"ملبار ضلع" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
م خودکار: خودکار درستی املا ← اور
سطر 36: سطر 36:
ضلعِ ملبار کے اکثر علاقے 1792ء کی [[تیسری اینگلو میسور جنگ]] کے خاتمے پر [[ٹیپو سلطان]] نے برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کو سپرد کیے تھے۔ ویاناڈ کو 1799ء کی [[چوتھی اینگلو میسور جنگ]] کے خاتمے پر حوالہ کیا۔ اس ضلع کا انتظامی صدر مقام کالیکٹ تھا۔‌ آزادئ ہند کے بعد مدراس پریزیڈنسی کو ازسرنو منظم کر کے مدراس ریاست تشکیل دی۔ 1 نومبر 1956ء کو لسانی بنیادوں پر تقسیم ہونے لگی تو شمال میں کاسرگوڈ تحصیل کو اور جنوب میں تراونکور کوچی کو شامل کر کے ریاست کیرلا کی تشکیل ہوئی۔ [[1 جنوری]] [[1957ء]] میں ملبار ضلع کو تقسیم کر کے تین اضلاع [[کوژیکوڈ ضلع|کوژیکوڈ]]، [[پالاکاڈ ضلع|پالاکاڈ]] اور [[کنور ضلع|کنور]] کی تشکیل ہوئی۔ [[1969ء]] میں کوژیکوڈ اور پالاکاڈ کے حصوں کو ملا کر ملاپورم ضلع، [[1980ء]] میں کوژیکوڈ کے حصوں سے ویاناڈ ضلع تشکیل دئے۔
ضلعِ ملبار کے اکثر علاقے 1792ء کی [[تیسری اینگلو میسور جنگ]] کے خاتمے پر [[ٹیپو سلطان]] نے برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کو سپرد کیے تھے۔ ویاناڈ کو 1799ء کی [[چوتھی اینگلو میسور جنگ]] کے خاتمے پر حوالہ کیا۔ اس ضلع کا انتظامی صدر مقام کالیکٹ تھا۔‌ آزادئ ہند کے بعد مدراس پریزیڈنسی کو ازسرنو منظم کر کے مدراس ریاست تشکیل دی۔ 1 نومبر 1956ء کو لسانی بنیادوں پر تقسیم ہونے لگی تو شمال میں کاسرگوڈ تحصیل کو اور جنوب میں تراونکور کوچی کو شامل کر کے ریاست کیرلا کی تشکیل ہوئی۔ [[1 جنوری]] [[1957ء]] میں ملبار ضلع کو تقسیم کر کے تین اضلاع [[کوژیکوڈ ضلع|کوژیکوڈ]]، [[پالاکاڈ ضلع|پالاکاڈ]] اور [[کنور ضلع|کنور]] کی تشکیل ہوئی۔ [[1969ء]] میں کوژیکوڈ اور پالاکاڈ کے حصوں کو ملا کر ملاپورم ضلع، [[1980ء]] میں کوژیکوڈ کے حصوں سے ویاناڈ ضلع تشکیل دئے۔


یوروپیوں کی آمد تک لفظ ملبار عام طور پر استعمال میں نہ تھا۔ لفظ ملبار ملیالم زبان کا لفظ ملابارم سے مشتق ہے۔ ملا کا معنی پہاڑ، اور وارم یعنی بار کا معنی ڈھال ہے۔ شمالی اور شمال مرکزی کیرلا میں عام بول چال میں ملیالم اور تامل کے 'و' کا تلفظ عموماً 'ب' سے بدل دیا جاتا ہے۔ چنانچہ لفظ ملبار شمالی ملیالم کا لفظ ملابارم (ملاوارم) سے مشتق ہے۔
یوروپیوں کی آمد تک لفظ ملبار عام طور پر استعمال میں نہ تھا۔ لفظ ملبار ملیالم زبان کا لفظ ملابارم سے مشتق ہے۔ ملا کا معنی پہاڑ اور وارم یعنی بار کا معنی ڈھال ہے۔ شمالی اور شمال مرکزی کیرلا میں عام بول چال میں ملیالم اور تامل کے 'و' کا تلفظ عموماً 'ب' سے بدل دیا جاتا ہے۔ چنانچہ لفظ ملبار شمالی ملیالم کا لفظ ملابارم (ملاوارم) سے مشتق ہے۔
<ref>Agrarian Relations in Late Medieval Malabar
<ref>Agrarian Relations in Late Medieval Malabar
By M. T. Narayanan, ISBN No. : 81-7211-135-5, page=16,17</ref>
By M. T. Narayanan, ISBN No. : 81-7211-135-5, page=16,17</ref>

