"فرسان الہیکل" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م صفائی بذریعہ خوب, replaced: عیسائی ← مسیحی (4)
سطر 16: سطر 16:


اس سرزمین، جس کے اثر میں فرسانی آگئے، کی [[صوفیانہ تعلیمات]] نے ان کے عقائد اور رہن سہن کو کئی شکل دی۔ اس بات سے قطع نظر کہ انھوں نے ظاہری طور پر
اس سرزمین، جس کے اثر میں فرسانی آگئے، کی [[صوفیانہ تعلیمات]] نے ان کے عقائد اور رہن سہن کو کئی شکل دی۔ اس بات سے قطع نظر کہ انھوں نے ظاہری طور پر
شکل و صورت [[عیسائی جنگجو پادری|عیسائی جنگجو پادریوں]] جیسی رکھی۔ لیکن اپنے درمیان انھوں نے خفیہ طور پر [[قبالہ]] کے [[فلسفہ]] اور رہن سہن کو اپنا لیا۔
شکل و صورت [[مسیحی جنگجو پادری|مسیحی جنگجو پادریوں]] جیسی رکھی۔ لیکن اپنے درمیان انھوں نے خفیہ طور پر [[قبالہ]] کے [[فلسفہ]] اور رہن سہن کو اپنا لیا۔
اپنی کتاب [[''مورل اینڈ دوگما'']] میں [[گریند ماسٹر البرٹ پائک]]، جو [[فریمیسنری]] میں ایک مشہور نام ہے، فرسانیوں کے صحیح مقاصد بیان کرتے ہیں:
اپنی کتاب [[''مورل اینڈ دوگما'']] میں [[گریند ماسٹر البرٹ پائک]]، جو [[فریمیسنری]] میں ایک مشہور نام ہے، فرسانیوں کے صحیح مقاصد بیان کرتے ہیں:


”'''فرسانیوں کا ظاہری مقصد ان [[عیسائی|عیسائیوں]] کی حفاظت کرنا تھا، جو [[مقدس مقامات]] کی زیارت کے لیے آتے تھے، خفیہ مقصد [[ہیکل سلیمانی]] کی دوبارہ تعمیر تھا'''<ref>البرٹ پائک، مورل اینڈ دوگما، دی روبرٹ پبلیشر کمپنی، واچھنگٹن، ۱۸۷۱، ص-۸۴</ref>
”'''فرسانیوں کا ظاہری مقصد ان [[مسیحی|مسیحیوں]] کی حفاظت کرنا تھا، جو [[مقدس مقامات]] کی زیارت کے لیے آتے تھے، خفیہ مقصد [[ہیکل سلیمانی]] کی دوبارہ تعمیر تھا'''<ref>البرٹ پائک، مورل اینڈ دوگما، دی روبرٹ پبلیشر کمپنی، واچھنگٹن، ۱۸۷۱، ص-۸۴</ref>


== حوالہ ==
== حوالہ ==

نسخہ بمطابق 13:03، 29 جنوری 2018ء

فرسان الہيكل، یہ فرقہ یروشلم کے مقدس مقام میں پیدا ہوا۔ اس جماعت کے بانیوں کو یروشلم کے صلیبی بادشاہ کی طرف سے امداد بھی ملی۔ اس بادشاہ نے ان کو سب سے مقدس جگہ بھی عطا کی۔ وہ چوٹی جو کبھی حضرت سلیمان علیہ السلام کی عبادت گاہ (ہیکل سلیمانی) ہوا کرتی تھی۔ ہیکل سلیمانی کی تعمیر حضرت داؤد علیہ السلام کے دور میں شروع ہوئی اور ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور میں بھی جاری رہی۔

آخرکار ہیکل سلیمانی کو گرا دیا گیا اور اسی جگہ پر یہودی بادشاہ ہرودس نے نئی عبادت گاہ تعمیر کی۔ ۷۰ء میں سلطنت روم نے اس دوسری ہیکل سلیمانی کو بھی گرا دیا۔ رومیوں نے یہودیوں کے خلاف ایک بڑا حملہ شروع کیا اور انھیں اس خطے سے نکال دیا۔

فرسانیوں کی آمد

فرسان الهيكل کا ایک جھنڈا

ہزاروں سال آئے اور چلے گئے، لیکن آج بھی مسجد القصہ ویاں کھڑی ہے، جہاں کبھی ہیکل سلیمانی ہوا کرتا تھا۔ یہ علاقہ آج بھی گہرے یہودی راز سمیٹے ہوئے ہے۔ جب فرسانیوں نے، اس چوٹی پر رہنا شروع کیا، جہاں کبھی ہیکل سلیمانی ہوا کرتا تھا، تو اس کے ان پر گہرے اثرات مرتب یوئے اور انھوں نے اس کا جاننا شروع کردیا۔ ان تحقیقات نے انھیں ان باقیات تک پہنچادیا، جن میں کچھہ خفیہ روایات کے اثرات تھے اور یہ قدیم یہودیوں کے عقائد تھے۔

ان کا سامنا ایک ایسی تعلیمات سے ہوا، جو قدیم یہودیوں عقائد کے مشرکانہ حصے ''کبالا'' پر مشتمل تھا۔ کبالا کا آغاز قدیم مصر سے ہوا اور اسی نے تمام جادوئی رسومات اور خفیہ علوم کی بنیاد ڈالی.

قبالہ کا فرسانیوں پر اثر

اس سرزمین، جس کے اثر میں فرسانی آگئے، کی صوفیانہ تعلیمات نے ان کے عقائد اور رہن سہن کو کئی شکل دی۔ اس بات سے قطع نظر کہ انھوں نے ظاہری طور پر شکل و صورت مسیحی جنگجو پادریوں جیسی رکھی۔ لیکن اپنے درمیان انھوں نے خفیہ طور پر قبالہ کے فلسفہ اور رہن سہن کو اپنا لیا۔ اپنی کتاب ''مورل اینڈ دوگما'' میں گریند ماسٹر البرٹ پائک، جو فریمیسنری میں ایک مشہور نام ہے، فرسانیوں کے صحیح مقاصد بیان کرتے ہیں:

فرسانیوں کا ظاہری مقصد ان مسیحیوں کی حفاظت کرنا تھا، جو مقدس مقامات کی زیارت کے لیے آتے تھے، خفیہ مقصد ہیکل سلیمانی کی دوبارہ تعمیر تھا[1]

حوالہ

  1. البرٹ پائک، مورل اینڈ دوگما، دی روبرٹ پبلیشر کمپنی، واچھنگٹن، ۱۸۷۱، ص-۸۴