"کعب بن عمرو" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م صفائی بذریعہ خوب
م خودکار: خودکار درستی املا ← کیے، \1 رہی، سے، سے
سطر 30: سطر 30:
تمام غزوات میں شریک رہے غزوۂ بدر میں نہایت جوش سے لڑے مشرکین کا علم ابو عزیز بن عمیر کے ہاتھ میں تھا، انہوں نے بڑھ کر چھین لیا، ایک مشرک مبنہ بن حجاج سہمی کو قتل کیا اور[[عباس بن عبد المطلب]] کو اسیر کرکے آنحضرتﷺ کے سامنے لائے،آپ ﷺ ان کے چھوٹے سے قد اور عباس کے ڈیل ڈول کو دیکھ کر نہایت متعجب ہوئے اورفرمایا کہ عباس کو گرفتار کرنے میں ان کی کسی فرشتہ نے اعانت کی، اس وقت ان کا سن کل 20 سال کا تھا۔
تمام غزوات میں شریک رہے غزوۂ بدر میں نہایت جوش سے لڑے مشرکین کا علم ابو عزیز بن عمیر کے ہاتھ میں تھا، انہوں نے بڑھ کر چھین لیا، ایک مشرک مبنہ بن حجاج سہمی کو قتل کیا اور[[عباس بن عبد المطلب]] کو اسیر کرکے آنحضرتﷺ کے سامنے لائے،آپ ﷺ ان کے چھوٹے سے قد اور عباس کے ڈیل ڈول کو دیکھ کر نہایت متعجب ہوئے اورفرمایا کہ عباس کو گرفتار کرنے میں ان کی کسی فرشتہ نے اعانت کی، اس وقت ان کا سن کل 20 سال کا تھا۔
امام بخاری نے اپنی تاریخ میں بھی ان کی شرکت بدر تسلیم کی ہے۔
امام بخاری نے اپنی تاریخ میں بھی ان کی شرکت بدر تسلیم کی ہے۔
معرکہ خیبر میں جب کہ صحابہ قلعوں کا محاصرہ کئے ہوئے تھے ایک رات کسی یہودی کی بکری قلعہ میں جارہی تھی، آنحضرتﷺ نے فرمایا مجھ کو اس کا گوشت کون کھلائے گا ابو الیسر نے کہا میں اور اٹھ کر نہایت تیز دوڑتے ہوئےپہنچے بہت بکریاں اندر جارہی تھیں، انہوں نے دو بکریاں پکڑ لیں اوربغل میں دبا کر لے آئے، لوگوں نے ان کو ذبح کرکے گوشت پکایا۔<ref>مسند:2/427</ref> صفین اور دوسری لڑائیوں میں علی المرتضی کے ہمرکاب تھے۔
معرکہ خیبر میں جب کہ صحابہ قلعوں کا محاصرہ کیے ہوئے تھے ایک رات کسی یہودی کی بکری قلعہ میں جا رہی تھی، آنحضرتﷺ نے فرمایا مجھ کو اس کا گوشت کون کھلائے گا ابو الیسر نے کہا میں اور اٹھ کر نہایت تیز دوڑتے ہوئےپہنچے بہت بکریاں اندر جا رہی تھیں، انہوں نے دو بکریاں پکڑ لیں اوربغل میں دبا کر لے آئے، لوگوں نے ان کو ذبح کرکے گوشت پکایا۔<ref>مسند:2/427</ref> صفین اور دوسری لڑائیوں میں علی المرتضی کے ہمرکاب تھے۔
== وفات ==
== وفات ==
[[55ھ]] میں مدینہ میں انتقال کیا، اصحاب بدر میں یہ سب سے بعد میں فوت ہوئے، خیبر والی حدیث بیان کرکے رویا کرتے تھے اورکہتے تھے کہ مجھ سے فائدہ اٹھا لو، صحابہ میں صرف میں باقی رہ گیا ہوں ،وفات کے وقت عمر 70 سے اوپر تھی۔
[[55ھ]] میں مدینہ میں انتقال کیا، اصحاب بدر میں یہ سب سے بعد میں فوت ہوئے، خیبر والی حدیث بیان کرکے رویا کرتے تھے اورکہتے تھے کہ مجھ سے فائدہ اٹھا لو، صحابہ میں صرف میں باقی رہ گیا ہوں ،وفات کے وقت عمر 70 سے اوپر تھی۔