نسخہ بمطابق 22:14، 25 مئی 2018ء

ملابار ضلع
മലബാര്‍ ജില്ല
1792ء–1957ء
Flag of Malabar District
Flag

ملابار ضلع اور تحصیلات
دار الحکومتکالیکٹ
رقبہ 
• 1901ء میں
15,009 کلومیٹر2 (5,795 مربع میل)
آبادی 
• 1901ء میں
2800555
تاریخ
تاریخ 
• 
1792ء
• 
1957ء
ماقبل
مابعد
Kingdom of Mysore
Kozhikode district
Palakkad district
Kannur district

ملبار برطانوی ہند کے مدراس پریزیڈنسی اور آزاد ہند کی ریاست مدراس کا ایک انتظامی ضلع تھا۔[1] اس ضلع میں موجودہ دور کے اضلاع کنور، کوژیکوڈ، ویاناڈ، ملاپورم، پالاکاڈ اور ترشور کی چاوکاڈ تحصیل شامل تھے۔ اس ضلع کے مغرب میں بحیرۂ عرب، شمال میں جنوبی کنڑا ضلع، مشرق میں مغربی گھاٹ اور جنوب میں نوابی ریاست کوچی تھے۔ اس ضلع کا 15,009 مربع کیلومیٹر تھا۔ ضلعِ ملبار کا صدر مقام کالیکٹ تھا۔

تاریخ

ضلعِ ملبار کے اکثر علاقے 1792ء کی تیسری اینگلو میسور جنگ کے خاتمے پر ٹیپو سلطان نے برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کو سپرد کیے تھے۔ ویاناڈ کو 1799ء کی چوتھی اینگلو میسور جنگ کے خاتمے پر حوالہ کیا۔ اس ضلع کا انتظامی صدر مقام کالیکٹ تھا۔‌ آزادئ ہند کے بعد مدراس پریزیڈنسی کو ازسرنو منظم کر کے مدراس ریاست تشکیل دی۔ 1 نومبر 1956ء کو لسانی بنیادوں پر تقسیم ہونے لگی تو شمال میں کاسرگوڈ تحصیل کو اور جنوب میں تراونکور کوچی کو شامل کر کے ریاست کیرلا کی تشکیل ہوئی۔ 1 جنوری 1957ء میں ملبار ضلع کو تقسیم کر کے تین اضلاع کوژیکوڈ، پالاکاڈ اور کنور کی تشکیل ہوئی۔ 1969ء میں کوژیکوڈ اور پالاکاڈ کے حصوں کو ملا کر ملاپورم ضلع، 1980ء میں کوژیکوڈ کے حصوں سے ویاناڈ ضلع تشکیل دئے۔

یوروپیوں کی آمد تک لفظ ملبار عام طور پر استعمال میں نہ تھا۔ لفظ ملبار ملیالم زبان کا لفظ ملابارم سے مشتق ہے۔ ملا کا معنی پہاڑ اور وارم یعنی بار کا معنی ڈھال ہے۔ شمالی اور شمال مرکزی کیرلا میں عام بول چال میں ملیالم اور تامل کے 'و' کا تلفظ عموماً 'ب' سے بدل دیا جاتا ہے۔ چنانچہ لفظ ملبار شمالی ملیالم کا لفظ ملابارم (ملاوارم) سے مشتق ہے۔ [2]

