"قانون طب" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 34: سطر 34:
# اعضاء غیررئیسہ
# اعضاء غیررئیسہ
===قوتیں===
===قوتیں===
قوتیں، اس توانائی کا متبادل تصور کی جاتی ہیں جو کہ جسم انسانی میں زندگی کی حرکات پیدا کیا کرتی ہیں۔
قوتیں، اس توانائی کا متبادل تصور کی جاتی ہیں جو کہ جسم انسانی میں زندگی کی حرکات پیدا کیا کرتی ہیں۔ وہ قوتیں جو کہ جسم کی نشونما کرتی ہیں اسکی تعمیر کرتی ہیں انکو طبیعیہ قوتیں کہا جاتا ہے جنکا ماخذ حکماء نے جگر کو قرار دیا ہے۔





نسخہ بمطابق 13:18، 25 نومبر 2006ء

قانون طب یا principle of medicine میں بالخصوص طب یونانی یا حکمت کا غلبہ رہے گا اور ساتھ ساتھ اسکا موازنہ طب یا میڈیسن سے کیا جاتا رہے گا تاکہ یہ اندازہ ہوجاۓ کے ان دونوں اقسام کے طب کا بنیادی ڈھانچہ کیا ہے۔ مزید یہ کو گو حکمت ہو یا میڈیسن دونوں ہی اقسام کے طب، کے دائرہ اثر میں صرف انسان ہی نہیں بلکہ تمام اقسام کی حیات بالخصوص حیوانات آجاتے ہیں لیکن اس مقالے میں یہ دائرہ سمٹ کر صرف انسانی جسم اور اسکے امراض کی بحث تک محدود رہے گا۔

حکمت میں انسان کے جسم کو زندگی کی بقا کے لیۓ جن بنیادی اجزاء یا امور سے واسطہ ہوتا ہے انہیں مشترکہ طور پر اساس طبیعیہ کہا جاتا ہے اور گو موجودہ طب یا میڈیسن، بنیادی طور پر انسانی جسم کو خلیات یا ان خلیات کو بنانے والے سالمات کی اساس پر قائم قرار دیتی ہے لیکن اگر بغور مطالعہ کیا جاۓ تو انسانی جسم کی اساس کے بنیادی اجزاء کے بارے میں طب اور میڈیسن میں کوئی ایسا اختلاف نہیں کہ یہ ایک دوسرے کی تنسیخ کرتے ہوں۔

انسانی جسم کی اساس

حکمت و میڈیسن

انسانی جسم کی اساس طبیعیہ، حکمت کے مطابق درج ذیل اجزاء پر مشتمل ہوتی ہے۔ اگر یہ اجزاء کل موجود ہیں تو انسان کا بدن بھی موجود ہے اور ان میں سے کسی ایک کی ناپیدی انسانی جسم کی ناپیدی قرار دی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ اگر یہ ایک مخصوص تناسب میں ہیں تو صحت اور اگر کسی بھی قسم کے توازنی بگاڑ میں ہیں تو بیماری نتیجہ کے طور پر ظاہر ہوتی ہے۔

ہر اساس طبیعیہ کے سامنے قوسین میں اسکے بارے میں میڈیسن کا نظریہ بھی تحریر کردیا گیا ہے۔
  • ارکان: (میڈیسن کے مطابق انکو عناصر کہا جاسکتا ہے)
  • مزاج: (یہ جزء عموما میڈیسن میں نہیں پایا جاتا، لیکن بعض اوقات اس سے انکار بھی نہیں کیا جاتا)
  • اخلاط: (یہ جزء میڈیسن کی نظر سے دیکھا جاۓ تو ٹشو پھر باڈی فلوئڈ کا متبادل کہلایا جاسکتا ہے)
  • اعضاء: (میڈیسن میں بھی تسلم ہیں)
  • قوہ: (میڈیسن میں بھی تسلم ہیں)
  • ارواح: (میڈیسن میں عموما نہیں مانا جاتا، لیکن بعض جگہوں پر اس سے انکار بھی ممکن نہیں)

ارکان

یہ جسم بسیط یا جسم مفرد ہوتے ہیں اور انکو مزید سادہ اجزاء میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا یعنی اپنی ماہیت میں سہل و موحود ہوا کرتے ہیں۔ انکا مخالف جسم مرکب کو تسلیم کیا جاتا ہے، جسم مرکب وہ جسم ہوتا ہے کہ جسکو مزید سادہ ارکان بسیط میں تقسیم کیا جاسکتا ہو۔ حکماۓ تقدم زمانی کے نظریات کے مطابق ارکان بسیط ہی انسانی جسم کے بنیادی اجزاء ہوا کرتے ہیں اور انکو اسی وجہ سے حکماء نے اجزاء اولیہ بھی کہا ہے۔ حکمت کے یہ عناصر چار ہیں

