"امڑی (غیر منقوط کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م حوالہ جات/روابط کی درستی
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 14: سطر 14:
* دل دی آس ادھوری رہ گئی
* دل دی آس ادھوری رہ گئی
* ہاں دے زخم ولا کے کُھل گئے
* ہاں دے زخم ولا کے کُھل گئے
* اس کتاب میں عبد اللہ یزدانی، حبیب موہانہ ،عصمت گورمانی، مظہر نیازی،شانی خانی دامانی،مختیار ثناءاورجاذب شاہ کی توصیفی آرا بھی موجود ہیں، جس سے اس کتاب کی قدرو قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ شاعری ویسے بھی ایک مشکل کام ہے ،اس پہ بے نقطہ کلام!یہ مرحلہ طے کرتے ہوئے ،کاظم شاہ کو بعض مواقع پرمبادیاتِ شعر کی قربانی بھی دینا پڑی ہے مگر انہوں نے اپنے مقصد کے حصول کے لیے اسے بھی گوارا کر لیا۔ <ref>[http://www.nawaiwaqt.com.pk/mazamine/24-Aug-2016/501683 سچ کوں سولی تے موت نئیں آندی<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
* اس کتاب میں عبد اللہ یزدانی، حبیب موہانہ ،عصمت گورمانی، مظہر نیازی،شانی خانی دامانی،مختیار ثناءاورجاذب شاہ کی توصیفی آرا بھی موجود ہیں، جس سے اس کتاب کی قدرو قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ شاعری ویسے بھی ایک مشکل کام ہے ،اس پہ بے نقطہ کلام!یہ مرحلہ طے کرتے ہوئے ،کاظم شاہ کو بعض مواقع پرمبادیاتِ شعر کی قربانی بھی دینا پڑی ہے مگر انہوں نے اپنے مقصد کے حصول کے لیے اسے بھی گوارا کر لیا۔<ref>[http://www.nawaiwaqt.com.pk/mazamine/24-Aug-2016/501683 سچ کوں سولی تے موت نئیں آندی<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 12:17، 3 مارچ 2018ء

امڑیایک غیر منقوطکتاب جو ڈیرہ اسماعیل خان کے معروف شاعر سید کاظم شاہ نازک کا شعری مجموعہ ہے۔
یہ کتاب اپنی نوعیت کی منفرد کتاب ہے۔ اس کا انفراد یہ ہے کہ اس میں بے نقطہ کلام شامل کیا گیا ہے۔ یہ سرائیکی شاعری میں غالباً اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہے جسے پبلشر اُشا ڈیرہ اسماعیل خان نے طبع کیا۔ کاظم شاہ نے اگرچہ سکول کی مروجہ تعلیم حاصل نہیں کی مگر ان کی دل کی آنکھ روشن ہے۔ ان کا یہ مجموعہ کلام جہاں بے نقطہ ہونے کے سبب منفرد ٹھہرتا ہے وہیں اس کے مندرجات جدید ہونے کے ساتھ ساتھ روایت سے جڑے مضامین کے حامل ہیں۔ غزلوں کے ساتھ نظمیں اور دوہڑے بھی درج ہیں۔ ان کی شاعری میں اپنے وسیب کے دکھ درد بھی موجود ہیں اور ان کے داخلی معاملات بھی۔ انہوں نے ساد ہ بیانیہ کو اہمیت دی ہے اوراپنے خیالات کو قاری سامنے من وعن پیش کر دیا ہے۔ کچھ اشعار ملاحظہ ہوں

  • کالے سوٹ ھ ءہے لٹیا ساکوں
  • دل وی گئی ہے کھسی گوری
  • ڈکھ اساڈے ڈوڑے ماہی
  • اساں راہ دے روڑے ماہی
  • ........
  • اساں سادے سوداں کوں وی
  • لوکاں واری واری لٹا اے
  • ........
  • ساڈے دل کوں درد مکا گئے
  • دل دے درد مکاوے ڈھولا
  • ........
  • دل دی آس ادھوری رہ گئی
  • ہاں دے زخم ولا کے کُھل گئے
  • اس کتاب میں عبد اللہ یزدانی، حبیب موہانہ ،عصمت گورمانی، مظہر نیازی،شانی خانی دامانی،مختیار ثناءاورجاذب شاہ کی توصیفی آرا بھی موجود ہیں، جس سے اس کتاب کی قدرو قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ شاعری ویسے بھی ایک مشکل کام ہے ،اس پہ بے نقطہ کلام!یہ مرحلہ طے کرتے ہوئے ،کاظم شاہ کو بعض مواقع پرمبادیاتِ شعر کی قربانی بھی دینا پڑی ہے مگر انہوں نے اپنے مقصد کے حصول کے لیے اسے بھی گوارا کر لیا۔[1]

حوالہ جات