"نہر سوئز" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، سے، امریکا
سطر 50: سطر 50:
اس نہر کی بدولت بحری جہاز [[افریقا]] کے گرد چکر لگائے بغیر [[یورپ]] اور [[ایشیاء|ایشیا]] کے درمیان آمدورفت کرسکتے ہیں۔ 1869ء میں نہر کی تعمیر سے قبل اس علاقے سے بحری جہاز ایک جانب سامان اتارتے تھے اور [[بحیرہ احمر|بحیرہ قلزم]] تک اسے بذریعہ سڑک لے جایا جاتا تھا۔ 1869 میں اس نہر کے کُھل جانے سے انگلینڈ سے ہندوستان کا بحری فاصلہ نہ صرف 4000 میل کم ہو گیا بلکہ [[مون سون]] پر انحصار بھی کم ہو گیا۔
اس نہر کی بدولت بحری جہاز [[افریقا]] کے گرد چکر لگائے بغیر [[یورپ]] اور [[ایشیاء|ایشیا]] کے درمیان آمدورفت کرسکتے ہیں۔ 1869ء میں نہر کی تعمیر سے قبل اس علاقے سے بحری جہاز ایک جانب سامان اتارتے تھے اور [[بحیرہ احمر|بحیرہ قلزم]] تک اسے بذریعہ سڑک لے جایا جاتا تھا۔ 1869 میں اس نہر کے کُھل جانے سے انگلینڈ سے ہندوستان کا بحری فاصلہ نہ صرف 4000 میل کم ہو گیا بلکہ [[مون سون]] پر انحصار بھی کم ہو گیا۔


پہلے اس نہر پر برطانیہ، امریکہ اور فرانس کا قبضہ تھا مگر جمال عبدالناصر نے اس نہر کو قومی ملکیت میں لے لیا جس پر برطانیہ، امریکہ اور اسرائیل نے مصر سے جنگ چھیڑ دی۔
پہلے اس نہر پر برطانیہ، امریکا اور فرانس کا قبضہ تھا مگر جمال عبدالناصر نے اس نہر کو قومی ملکیت میں لے لیا جس پر برطانیہ، امریکا اور اسرائیل نے مصر سے جنگ چھیڑ دی۔


[[ملف:SuezCanalKantara.jpg|thumb|left|نہر سوئز کی ایک قدیم تصویر]]
[[ملف:SuezCanalKantara.jpg|thumb|left|نہر سوئز کی ایک قدیم تصویر]]

نسخہ بمطابق 22:37، 17 مارچ 2018ء

نہر سوئز
تخصیص
Locksnone
حیثیتOpen

نہر سوئز مصر کی ایک سمندری گذرگاہ ہے جو بحیرہ روم کو بحیرہ قلزم سے ملاتی ہے۔ اس کے بحیرہ روم کے کنارے پر پورٹ سعید اور بحیرہ قلزم کے کنارے پر سوئز شہر موجود ہے۔ یہ نہر 163 کلومیٹر (101 میل) طویل اور کم از کم 300 میٹر چوڑی ہے۔

اس نہر کی بدولت بحری جہاز افریقا کے گرد چکر لگائے بغیر یورپ اور ایشیا کے درمیان آمدورفت کرسکتے ہیں۔ 1869ء میں نہر کی تعمیر سے قبل اس علاقے سے بحری جہاز ایک جانب سامان اتارتے تھے اور بحیرہ قلزم تک اسے بذریعہ سڑک لے جایا جاتا تھا۔ 1869 میں اس نہر کے کُھل جانے سے انگلینڈ سے ہندوستان کا بحری فاصلہ نہ صرف 4000 میل کم ہو گیا بلکہ مون سون پر انحصار بھی کم ہو گیا۔

پہلے اس نہر پر برطانیہ، امریکا اور فرانس کا قبضہ تھا مگر جمال عبدالناصر نے اس نہر کو قومی ملکیت میں لے لیا جس پر برطانیہ، امریکا اور اسرائیل نے مصر سے جنگ چھیڑ دی۔

نہر سوئز کی ایک قدیم تصویر

مزید دیکھیے