ہوتا ہے اس لیے اس کا ایک مول 12 گرام کے برابر آتا ہے۔ کیمیائی تعریف میں موجود اس بات کی وضاحت کہ کسی بھی شے کے ایک سال میں موجود بنیادی اکائیوں اور کاربن کے ایک مول میں پائی جانے والی کاربن کی اکائیوں میں کیا تعلق ہے؛ [[ایواگاڈرو عدد]] سے ہو جاتی ہے ، جس کے مطابق کسی بھی شے کے ایک مول میں پائی جانے والی بنیادی اکائیوں ([[جوہر|جواہر]]، [[سالمہ|سالمات]]، [[آئون|ایونات]] یا [[برقیہ|برقات]] وغیرہ) کی تعداد ایک مستقل عدد {{د2}} {{val|6.0221415|e=23}} {{دخ2}} کے برابر ہوتی ہے۔ گویا اگر یہ کہا جائے کہ C کے 12 گرام (ایک مول) میں موجود بنیادی اکائیوں کی تعداد کسی بھی دوسری شے کے ایک مول میں موجود بنیادی اکائیوں کی تعداد کے برابر ہوگی تو اسی بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ اگر کسی شے کے ایک مخصوص [[مقدار]] میں اتنی ہی بنیادی اکائیاں ہوں جتنی C کے 12 گرام میں تو وہ اس شے کا ایک مول ہوگا۔
== وجۂ تسمیہ ==
== وجۂ تسمیہ ==

نسخہ بمطابق 06:21، 18 جنوری 2018ء

مول
نظام اکائیایس آئی بنیادی اکائی
اکائی ازشے کی مقدار
علامتmol 

مول (mole) سے مراد علم کیمیاء میں کسی بھی عنصر یا مرکب کے گراموں میں تولے (اخذ کیئے) جانے والے اس وزن کی ہوتی ہے کہ جو اس متعلقہ عنصر یا مرکب کے سالماتی وزن (molecular weight) برابر ہو۔ مثال کے طور پر پانی (H2O) کا سالماتی وزن ؛ H اور O کے سالماتی وزن بالترتیب 2 اور 16 کو جمع کرنے پر 18 ہوتا ہے اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ اگر پانی کے 18 گرام تولے جائیں تو وہ پانی کا ایک مول بنائیں گے۔ سال ، شے کی مقدار (amount of substance) کے بارے میں بین الاقوامی نظام اکائیات کے تحت آنے والی ایک ایس آئی بنیادی اکائی (SI based unit) ہے جو طبیعی مقدار (physical quantity) کی پیمائش کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ کیمیائی انداز میں مول کی تعریف یوں کی جاتی ہے کہ

کسی نظام میں موجود کسی شے کی وہ مقدار (amount) کہ جو اسی قدر بنیادی اکائیوں (جواہر، سالمات، ایونات یا برقات وغیرہ) پر مشتمل ہو کہ جتنی اکائیوں (یعنی جواہر) پر کاربن-12 (12C) کے 12 گرام مشتمل ہوتے ہیں۔

مذکورہ بالا تعریف پر غور کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ پیچیدہ ہونے کے باوجود اس تعریف کا سادہ مفہوم وہی ہے کہ جو ابتدائیے میں بیان ہوا ہے ، یعنی کسی بھی شے کے جوہری یا سالماتی وزن کو گراموں میں پیمائش کرنے پر اس شے کا مول حاصل ہوتا ہے ، چونکہ C کا جوہری وزن 12 ہوتا ہے اس لیے اس کا ایک مول 12 گرام کے برابر آتا ہے۔ کیمیائی تعریف میں موجود اس بات کی وضاحت کہ کسی بھی شے کے ایک سال میں موجود بنیادی اکائیوں اور کاربن کے ایک مول میں پائی جانے والی کاربن کی اکائیوں میں کیا تعلق ہے؛ ایواگاڈرو عدد سے ہو جاتی ہے ، جس کے مطابق کسی بھی شے کے ایک مول میں پائی جانے والی بنیادی اکائیوں (جواہر، سالمات، ایونات یا برقات وغیرہ) کی تعداد ایک مستقل عدد 6.0221415×1023 کے برابر ہوتی ہے۔ گویا اگر یہ کہا جائے کہ C کے 12 گرام (ایک مول) میں موجود بنیادی اکائیوں کی تعداد کسی بھی دوسری شے کے ایک مول میں موجود بنیادی اکائیوں کی تعداد کے برابر ہوگی تو اسی بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ اگر کسی شے کے ایک مخصوص مقدار میں اتنی ہی بنیادی اکائیاں ہوں جتنی C کے 12 گرام میں تو وہ اس شے کا ایک مول ہوگا۔

وجۂ تسمیہ

حوالہ جات