"عزیز میاں" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:بیسویں صدی کے مرد گلوکار
سطر 30: سطر 30:


= وفات =
= وفات =
عزیز میاں کا انتقال [[دسمبر]] 6، [[2000|2000ء]] کو [[تہران]] ([[ایران]]) میں [[یرقان]] کی وجہ سے ہوا۔ انہیں [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] کرم اللہ وجہ کی برسی کے موقع پر ایرانی حکومت نے قوالی کے لیے مدعو کیا تھا۔ عزیز میاں کے دو بیٹے، عمران اور تبریز، ان کے ورثہ کو اپنائے ہوئے ہیں۔ دونوں قوالی کے انداز میں اپنے والد سے بہت مشابہت رکھتے ہیں۔ آپ کو [[ملتان]] میں دفن کیا گیا۔
عزیز میاں کا انتقال [[دسمبر]] 6، [[2000]]ء کو [[تہران]] ([[ایران]]) میں [[یرقان]] کی وجہ سے ہوا۔ انہیں [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] کرم اللہ وجہ کی برسی کے موقع پر ایرانی حکومت نے قوالی کے لیے مدعو کیا تھا۔ عزیز میاں کے دو بیٹے، عمران اور تبریز، ان کے ورثہ کو اپنائے ہوئے ہیں۔ دونوں قوالی کے انداز میں اپنے والد سے بہت مشابہت رکھتے ہیں۔ آپ کو [[ملتان]] میں دفن کیا گیا۔


{{تمغا برائے حسن کارکردگی|}}
{{تمغا برائے حسن کارکردگی|}}
سطر 43: سطر 43:
[[زمرہ:2000ء کی وفیات]]
[[زمرہ:2000ء کی وفیات]]
[[زمرہ:بیسویں صدی کے گلوکار]]
[[زمرہ:بیسویں صدی کے گلوکار]]
[[زمرہ:بیسویں صدی کے مرد گلوکار]]
[[زمرہ:پاکستانی قوال]]
[[زمرہ:پاکستانی قوال]]
[[زمرہ:پاکستانی مرد گلوکار]]
[[زمرہ:پاکستانی مرد گلوکار]]
سطر 50: سطر 51:
[[زمرہ:قوال]]
[[زمرہ:قوال]]
[[زمرہ:لاہور کے گلوکار]]
[[زمرہ:لاہور کے گلوکار]]
[[زمرہ:وصول کنندگان تمغائے حسن کارکردگی]]
[[زمرہ:مہاجر شخصیات]]
[[زمرہ:مہاجر شخصیات]]
[[زمرہ:وصول کنندگان تمغائے حسن کارکردگی]]

نسخہ بمطابق 09:29، 14 فروری 2019ء

عزیز میاں
معلومات شخصیت
پیدائش 17 اپریل 1942ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 6 دسمبر 2000ء (58 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تہران   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فنکارانہ زندگی
نوع قوالی   ویکی ڈیٹا پر (P136) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آلہ موسیقی ہارمونیم, ،  صوت   ویکی ڈیٹا پر (P1303) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادر علمی جامعہ پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ گلو کار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات

عزیز میاں (ولادت: 17 اپریل، 1942ء، وفات: 6 دسمبر، 2000ء) پاکستان کے چند مقبول ترین قوالوں میں سے ہیں۔ ان کی پیدائش بھارت کے شہر دہلی میں ہوئی۔

عزیز میاں کا شمار قدرے روایتی قوالوں میں ہوتا تھا۔ ان کی آواز بارعب اور طاقتور تھی۔ لیکن ان کی کامیابی کا راز صرف ان کی آواز نہیں تھی۔ عزیز میاں نہ صرف ایک عظیم قوال تھے بلکہ ایک عظیم فلسفی بھی تھے، جو اکثر اپنے لیے شاعری خود کرتے تھے۔ عزیز میاں نے پنجاب یونیورسٹی، لاہور سے اردو اور عربی میں ایم اے کیا ہوا تھا۔

