"فرض" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ مساوی زمرہ جات
م خودکار: خودکار درستی املا ← کی بجائے، سے، سے
سطر 11: سطر 11:
==اقسام==
==اقسام==
بلحاظ [[تکلیف]] فرض کی دو قسم ہے:
بلحاظ [[تکلیف]] فرض کی دو قسم ہے:
* [[فرض کفایہ]]۔ جس میں عامل کے بجائے عمل مطلوب ہوتا ہے، اگر کسی کے جانب سے یہ فرض ادا ہو جائے تو سب کے ذمہ سے عمل کی فرضیت ساقط ہو جاتی ہے۔ جیسے: [[نماز جنازہ]]، [[امر بالمعروف]]، [[علم شرعی|علوم شرعیہ]] کا حصول وغیرہ۔ <ref>(وقارالفتاوی، ج 2، ص 57</ref>
* [[فرض کفایہ]]۔ جس میں عامل کی بجائے عمل مطلوب ہوتا ہے، اگر کسی کے جانب سے یہ فرض ادا ہو جائے تو سب کے ذمہ سے عمل کی فرضیت ساقط ہو جاتی ہے۔ جیسے: [[نماز جنازہ]]، [[امر بالمعروف]]، [[علم شرعی|علوم شرعیہ]] کا حصول وغیرہ۔ <ref>(وقارالفتاوی، ج 2، ص 57</ref>
* [[فرض عین]]۔ جس میں عامل مطلوب ہوتا ہے۔ جس کا کرنا ہر مسلمان پر ضروری ہے اور جس پر وہ لازم ہے اسی کے ادا کرنے سے ادا ہو گا دوسرے کے کرنے سے اس کے ذمہ سے نہیں اترتا <ref name="ReferenceA"/> جیسے: پانچ وقت کی [[نماز]]، [[روزہ]]، اسطاعت رکھنے والوں پر [[زکوٰۃ|زکوۃ]] اور [[حج]] وغیرہ۔
* [[فرض عین]]۔ جس میں عامل مطلوب ہوتا ہے۔ جس کا کرنا ہر مسلمان پر ضروری ہے اور جس پر وہ لازم ہے اسی کے ادا کرنے سے ادا ہو گا دوسرے کے کرنے سے اس کے ذمہ سے نہیں اترتا <ref name="ReferenceA"/> جیسے: پانچ وقت کی [[نماز]]، [[روزہ]]، اسطاعت رکھنے والوں پر [[زکوٰۃ|زکوۃ]] اور [[حج]] وغیرہ۔



نسخہ بمطابق 13:50، 15 مارچ 2018ء

بسم اللہ الرحمن الرحیم

بسلسلہ شرعی علوم
علم فقہ

فرض : وہ کام جس کا کرنا ضروری ہو اور اس کا ترک کرنا لازماً منع ہو اس کا ثبوت بھی قطعی ہو اور اس کے فعل کے لزوم پر دلالت بھی قطعی ہو، اس کا انکار کفر اور اور اس کا ترک کرنے والا عذاب کا مستحق ہو خواہ دائما ترک کیا جائے یا احیاناً (کبھی کبھی) [1]

اصطلاح شریعت

شریعت اسلامی کی اصطلاح میں فرض وہ حکم شرعی ہوتا جو دلیل قطعی (قرآنی حکم اور حدیث متواتر) سے ثابت ہو، یعنی ایسی دلیل جس میں شبہ کی کوئی گنجائش نہ ہو۔وہ حکم جو قطعی اور یقینی دلیل سے ثابت ہو اور اس میں میں کوئی دوسرا احتمال نہ ہو اس کا منکر کافر ہوتا اور بغیر عذر چھوڑنے والا فاسق ہوتا ہے [2] جودلیل قطعی سے ثابت ہویعنی ایسی دلیل جس میں کوئی شُبہ نہ ہو۔ [3]

دلیل قطعی

مثلا نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃ۔ وہ بنیادی ارکان ہیں جن کا ادا کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے اور ادا کرنے والا ثواب کا مستحق ہوتا ہے۔قرآن مجید قطعی الثبوت ہے اور اس کی لزوم پر دلالت بھی قطعی ہے کیونکہ نماز اور زکوۃ کا تارک عذاب کا مستحق ہے۔

فرض کا حکم

اسلامی فقہ میں فرض کی اصطلاح حرام کے بالعکس ہے۔ اگر کوئی مسلمان ان کی فرضیت کا انکار کرے تو وہ کافر ہو جاتا ہے جبکہ بلا شرعی عذر ترک کرنے والا فاسق اور سزا کا مستحق ہوتا ہے۔

اقسام

بلحاظ تکلیف فرض کی دو قسم ہے:

  • فرض کفایہ۔ جس میں عامل کی بجائے عمل مطلوب ہوتا ہے، اگر کسی کے جانب سے یہ فرض ادا ہو جائے تو سب کے ذمہ سے عمل کی فرضیت ساقط ہو جاتی ہے۔ جیسے: نماز جنازہ، امر بالمعروف، علوم شرعیہ کا حصول وغیرہ۔ [4]
  • فرض عین۔ جس میں عامل مطلوب ہوتا ہے۔ جس کا کرنا ہر مسلمان پر ضروری ہے اور جس پر وہ لازم ہے اسی کے ادا کرنے سے ادا ہو گا دوسرے کے کرنے سے اس کے ذمہ سے نہیں اترتا [2] جیسے: پانچ وقت کی نماز، روزہ، اسطاعت رکھنے والوں پر زکوۃ اور حج وغیرہ۔

حوالہ جات

  1. ردا المختارج 1 ص 186
  2. ^ ا ب زبدۃ الفقہ جلد اول صفحہ 72 سید زوار حسین زوار اکیڈمی پبلیکیشنز
  3. (فتاوی فقیہ ملت، ج1،ص203
  4. (وقارالفتاوی، ج 2، ص 57