"نفل نماز" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
سطر 12: سطر 12:
نفل نماز کوگھر میں اہتما م کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔ اکثر لوگ اس معمول محمدی {{درود}} کو نظر انداز کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں حالانکہ سنن رواتبہ و دیگر نفل نمازیں گھر میں ادا کرنا قولی وفعلی احادیث سے ثابت ہے جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :
نفل نماز کوگھر میں اہتما م کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔ اکثر لوگ اس معمول محمدی {{درود}} کو نظر انداز کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں حالانکہ سنن رواتبہ و دیگر نفل نمازیں گھر میں ادا کرنا قولی وفعلی احادیث سے ثابت ہے جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :


{{اقتباس|عن ابن عمر رضی اللہ عنہ ان النبی {{درود}} قال : اجعلوا من صلاتکم فی بیوتکم ولا تتخذواھا قبوراً <ref>صحیح الترغیب والترھیب ج: 1، ص:214</ref>
{{اقتباس|عن ابن عمر ان النبی {{درود}} قال : اجعلوا من صلاتکم فی بیوتکم ولا تتخذواھا قبوراً <ref>صحیح الترغیب والترھیب ج: 1، ص:214</ref>


'''ترجمہ:'''سیدنا [[عبداللہ بن عمر|ابن عمر]] رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آپ]] {{درود}} نے ارشاد فرمایا؛ تم اپنی نمازوں کا کچھ حصہ اپنے گھروں میں ادا کیا کرو اور اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ، یعنی قبرستان میں نماز ممنوع ہے اس لیے تم اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ بلکہ اس میں نفل نمازیں ادا کرو۔}}
'''ترجمہ:'''سیدنا [[عبداللہ بن عمر|ابن عمر]] ما سے روایت ہے کہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|آپ]] {{درود}} نے ارشاد فرمایا؛ تم اپنی نمازوں کا کچھ حصہ اپنے گھروں میں ادا کیا کرو اور اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ، یعنی قبرستان میں نماز ممنوع ہے اس لیے تم اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ بلکہ اس میں نفل نمازیں ادا کرو۔}}


{{اقتباس|عن جابر رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ {{درود}} اذا قضی احدکم الصلاۃ فی مسجد ہ فلیجعل لبیتہ نصیبا من صلاتہ فان اللہ جاعل فی بیتہ من صلاتہ خیرا۔<ref>ایضا</ref>
{{اقتباس|عن جابر قال قال رسول اللہ {{درود}} اذا قضی احدکم الصلاۃ فی مسجد ہ فلیجعل لبیتہ نصیبا من صلاتہ فان اللہ جاعل فی بیتہ من صلاتہ خیرا۔<ref>ایضا</ref>


'''ترجمہ''': سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ {{درود}} نے ارشاد فرمایا: جب تم مسجد میں (فرض )نماز سے فارغ ہو جاؤ تو نفل کا کچھ حصہ اپنے گھر کے لیے بھی خاص کر لو کیونکہ گھر میں نماز پڑ ھنے سے اللہ تعالٰیٰ خیر وبرکت نازل فرماتا ہے ۔}}
'''ترجمہ''': سیدنا جابر سے مروی ہے کہ رسول اللہ {{درود}} نے ارشاد فرمایا: جب تم مسجد میں (فرض )نماز سے فارغ ہو جاؤ تو نفل کا کچھ حصہ اپنے گھر کے لیے بھی خاص کر لو کیونکہ گھر میں نماز پڑ ھنے سے اللہ تعالٰیٰ خیر وبرکت نازل فرماتا ہے ۔}}


{{اقتباس|عن ابی موسی الاشعری رضی اللہ عنہ عن النبی {{درود}} قال : مثل البیت الذی یذکر اللہ فیہ والبیت الذی لا یذکر اللہ فیہ ، مثل الحی والمیت ۔(ایضا)
{{اقتباس|عن ابی موسی الاشعری عن النبی {{درود}} قال : مثل البیت الذی یذکر اللہ فیہ والبیت الذی لا یذکر اللہ فیہ ، مثل الحی والمیت ۔(ایضا)


'''ترجمہ''': سیدنا[[ابوموسٰی اشعری|ابوموسی اشعری]] رضی اللہ عنہ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|نبی اکرم]] {{درود}} سے روایت کرتے ہیں کہ آپ {{درود}} نے فرمایا؛ وہ گھر جس میں اللہ کا ذکر ہوتا ہے اور جس میں اللہ کا ذکر نہیں ہوتا دونوں کی مثال زندہ اور مردہ کی طرح ہے۔}}
'''ترجمہ''': سیدنا[[ابوموسٰی اشعری|ابوموسی اشعری]] [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم|نبی اکرم]] {{درود}} سے روایت کرتے ہیں کہ آپ {{درود}} نے فرمایا؛ وہ گھر جس میں اللہ کا ذکر ہوتا ہے اور جس میں اللہ کا ذکر نہیں ہوتا دونوں کی مثال زندہ اور مردہ کی طرح ہے۔}}