تحصیلات

  • کالیکٹ (رقبہ:980 کلومربع میٹر (379 مربع میل)؛ صدر دفتر : کالیکٹ)
  • چراکل (رقبہ:1,750 کلومربع میٹر (677 مربع میل)؛ صدر دفتر : چراکل)، موجودہ کنور
  • کوچین (رقبہ:5.2 کلومربع میٹر (2 مربع میل)؛ صدر دفتر : کوچین)
  • ایرناڈ (رقبہ:2,540 کلومربع میٹر (979 مربع میل)؛ صدرِ دفتر : منجیری)
  • کوٹایم (رقبہ:1,270 کلومربع میٹر (489 مربع میل)؛ صدر دفتر : کوٹایم ملبار)، موجودہ تلشیری
  • کورومبراناڈ (رقبہ:1,310 کلومربع میٹر (505 مربع میل)؛ صدرِ دفتر:)، موجودہ وڈاگرا
  • جزیرۂ لکشادیپ (صدر دفتر : کوارتی)
  • پالاکاڈ (رقبہ:1,670 کلومربع میٹر (643 مربع میل)؛ صدرِ دفتر : پالاکاڈ)
  • پونانی (رقبہ:1,100 کلومربع میٹر (426 مربع میل)؛ صدرِ دفتر : پونانی)
  • ولوواناڈ (رقبہ:2,280 کلومربع میٹر (882 مربع میل)؛ صدر دفتر:)، موجودہ پیرنتل منا
  • ویاناڈ (رقبہ:2,130 کلومربع میٹر (821 مربع میل)؛ صدر دفتر : کلپیٹا)

قدیم ملبار ضلع کی موجودہ تحصیلات

کنور ضلع

  1. تلی پرمبا
  2. کنور
  3. تلشیری
  4. اریٹی

ویاناڈ ضلع

  1. ماننتاواڑی
  2. سلطان بتیری
  3. ویتری (کلپیٹا)

کوژیکوڈ ضلع

  1. وڈاگرا
  2. کوئیلانڈی
  3. کوژیکوڈ
  4. تامراشیری

ملاپورم ضلع

  1. ترورنگاڈی
  2. ایرناڈ (منجیری)
  3. نلمبور
  4. پیرنتل منا
  5. ترور
  6. پونانی

پالاکاڈ ضلع

  1. منارکاڈ
  2. اوٹاپالم
  3. پالاکاڈ
  4. پٹامبی

ترشور ضلع

  1. چاوکاڈ

نوٹ: کاسرگوڈ ضلع کی کاسرگوڈ اور ہوس درگ تحصیلات موجودہ ملبار خطہ کا حصہ ہیں۔ حالانکہ یہ پرانے ملبار ضلع کا حصہ نہیں تھیں۔ جبکہ یہ جنوبی کنڑا ضلع کا حصہ تھیں جس کا تحصیلی صدر دفتر کاسرگوڈ تھا۔

ملبار ضلع کی نمائندہ شخصیات

  • سی راجاگوپالاچاری کی وزارت میں: 1) کونگاٹل رامن مینون (1937–39), 2) سی جے ورکی، چونکت (1939)
  • پرکاشم کی وزارت میں: 1) آر راگھو مینون (1946–47)
  • راماسوامی ریڈیار کی وزارت میں: 1) کوژی پوراتو مادھو مینون (1947–49)
  • پی ایس کماراسوامی کی وزارت میں: 1) کوژی پوراتو مادھو مینون (1949–52)
  • سی راجاگوپالاچاری کی وزارت میں: 1) کے پی کوٹی کرشنن نایر (1952–54)

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1.  ہیو چشولم، مدیر (1911ء)۔ "Malabarدائرۃ المعارف بریطانیکا (11ویں ایڈیشن)۔ کیمبرج یونیورسٹی پریس 
  2. Agrarian Relations in Late Medieval Malabar By M. T. Narayanan, ISBN No. : 81-7211-135-5, page=16,17