"تاریخ افغانستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م خودکار درستی+صفائی (9.7)
سطر 1: سطر 1:
{{تاریخ افغانستان}}
{{تاریخ افغانستان}}
[[ملف:Shapur i.jpg|thumb|150px|فارس کے بادشاہ شاپور اول کا سکہ ۔ زمانہ: تیسری صدی عیسوی]]
[[تصویر:Shapur i.jpg|تصغیر|150px|فارس کے بادشاہ شاپور اول کا سکہ ۔ زمانہ: تیسری صدی عیسوی]]

افغانستان کی معلوم تاریخ 500 سال قبل مسیح سے شروع ہوتی ہے۔ افغانستان کی تاریخ کے مخلتف ادوار درج ذیل ہیں۔
افغانستان کی معلوم تاریخ 500 سال قبل مسیح سے شروع ہوتی ہے۔ افغانستان کی تاریخ کے مخلتف ادوار درج ذیل ہیں۔


سطر 16: سطر 16:
* درانی سلطنت ( 1747ء سے 1823ء)
* درانی سلطنت ( 1747ء سے 1823ء)


[[ملف:Px-Kandahar fourthcity durrani.jpg|thumb|left|250px|[[قندھار]] کی ایک پینٹنگ (1848ء) جس میں احمد شاہ کا مقبرہ بھی ہے اوراحمد شاہ کا تعمیر کردہ [[قندھار]] کا قلعہ بھی ]]
[[تصویر:Px-Kandahar fourthcity durrani.jpg|تصغیر|بائیں|250px|[[قندھار]] کی ایک پینٹنگ (1848ء) جس میں احمد شاہ کا مقبرہ بھی ہے اوراحمد شاہ کا تعمیر کردہ [[قندھار]] کا قلعہ بھی]]
* یورپی اثر (1823ء۔1919ء)
* یورپی اثر (1823ء۔1919ء)
* آزادی کے بعد (1919ء-1978ء)
* آزادی کے بعد (1919ء-1978ء)
سطر 22: سطر 22:
* روسیوں کے بعد
* روسیوں کے بعد
* امریکی قبضہ اور حالاتِ حاضرہ
* امریکی قبضہ اور حالاتِ حاضرہ



== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
سطر 35: سطر 34:


{{History of Asia}}
{{History of Asia}}
{{Commonscat|History of Afghanistan}}
{{زمرہ کومنز|History of Afghanistan}}


[[زمرہ:تاریخ افغانستان| ]]
[[زمرہ:تاریخ افغانستان|تاریخ افغانستان]]
[[زمرہ:کابل شاہی]]
[[زمرہ:کابل شاہی]]

نسخہ بمطابق 19:59، 1 فروری 2018ء

فارس کے بادشاہ شاپور اول کا سکہ ۔ زمانہ: تیسری صدی عیسوی

افغانستان کی معلوم تاریخ 500 سال قبل مسیح سے شروع ہوتی ہے۔ افغانستان کی تاریخ کے مخلتف ادوار درج ذیل ہیں۔

تاریخ افغانستان کے ادوار

تاریخ افغانستان:

قبل از اسلام

افغانستان میں پچاس ہزار سال پہلے بھی انسانی آبادی موجود تھی اور اس کی زراعت بھی دنیا کی اولین زراعت میں شامل ہے۔ [1] سن 2000 قبل مسیح میں آریاؤں نے افغانستان کو تاراج کیا۔ جسے ایرانیوں نے ان سے چھین لیا۔ اس کے بعد یہ عرصہ تک سلطنت فارس کا حصہ رہا۔ 329 قبل مسیح میں اس کے کئی حصے ایرانیوں سے سکندر اعظم نے چھین لیے جس میں بلخ شامل ہے مگر یونانیوں کا یہ قبضہ زیادہ دیر نہ رہا۔ 642 عیسوی تک یہ علاقہ وقتاً فوقتاً ہنوں، منگولوں، ساسانیوں اور ایرانیوں کے پاس رہا۔ جس کے بعد اس علاقے کو مسلمانوں نے فتح کر لیا۔ مسلمانوں کی اس فتح کو تاریخ میں عربوں کی فتح سمجھا جاتا ہے جو غلط ہے کیونکہ مسلمانوں میں کئی اقوام کے لوگ شامل تھے۔ اسلام سے پہلے یہاں کے لوگ بدھ مت اور کچھ قبائلی مذاہب کے پیروکار تھے۔

دیگر ادوار

  • اسلامی دور احمد شاہ درانی (ابدالی) تک (642ء سے 1747ء)
  • درانی سلطنت ( 1747ء سے 1823ء)
قندھار کی ایک پینٹنگ (1848ء) جس میں احمد شاہ کا مقبرہ بھی ہے اوراحمد شاہ کا تعمیر کردہ قندھار کا قلعہ بھی
  • یورپی اثر (1823ء۔1919ء)
  • آزادی کے بعد (1919ء-1978ء)
  • روسی قبضہ اور جہاد
  • روسیوں کے بعد
  • امریکی قبضہ اور حالاتِ حاضرہ

حوالہ جات

  1. افغانستان , مائکروسوفٹ انکارٹا انسائیکلوپیڈیا 2006 بزبان انگریزی

بیرونی روابط