یعنی جس گھر میں [[اللہ]] رب العزت کا ذکر اہتمام کے ساتھ ہوتا ہے اصل میں اسی گھر کے مکیں حیات سعیدہ گزار رہے ہیں جبکہ اس کے برعکس وہ مکاں جس کے باسی ذکراللہ کا اہتمام نہیں کرتے وہ زندگی کی حقیقی لذتوں سے ناآشنا ہیں، ذکر اللہ سے مراد نمازبھی ہے، کیونکہ قرآن حکیم نے نماز کو بھی ذکر قرار دیا ہے ۔
یعنی جس گھر میں [[اللہ]] رب العزت کا ذکر اہتمام کے ساتھ ہوتا ہے اصل میں اسی گھر کے مکیں حیات سعیدہ گزار رہے ہیں جبکہ اس کے برعکس وہ مکاں جس کے باسی ذکراللہ کا اہتمام نہیں کرتے وہ زندگی کی حقیقی لذتوں سے ناآشنا ہیں، ذکر اللہ سے مراد نمازبھی ہے، کیونکہ قرآن حکیم نے نماز کو بھی ذکر قرار دیا ہے ۔

نسخہ بمطابق 12:28، 16 ستمبر 2018ء

نفل کے لغوی معنی زائد چیز کے ہیں۔ نفل نماز ایک ثواب میں اضافہ کے لیے ایک زائد نماز ہے۔ سنت نماز کی طرح اس کو پڑھنا ضروری قرار نہیں دیا گیا لیکن ان نمازوں کو پڑھ کر انسان اپنے ثواب میں اضافہ کر سکتا ہے۔

نفل نمازیں

نوافل گھر میں پڑھنے کا ثواب زیادہ ہے

نفل نماز کوگھر میں اہتما م کے ساتھ ادا کرنا چاہیے۔ اکثر لوگ اس معمول محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو نظر انداز کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں حالانکہ سنن رواتبہ و دیگر نفل نمازیں گھر میں ادا کرنا قولی وفعلی احادیث سے ثابت ہے جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :

عن ابن عمر ان النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم قال : اجعلوا من صلاتکم فی بیوتکم ولا تتخذواھا قبوراً [1]

ترجمہ:سیدنا ابن عمر ما سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛ تم اپنی نمازوں کا کچھ حصہ اپنے گھروں میں ادا کیا کرو اور اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ، یعنی قبرستان میں نماز ممنوع ہے اس لیے تم اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ بلکہ اس میں نفل نمازیں ادا کرو۔

عن جابر قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اذا قضی احدکم الصلاۃ فی مسجد ہ فلیجعل لبیتہ نصیبا من صلاتہ فان اللہ جاعل فی بیتہ من صلاتہ خیرا۔[2]

ترجمہ: سیدنا جابر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم مسجد میں (فرض )نماز سے فارغ ہو جاؤ تو نفل کا کچھ حصہ اپنے گھر کے لیے بھی خاص کر لو کیونکہ گھر میں نماز پڑ ھنے سے اللہ تعالٰیٰ خیر وبرکت نازل فرماتا ہے ۔

عن ابی موسی الاشعری عن النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم قال : مثل البیت الذی یذکر اللہ فیہ والبیت الذی لا یذکر اللہ فیہ ، مثل الحی والمیت ۔(ایضا)

ترجمہ: سیدناابوموسی اشعری نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا؛ وہ گھر جس میں اللہ کا ذکر ہوتا ہے اور جس میں اللہ کا ذکر نہیں ہوتا دونوں کی مثال زندہ اور مردہ کی طرح ہے۔

یعنی جس گھر میں اللہ رب العزت کا ذکر اہتمام کے ساتھ ہوتا ہے اصل میں اسی گھر کے مکیں حیات سعیدہ گزار رہے ہیں جبکہ اس کے برعکس وہ مکاں جس کے باسی ذکراللہ کا اہتمام نہیں کرتے وہ زندگی کی حقیقی لذتوں سے ناآشنا ہیں، ذکر اللہ سے مراد نمازبھی ہے، کیونکہ قرآن حکیم نے نماز کو بھی ذکر قرار دیا ہے ۔

خلاصہ

اوپر درج شدہ نمازوں کے علاوہ اور بھی کئی قسم کی نفل نمازیں ہیں۔

مزید دیکھین

حوالہ جات

  1. صحیح الترغیب والترھیب ج: 1، ص:214
  2. ایضا