"گاما پہلوان" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← سے، ہو گئے، سے، کر دیں
م خودکار درستی+ترتیب (9.7)
سطر 45: سطر 45:
{{تمغا حسن کارکردگی برائے کھیل}}
{{تمغا حسن کارکردگی برائے کھیل}}


[[زمرہ:داتیا کی شخصیات]]
[[زمرہ:1878ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1880ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1882ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1960ء کی وفیات]]
[[زمرہ:امرتسر کی شخصیات]]
[[زمرہ:امرتسر کی شخصیات]]
[[زمرہ:پاکستانی پیشہ ور پہلوان]]
[[زمرہ:پنجابی شخصیات]]
[[زمرہ:تمغائے حسن کارکردگی]]
[[زمرہ:داتیا کی شخصیات]]
[[زمرہ:کشمیری شخصیات]]
[[زمرہ:کشمیری شخصیات]]
[[زمرہ:لاہور کے کھلاڑی]]
[[زمرہ:لاہور کے کھلاڑی]]
[[زمرہ:تمغائے حسن کارکردگی]]
[[زمرہ:وصول کنندگان تمغائے حسن کارکردگی]]
[[زمرہ:1882ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:پاکستانی پیشہ ور پہلوان]]
[[زمرہ:لاہوری شخصیات]]
[[زمرہ:لاہوری شخصیات]]
[[زمرہ:وصول کنندگان تمغائے حسن کارکردگی]]
[[زمرہ:پنجابی شخصیات]]
[[زمرہ:1880ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1960ء کی وفیات]]
[[زمرہ:1878ء کی پیدائشیں]]

نسخہ بمطابق 21:49، 23 مارچ 2018ء

غلام محمد گاما پہلوان
گاما پہلوان 1916ء میں
سن پیدائش22 مئی 1878ء
امرتسر، صوبہ پنجاب،برطانوی ہندوستان
سن وفات23 مئی 1960ء (عمر 82 سال)
لاہور، مغربی پنجاب، پاکستان
بطور پیشہ ورانہ کشتی
اکھاڑے والا نامگاما پہلوان

گاما پہلوان اصل نام غلام محمد (1878ء-1960ء)، انہیں “رستمِ زماں” بھی کہا جاتا ہے، وہ میں 1878ء امرتسر میں پیدا ہوئے تھے اور قدیم فنِ پہلوانی کے بانیوں میں سے تھے۔

پہلوانی

15 اکتوبر، 1910ء کو انہیں جنوبی ایشیائی سطح پر ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن شپ کے اعزاز سے نوازا گیا تھا، پہلوانی کی پوری تاریخ میں وہ واحد پہلوان ہیں جنہیں 50 سال سے زیادہ عرصہ پر محیط کیریئر میں ایک بار بھی شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا، گاما پہلوان کا تعلق کشمیری بٹ خاندان سے تھا، غیر منقسم ہندوستان میں “دتیا” کی شاہی ریاست کے حکمران بھوانی سنگھ نے نوجوان پہلوان گاما اور ان کے بھائی امام بخش کی سرپرستی کی تھی، گاما پہلوان کو اصل شہرت اس وقت ملی جب انہوں نے 19 سال کی عمر میں انڈین ریسلنگ چیمپئن رحیم بخش سلطانی والا کو چیلنج کر دیا جو خود بھی گوجرانوالہ کے کشمیری بٹ خاندان سے تھے، توقع یہ تھی کہ تقریباً 7 فٹ قد کے رحیم بخش 5 فٹ 7 انچ قامت والے گاما کو سیکنڈوں میں چت کر دیں گے لیکن ادھیڑ عمری ان کے آڑے آئی اور وہ نوجوان گاما کو شکست نہ دے سکے، یوں یہ مقابلہ برابر رہا۔

گاما بمقابلہ گورے

1910ء تک سوائے رحیم بخش کے وہ ہندوستان کے تمام نامی گرامی پہلوانوں کو شکست دے چکے تھے، بعد ازاں مغربی پہلوانوں کا مقابلہ کرنے وہ اپنے بھائی کے ساتھ بحری جہاز میں انگلستان پہنچے، ان کا پہلا مقابلہ امریکی پہلوان بنجامین رولر عرف “ڈوک” سے ہوا جسے پہلی بار ایک منٹ 20 سیکنڈ اور دوسری بار 9 منٹ 10 سیکنڈ میں زیر کیا، دوسرا مقابلہ اسٹینی سیلس زبسکو سے 17 ستمبر، 1910ء کو ہوا، جسے شکست دے کر 250 پاؤنڈ کی انعامی رقم اور “جون بُل بیلٹ” جیت لی جس کے بعد انہیں “رستمِ زماں” یا ورلڈ چیمپئن کا خطاب دیا گیا، انگلستان کے دورے میں انہوں نے یورپی چیمپئن سوئٹزرلینڈ کے جویان لیم، عالمی چیمپئن سوئیڈن کے جیس پیٹرسن اور فرانس کے مورس ڈیریاز کو بھی شکست دی۔

قیامِ پاکستان

قیامِ پاکستان کے بعد وہ لاہور منتقل ہو گئے، جہاں انہوں نے اپنے بھائی امام بخش اور بھتیجوں بھولو برادران کے ساتھ بقیہ زندگی گزاری، رستم زماں گاما پہلوان 21 مئی، 1960ء کو لاہور میں انتقال کر گئے، پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز رشتے میں گاما پہلوان کی نواسی بتائی جاتی ہیں۔

حوالہ جات

http://www.flickr.com/photos/rashid_ashraf/12714995455/

تصویر کا ماخذ: سوانح عمری رستم زماں گاما پہلوان مصنف: فہیم الدین فہمی اشاعت: 1960 صفحات: 188

مکمل سوانح عمری-پی ڈی ایف میں:

http://www.scribd.com/doc/208686563/Rustam-E-Zaman-Gama-Faheem-Uddin-Fehmi-Karachi-1960