  1. آگ (النار) --- گرم و خشک ہے۔ میڈیسن کی تشریح کے مطابق اسکو خلیات میں بننے والی توانائی ATP تصور کیا جاسکتا ہے۔
  2. ہوا --- گرم و تر ہے۔ میڈیسن کے مطابق اسکو عمل تنفس میں تبادلہ پانے والی ہوائیں تصور کیا جاسکتا ہے۔
  3. پانی (الماء) --- سرد و تر ہے۔ میڈیسن کے مطابق خون کا پلازمہ، بین الخلیاتی مائع اور لمف تصور کیا جاسکتا ہے۔
  4. مٹی (الارض) --- سرد و خشک ہے۔ میڈیسن میں کوئی تصور نہیں، لیکن اگر حیاتی کیمیاء کے تحت دیکھا جاۓ تو اسکو معدنیات کا متبادل کہا جاسکتا ہے۔

مزاج

حکماۓ طب کے مطابق یہ ارکان بسیط (اوپر دیکھیۓ) سے پیدائش لینے والی دوسری اہم اساس طبیعیہ ہے جو کہ انہی ارکان بسیط کی مرکب سازی میں موجود تعملات کے ایک خاص حد پر پہنچ جانے کے بعد ان کے مرکب میں پیدا ہوجانے والی ایک میانی کیفیت ہوا کرتی ہے۔ حکمت کے قوانین کے مطابق جب ارکان بہت ریزہ ریزہ ہو جائیں اور آپس میں ایک دوسرے سے اشتراک کریں تو انکی وہ چار تاثیریں (جو اوپر بیان ہوئیں) آپس میں ایک دوسرے پر عمل پیرا ہوتی ہیں اور ہر ہر رکن بسیط کی کیفیت (گرمی سردی کو اور تری خشکی کو) دیگر رکن کی مخالف کیفیت کو ختم کرنے کی کوشش کرتی ہے اور بالاخر ایک ایسی درمیانی کیفیت پیدا ہوجایا کرتی ہے کہ جسمیں غالب و مغلوب کی جنگ ایک توازن کی حالت پر آکر ٹہر جاتی ہے اور اسی درمیانی کیفیت یا تاثیر کہ جب تمام ارکان بسیط توازن میں آجائیں، مـــزاج کہا جاتا ہے۔

اخلاط

بنیادی طور پر حکمت میں خلط، جسم انسانی میں پیدا اس سیالی ساخت کو کہا جاتا ہے کہ جو اپنا مبداء ، غذا میں رکھتا ہو یعنی غذا سے پیدا ہوا کرتا ہو۔ لیکن غذا کی یہ وہ صورت ہے کہ جس میں اس نے اپنی ظاہری اور پکوانی خصوصیات کو خیرباد کہ کر ایک نہایت مختلف شکل اختیار کرلی ہو۔ یعنی نہ تو اس میں بو رہی ہو نہ زائقہ۔ اخلاط کی چار اقسام ہوا کرتی ہیں

  1. خون
  2. صفراء
  3. بلغم
  4. سوداء

اعضاء

اعضاء، انسانی جسم کی ترکیب میں اخلاط کے بعد آتے ہیں یعنی حکمت کی نگاہ میں ارکان سے مزاج اور مزاج سے اخلاط بنتے ہیں اور پھر ان اخلاط سے اعضاء وجود پاتے ہیں۔ اور اگر اعضاء کے درجہ تک پہنچنے کے لیۓ اگر میڈیسن کی عینک استعمال کی جاۓ تو اسکے مطابق، خلیات سے نسیجات اور پھر نسیجات سے اعضاء وجود پاتے ہیں۔ دراصل اخلاط بھی حکمت کے نظریہ کے مطابق براہ راست اعضاء میں نہیں بدلا کرتے بلکہ ان اخلاط کی ترکیب سے ایک رطوبت تیار ہوا کرتی ہے اور یہ رطوبت جو کہ حکمت میں رطوبت ثانیہ کہلائی جاتی ہے پھر اعضاء کی ترکیب کرتی ہے۔

اعضاء کی بنیادی طور پر دو اقسام ہوتی ہیں
  1. اعضاء رئیسہ
  2. اعضاء غیررئیسہ

قوتیں

قوتیں، اس توانائی کا متبادل تصور کی جاتی ہیں جو کہ جسم انسانی میں زندگی کی حرکات پیدا کیا کرتی ہیں۔ وہ قوتیں جو کہ جسم کی نشونما کرتی ہیں اسکی تعمیر کرتی ہیں انکو طبیعیہ قوتیں کہا جاتا ہے جنکا ماخذ حکماء نے جگر کو قرار دیا ہے۔