ان کا اصل نام عبد ا لعزیز تھا۔ "میاں" ان کا تکیہ کلام تھا، جو وہ اکثر اپنی قوالیوں میں بھی استعمال کرتے تھے، جو بعد میں ان کے نام کا حصہ بن گیا۔ انہوں نے اپنے فنی دور کا آغاز "عزیز میاں میرٹھی" کی حیثیت سے کیا۔ میرٹھی کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد عزیز میاں نے بھارت کے شہر میرٹھ سے اپنے وطن کی طرف ہجرت کی تھی۔

انہیں اپنے ابتدائی دور میں "فوجی قوال" کا لقب ملا کیونکہ ان کی شروع کی سٹیج کی بیشتر قوالیاں فوجی بیرکوں میں فوجی جوانوں کے لیے تھیں۔

مختلف قسم کے معمولی الزامات پر انہیں کئی دفعہ گرفتار کیا گیا لیکن بعد ازاں بری کر دیا گیا۔

عزیز میاں کی قوالیوں میں زیادہ توجہ کورس گائیکی پر دی جاتی تھی جس کا مقصد قوالی کے بنیادی نکتہ پر زور دینا تھا۔ عزیز میاں کو شاعری پڑھنے میں کچھ ایسی مہارت حاصل تھی جو سامعین پر گہرا اثر چھوڑ جاتی تھی۔ ان کی بیشتر قوالیاں دینی رنگ لیے ہوئے تھیں گو کہ انہوں نے رومانی رنگ میں بھی کامیابی حاصل کی تھی۔ عزیز میاں کی مقبول ترین قوالیاں "میں شرابی میں شرابی" (یا "تیری صورت") اور "اللہ ہی جانے کون بشر ہے" شامل ہیں۔

میں شرابی

عزیز میاں کو اپنی قوالیوں میں دینی اور صوفی مسائل پر بحث کرنے میں مہارت حاصل تھی۔ وہ براہ راست خدا سے ہم کلام ہوتے اور اشرف المخلوقات کی قابل رحم حالت کی شکایت کرتے۔ خدا سے ہم کلام ہونے والی قوالیوں میں وہ زیادہ تر علامہ اقبال کی شاعری استعمال کرتے۔ مثلا عزیز میاں کے مندرجہ ذیل پسندیدہ اشعار پڑھیے:

باغِ بہشت    سے مجھے    اذنِ سفر دیا    تھا کیوں
کارِ    جہاں    دراز    ہے    اب    میرا    انتظار کر    

مجھے تو اس جہاں میں بس اک تجھی سے عشق ہے
یا   میرا   امتحان    لے    یا    میرا    اعتبار کر   

پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ مزاح کار عمر شریف نے ایک دفعہ عزیز میاں کے بارے میں ایک مزاحیہ شو میں کہا تھا: "لوگوں کے جھگڑے زمین پر ہوتے ہیں، اس کے جھگڑے آسمان پہ ہیں۔ یہ اللہ سے جھگڑا کرتا ہے"۔

صابری برادران نے عزیز میاں کی قوالی "میں شرابی میں شرابی" کو اپنی ایک قوالی "پینا وینا چھوڑ شرابی" میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ عزیز میاں نے اس کا ترکی بہ ترکی جواب اپنی ایک اور قوالی "ہائے کمبخت تو نے پی ہی نہیں" میں دیا۔ عزیز کے صابری برادران کو جواب کے بعد سے "میں شرابی میں شرابی" اور "ہائے کمبخت تو نے پی ہی نہیں" کو ایک ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔

وفات

عزیز میاں کا انتقال دسمبر2000ء کو تہران (ایران) میں یرقان کی وجہ سے ہوا۔ انہیں حضرت علی کرم اللہ وجہ کی برسی کے موقع پر ایرانی حکومت نے قوالی کے لیے مدعو کیا تھا۔ عزیز میاں کے دو بیٹے، عمران اور تبریز، ان کے ورثہ کو اپنائے ہوئے ہیں۔ دونوں قوالی کے انداز میں اپنے والد سے بہت مشابہت رکھتے ہیں۔ آپ کو ملتان میں دفن کیا گیا۔

حوالہ جات

بیرونی روابت