111,622
ترامیم
(درستی املا) |
م (خودکار: خودکار درستی املا ← اس طرح، ئے، اس ک\1، سے، سے، اور، \1 رہے) |
||
* acid = [[ترشہ]] ([[ترشہ|تیزابی]] خاصیت رکھنے والا)
گویا اردو میں DNA کا مکمل نام فقید آکسیجن رائبو مرکزی ترشہ ہے۔ یہاں ڈی آکسی رائبو سے مراد ایک آکسیجن [[جوہر]] کم رکھنے والا رائبوز ہے جبکہ نیوکلک سے مراد خلیہ کا مرکزہ ہے اور ایسڈ ترشہ کو کہتے ہیں گویا اردو میں DNA کی وضاحت یوں کی جاسکتی ہے کہ — ایک آکسیجن جوہر کم رکھنے والا مرکزی ترشہ — رائبوز کا لفظ دراصل گوند عربی (gum arabic) سے حاصل ہونے والی ایک شکر عریبینوز (arabinose) سے ماخوذ ہے ، گوند عربی جنوبی صحرائے اعظم (sub-sahara) میں
== ڈی این اے ہے کیا؟ ==
جسطرح کمپیوٹر (کمپیوٹر) کے براؤزر پر نظر آنے والے صفحہ کے پیچھے [[وراۓمتن زبان تدوین|HTML]] کے رموز (واحد: [[رمز]]) / Codes کارفرما ہوتے ہیں اسی طرح زمین پر چلتی پھرتی زندگی کے پیچھے DNA کے رموز ہوتے ہیں ۔ یعنی کسی جاندار کی ظاہری شکل و صورت اور رویہ ([[طرز ظاہری|طرزظاہری]] / phenotype) دراصل
=== وراثہ (جین) اور ڈی این اے ===
جین ([[وراثہ]] ج: وراثات) کو موروثی اکائی کہا جاتا ہے جو والدیں کا کوئی [[خاصہ]] (trait) یا کئی خاصات مثلا آنکھ کا رنگ، جسم کا قد وغیرہ اولاد کو منتقل کرتی ہے۔ یہ موروثی اکائیاں یا وراثات (جینز) ڈی این اے کے طویل سالمے پر ایک قطار کی صورت میں موجود ہوتی ہیں ۔
[[ملف:Dnagenerelation.JPG|thumb|left|450px|شکل دوم - ڈی این اے اور وراثہ (جین) کے مابین تعلق؛ ڈی این اے سالمے میں لکیر کی صورت میں لگے ہوۓ وراثات (جینز)، ہر وراثہ ایک مخصوص پروٹین تیار کرتا ہے]]
وراثہ یا جین کہلانے والے ڈی این اے کے سالمہ کے یہ ٹکڑے یا قطعات اپنے طور پر الگ الگ مخصوص و مختلف اقسام کی پروٹین تیار کرتے ہیں ، یعنی ڈی این اے کے سالمہ میں جسم کو درکار مختلف اقسام کی پروٹین کو تیار کرنے کے لیے علاحدہ علاحدہ مخصوص حصے یا جینز ہوتے ہیں ۔ دراصل جینز، پہلے کسی ایک پروٹیں کے لیے مخصوص RNA کا مسودہ ڈی این اے سے نقل کرتے ہیں اور پھر یہ [[تخلیق پروٹین|آراین اے ، پروٹیں تخلیق کرتا ہے]]
* اوپر بیان کردہ ڈی این اے سے آراین اے بننے کا عمل انتِساخ (transcription) کہلاتا ہے اور پھر اس آراین اے سے پروٹین بننے کے عمل کو ترجمہ (translation) کا نام دیا جاتا ہے
تقریباًًًًً ہر وراثہ میں تین اہم حصے ہوتے ہیں جنکے نام نیچے درج کیے