نسخہ بمطابق 21:01، 19 مارچ 2018ء

کعب بن عمرو
معلومات شخصیت
پیدائشی نام کعب بن عمرو
کنیت ابو الیسر
والد عمرو بن عباد بن عمرو بن سواد
والدہ نسیبہ بنت قیس بن الاسود بن مری
عملی زندگی
طبقہ صحابہ
نسب الخزرجی الانصاری
پیشہ محدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں غزوات نبوی

کعب بن عمرو غزوہ بدر میں شامل صحابی ہیں ابو الیسر ان کی کنیت تھی۔

نام ونسب

کعب نام، ابو الیسر کنیت، بنو سلمہ سے ہیں،نسب نامہ یہ ہے، کعب بن عمرو بن عبادہ بن عمرو بن سواد بن غنم بن کعب بن سلمہ بن علی بن سد بن ساردہ بن یزید بن جشم بن خزرج ،ماں کا نام نسیبہ بنت ازہر بن مریٰ تھا اور بنو سلمہ سے تھیں ۔

اسلام

عقبہ ثانیہ میں بیعت کی

غزوات

تمام غزوات میں شریک رہے غزوۂ بدر میں نہایت جوش سے لڑے مشرکین کا علم ابو عزیز بن عمیر کے ہاتھ میں تھا، انہوں نے بڑھ کر چھین لیا، ایک مشرک مبنہ بن حجاج سہمی کو قتل کیا اورعباس بن عبد المطلب کو اسیر کرکے آنحضرتﷺ کے سامنے لائے،آپ ﷺ ان کے چھوٹے سے قد اور عباس کے ڈیل ڈول کو دیکھ کر نہایت متعجب ہوئے اورفرمایا کہ عباس کو گرفتار کرنے میں ان کی کسی فرشتہ نے اعانت کی، اس وقت ان کا سن کل 20 سال کا تھا۔ امام بخاری نے اپنی تاریخ میں بھی ان کی شرکت بدر تسلیم کی ہے۔ معرکہ خیبر میں جب کہ صحابہ قلعوں کا محاصرہ کیے ہوئے تھے ایک رات کسی یہودی کی بکری قلعہ میں جا رہی تھی، آنحضرتﷺ نے فرمایا مجھ کو اس کا گوشت کون کھلائے گا ابو الیسر نے کہا میں اور اٹھ کر نہایت تیز دوڑتے ہوئےپہنچے بہت بکریاں اندر جا رہی تھیں، انہوں نے دو بکریاں پکڑ لیں اوربغل میں دبا کر لے آئے، لوگوں نے ان کو ذبح کرکے گوشت پکایا۔[1] صفین اور دوسری لڑائیوں میں علی المرتضی کے ہمرکاب تھے۔

وفات

55ھ میں مدینہ میں انتقال کیا، اصحاب بدر میں یہ سب سے بعد میں فوت ہوئے، خیبر والی حدیث بیان کرکے رویا کرتے تھے اورکہتے تھے کہ مجھ سے فائدہ اٹھا لو، صحابہ میں صرف میں باقی رہ گیا ہوں ،وفات کے وقت عمر 70 سے اوپر تھی۔

اخلاق وعادات

نہایت رحیم اور نرم دل تھے ،بنو حرام کے ایک شخص پر قرض آتا تھا اس کے مکان پر جا کر آوازدی، معلوم ہوا موجود نہیں، اتنے میں اس کا چھوٹا لڑکا باہر آیا پوچھا تمہارے باپ کہاں ہیں، بولا اماں کی چار پائی کے نیچے چھپے ہیں،انہوں نے پکارا کہ اب نکل آؤ تم جہاں پر ہو مجھے معلوم ہے وہ باہر آیا اوراپنی فقر کی داستان سنائی ابو الیسر کا دل بھر آیا اور کاغذ منگا کر تمام حروف کو مٹادیا اورکہا اگر مقدرت ہوتو ادا کرنا ورنہ میں معاف کرتا ہوں۔[2][3][4]

حوالہ جات

  1. مسند:2/427
  2. مسلم:2/450
  3. اسد الغابہ جلد 2 صفحہ 877حصہ ہشتم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور
  4. اصحاب بدر،صفحہ 189،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور