"عبد العزیز پرہاروی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: ویکائی > عبد العزیز
گروہ زمرہ بندی: حذف از زمرہ:خودکار ویکائی
سطر 33: سطر 33:
[[زمرہ:سنی مسلم شخصیات]]
[[زمرہ:سنی مسلم شخصیات]]
[[زمرہ:ملتانی شخصیات]]
[[زمرہ:ملتانی شخصیات]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]

نسخہ بمطابق 09:08، 22 اگست 2018ء

علامۃ الدہر مولانا عبدالعزیز پرہاڑوی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ صاحب’’نبر اس ‘‘ شرح شرح عقائد کے مصنف ہیں۔

ولادت

علامۃ الوریٰ حامل لواء شریعت عبد العزیز بن محمد بن حامد تقریباً 1209ھ/1894ء میں ایک چھوٹی سی بستی پرہاڑ مضافات کوٹ ادو ( مظفر گڑھ ) میں پیدا ہوئے ۔

تعلیم

قرآن مجید والد ماجد سے حفظ کیا پھر ملتان تشریف لائے اور خواجہ حافظ محمد جمال الدین چشتی ملتانی ( خلیفۂ مجاز خواجہ نور محمد مہاروی ) سے علوم و فنون کا استفادہ کیا۔ دوران تعلیم درواز بند کر کے مصروف مطالعہ تھے کہ کسی نے دروازہ پر دستک دی۔ آپ نے فرمایا میں مطالعے میں مصروف ہوں مجھے فرصت نہیں ہے۔ آنے والے نے کہا میں خضر ہوں، آپ نے فرمایا اگر آپ خضر (علیہ السلام ) ہیں تو آپ دروازہ کھولے بغیر بھی تشریف لانے پر قدرت رکھتے ہیں، چنانچہ خضر علیہ السلام اندر تشریف لے آئے اور آپ کے کندھوں کے درمیان میں دست اقدس رکھا، اللہ تعالیٰ کے بے پایاں فضل سے آپ کا سینہ علم و فضل اور روحانیت کا سمندر بن گیا [1]

علم لدنی

آپ خود فرماتے ہیں کے مجھے اللہ تعالیٰ نے 370علوم میں مہارت کاملہ عطافرمائی ہے، یہ سب کچھ عطائے ربانی ہے۔ آپ کے بیان کے مطابق انگریزوں کو علم اسطر نو میا کا بے حد اشتیاق تھا لیکن تلاش بسیار کے با وجود انہیں یہ علم پڑھانے والا کوئی نہ مل سکا جب کہ آپ نے اس علم میں جلیل القدر کتاب تصنیف فرمائی تھی۔[2] علامہ پ رہاروی ظاہری اور باطنی علوم میں یگانۂ روز گار تھے، علم و فضل کی بدولت اغنیاء اور اہل دنیا کو خاطر میں نہ لاتے جب کہ فقراء و مساکین کا علاج مفت کرتے، ایک دفعہ مظفر خاں والی ٔ ملتان نے آپ کو علاج کے لیے طلب کیا تو آپ نے سختی سے ا نکار کر دیا [3]

تصانیف

علامہ کا اشہب قلم نہایت تیز رفتار تھا، کتاب زلیخا دو جز پوری کتاب ایک دن میں لکھ ڈالی تھی۔ آپ نے تقریباً ہر فن میں بلند پایہ کتابیں لکھیں لیکن ابھی تک اکثر و بیشتر کتب زیور طبع سے آراستہ نہیں ہو سکیں، چند تصانیف کے نام یہ ہیں:۔

  • 1۔ نبراس، شرح شرح عقائد
  • 2۔ السرالمکتوم ما اخفراہ المتقدمون ( علم اوفاق و تکسیر کے بیان میں)
  • 3۔ کوثر النبی ( اصول حدیث میں)
  • 4۔ النا ہیہ عن ذم معاویہ (فضائل امیر معاویہ )
  • 5۔ نعم الوجیز ( علم بیان اور بدیع میں)
  • 6۔ الصمصام ( اصول تفسیرمیں)
  • 7۔ مرام الکلام فی عقائد الاسلام
  • 8۔ زمر د خفر
  • 9۔ یاقوت احمر
  • 10۔ کسیر
  • 11۔ سر السماء ( علم ہیئت میں)
  • 12۔ لوح محفوظ (دوجلد ) (تفسیر عربی)

وفات

علم و فضل کا یہ آفتاب صرف تیس بتیس سال کی عمر میں 1239ھ میں فوت ہو گیا [4][5]

حوالہ جات

  1. الیواقیت المہریہ ص 151،غلام مہرعلی ،
  2. کوثر النبی،ج 1۔ ص 105،عبد العزیزپر ہاروی، مطبوعہ مکتبہ قاسمیہ، ملتان
  3. الیواقیت المہریہ ص 152،غلام مہرعلی ،
  4. حاشیہ نبراس،مولانا بر خور دار ملتانی، ( مطبوعہ لاہور) ص 3
  5. تذکرہ اکابرِاہلسنت صفحہ 230،محمد عبد الکریم شرف قادری ،نوری کتب خانہ لاہور