# مِعزاز (promoter) یہ اپنے نیوکلیوٹائڈ کی ترتیب (sequence) کے ذریعہ ڈی این اے سے آراین اے بنانے کی شروعات کرتا ہے
# تَرميزی (encoding) یہ اپنے نیوکلیوٹائڈ کی ترتیب کے ذریعہ آراین اے کی نقل (کاپی) بناتا ہے
ڈی این اے تمام جاندار [[خلیہ|خلیات]] کے مرکزوں اور ڈی این اے [[حُمہ|وائرس]] میں پایا جانے والا ایک سالمہءکبیر (macromolecule) ہے جو کاربن ، آکسیجن ، ہائڈروجن ، نائٹروجن اور فاسفورس جیسے کیمیائی عناصر (واحد: [[کیمیائی عنصر|عنصر]]) / Elements سے بنتا ہے ۔ خلیات کی بات کی جائے تو ایسے خلیات جن میں ایک ترقی یافتہ مرکزہ پایاجاتا ہے یعنی [[حقیقی المرکز]] (eukaryotic) خلیات میں تو یہ [[نویہ (خلیہ)|مرکزے]] کے [[لونجسیمہ|لونی جسیمات]] (کروموزومز) میں پایا جاتا ہے لیکن ان خلیات میں جو ایک ترقی یافتہ مرکزہ نہیں رکھتے — [[بدائی المرکز|بِدائِی المرکز]] (prokaryotic) — ڈی این اے ایک واحد دائری سالمہ کی صورت میں ہوتا ہے۔
تمام حقیقی المرکز خلیات کے مرکزے میں کروموزمز (لونی جسیمات) ہوتے ہیں جو ڈی این اے کے طولی سالمے [[ہسٹون|(اور مطلقہ پروٹینز)]] سے ملکر بنتے ہیں ۔ لونی جسیمات کی تعداد ہر نوع (اسپیشیز) میں مخصوص ہوتی ہے مثلاً انسان کے طبیعی (نارمل) خلیہ میں 46 لونی جسیمات
بدائی المرکز خلیات (مثلاً بیکٹیریا) جن میں کوئی حقیقی مرکزہ نہیں ہوتا ، ڈی این اے کا سالمہ ایک کثیف جسم کی صورت بناتا ہے جس کو لونیہ جسم (chromatinic body) کہا جاتا ہے۔
ڈی این اے ایک انتہائی طویل سالمہ ہے اور اسے خود کو خلیہ کہ مرکزے میں سمونے کے لیے اپنے آپکو بل کھا کر ، لپٹ کر ایک پیچدار صورت میں ڈھلنا پڑتا ہے ۔ سائنسدانوں نے ڈی این اے کی لمبائی معلوم کرنے کی کوششیں کی ہیں اور ان کے مطابق صرف ایک خلیہ میں موجود ڈی این اے کے مالیکول کی طوالت دو تا تین میٹر ہوتی ہے۔
یہ تخمینہ لگانے کے لیے ڈی این اے کی بنیادی اکائیوں ([[زوج قاعدہ]] / base pair) کو استعمال کیا جاتا ہے ، ہر ڈی این اے ان زوج قواید کے آپس میں ملنے سے بنتا ہے ، ایسے ہی کہ جیسے موتیوں کے ملنے سے تسبیح
زوج قواید ہوتے ہیں لہذا ایک خلیہ کے ڈی این اے کی لمبائی تقریباًًًًً دو میٹر نکلتی ہے۔ <br />
* سائٹوسین اور تھائمین کا تعلق ایک ہی جـماعت سے ہے جس کو [[پائریمیڈین]] کہتے ہیں
** ایڈنین اور گوانین کا تعلق ایک ہی جـماعت سے ہے جس کو [[پیورن]] کہتے ہیں
** ایک T کا ہمیشہ A سے ربط بنتا ہے اور G کا ہمیشہ C سے
اب یہ نیوکلیوٹائد قطار در قطار آپس میں جڑ کر ڈی این اے کی سیڑھی (حلز مزدوج) کا ایک بازو بناتے ہیں اور
== مزید دیکھیے ==
|