"ویکیپیڈیا:آپ کا پہلا مضمون" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 1: سطر 1:
چمڑے کی زوال زدہ صنعت
{{فعال اعلان ترمیم}} <!-- دیکھیے [[ویکیپیڈیا:اعلان ترمیم]] -->

{{بالا خانہ|نیا مضمون تحریر کرنا چاہتے ہیں؟|ذیل میں نیا مضمون لکھنے کا طریقہ اور ویکی اسلوب نگارش سیکھیں۔|3=|4=یہ صفحہ آپ کے پہلے مضمون تحریر کرنے سے '''متعلق''' ہے، '''اسے تحریر کرنے کی جگہ نہیں ہے!'''<br />
عبداللہ بن زبیر
اگر آپ تجربہ کرنا چاہتے ہیں تو براہ کرم [[ویکیپیڈیا:تختہ مشق|تختہ مشق]] یا اپنے [[ویکیپیڈیا:صفحہ صارف|صفحۂ صارف]] میں تشریف لے جائیں۔ اگر واقعی مضمون تحریر کرنا ہو تو [[ویکیپیڈیا:ساحر تخلیق مضمون|ساحر تخلیق مضمون]] سے کوشش کریں۔}}

'''ویکیپیڈیا میں آپ کا خير مقدم ہے!''' یہاں اردو ویکیپیڈیا پر لکھنے سے قبل آپ شاید بلاگ نویسی یا سماجی ذرائع ابلاغ پر مراسلات نویسی کا وسیع تجربہ رکھتے ہوں گے اور اب آپ ویکیپیڈیا پر اپنا تحریری سفر شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آپ کا یہ جذبہ انتہائی مستحسن اور آپ کا عزم قابل داد ہے۔ اس صفحہ میں آپ کو اردو ویکیپیڈیا پر اپنا پہلا مضمون لکھنے اور اسے شائع کرنے کی مکمل اور جامع ہدایات ملیں گی جن کی مدد سے آپ اردو ویکیپیڈیا پر اپنا پہلا مضمون بآسانی شائع کر سکتے ہیں۔ اگر ویکیپیڈیا پر آپ کا کھاتا نہ ہو تو بہتر ہوگا پہلے [[ویکیپیڈیا:کھاتہ کیوں بنائیں؟|اپنا کھاتا بنا لیں]] تاکہ آپ کی تبدیلیاں اور تحریر کردہ مضامین آپ ہی کے نام سے منسوب ہوں۔
وہ مخصوص چمڑہ سے جو تی ، کھسہ ، کنوؤں سے پا نی نکالنے کے لیے بالٹیاں بناتے اور مارکیٹ میں فروخت کردیتے ۔ پھر وقت بدلا جو تے ،دستانے، جیکٹ، پینٹ، کو ٹ، خواتین کے پرس،ٹوپیاں،حفاظتی سامان، کھیلوں کا سامان ،فٹ بال ،والی با ل ،کرکٹ اور ہاکی کے گیند چمڑہ سے بہت سا سامان بننے لگا۔اندرون و بیرون لیدر کی بڑھتی مانگ سے اس صنعت کی چاندی ہوگئی ، اور ہر سال اربوں ڈالر سالانہ زر مبادلہ حاصل ہونے لگا ۔ مقامی افراد کے ہاتھوں سے نکل کر یہ صنعت تاجروں اور مشینوں تک جاپہنچی اور دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان کے کئی بڑے شہروں میں چمڑہ تیار کر نے کی فیکٹر یاں وجود میں آگئیں ۔ دھڑا دھڑ مال بننے لگا اور چائنہ ،سعودی عرب ،فرانس ،امریکہ ،اٹلی ،تھائی لینڈ،ترکی ،انگلینڈ،جاپان ،جرمنی وغیرہ میں یہ مصنوعات برآمد کی جانے لگیں مگر پھر 2015 آگیا ، عالمی منڈی میں کساد بازاریچین اور امریکا کی تجارتی لڑائی، اٹلی اور روس کی معاشی سست روی نے چمڑے کی عالمی مارکیٹ کو کریش کردیا اور اس کے منفی اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہوئے ۔ اس وقت پاکستان میں ٹینری ایسوسی ایشن انتہائی بحران کا شکار ہے۔ متعدد ٹینریز بند ہوگئی ہیں اور کئی ٹینریز کے پاس کئی کئی سال کے اسٹاکس پڑے ہوئے ہیں اور فروخت نہیں ہورہے ۔
پاکستان میں چمڑے کو پروسس کرنے والی ٹینریز کے علاوہ بڑے پیمانے پر چمڑے سے مصنوعات تیار کرنے والی صنعت بھی فروغ پارہی تھی مگر گزشتہ 4 سال کے بحران نے اس صنعت کو بھی بُری طرح متاثر کیا ہے۔ عالمی سطح پر چمڑے کی برآمدی صنعت کا حجم 100 ارب ڈالر ہے۔
‎دنیا بھر میں خام چمڑے کی برآمدی صنعت میں اٹلی اور بھارت سرِفہرست ہیں اس کے علاوہ ہانگ کانگ، اسپین، فرانس، چین، تائیوان، ایتھوپیا اور سنگاپور بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ پاکستان چمڑے کی برآمدی صنعت میں 5ویں نمبر پر ہے اور مجموعی برآمدات کا 5.1 فیصد پاکستان کے پاس ہے۔ اسی طرح خام چمڑے کے بڑے خریداروں میں چین، ہانگ کانگ، اٹلی، ویت نام، فرانس، جنوبی کوریا، اسپین، پرتگال، سنگا پور اور جرمنی شامل ہیں۔


چمڑے کی تیاری کے بہت سے مراحل ہیں جن سے گذر کر چمڑہ حسب ضرورت تیار ہو تا ہے ، بہت سے کیمیکل استعمال ہو تے ہیں۔

پہلا مرحلہ

گا ئے ،بھینس ،اونٹ ،بکرا ،چھترا ،دونبہ کی کھال اتار کر نمک لگایا جا تا ہے تا کہ اس میں بد بو پید ا نہ ہو۔ نمک لگنے کے بعد اسے ایک مہینہ تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

دوسرا مرحلہ

پھر کھالوں کو سو ڈیم سلفیٹ اور چو نا لگا کر بڑے بڑے پختہ تا لا بوں میں چار دن کے لئے رکھ دیا جاتا ہے تاکہ چمڑہ نرم ہو اور اس سے بال الگ ہو جائیں ۔

تیسرا مرحلہ

تالابوں سے نکال کر پھر کھلے پانی میں دھویا جاتا ہے اور چھلا ئی ( بال اتارنے کا عمل ) کا کام مہارت سے انتہائی تیز دھار آ لا ت سے کیا جاتا ہے ۔ مزدور حضرات ہنر مند غیر ضروری اجزا الگ کر کے چمڑہ صاف کرتے ہیں ۔

چوتھا مرحلہ

اب چمڑا قدرے صاف ہوچکا ہوتا ہے لیکن مزید صفائی کے لئے لکڑی کے بڑے بڑے ڈھول نما ڈرموں میں ڈال کر کھلے پانی میں سلفیٹ (رنگ کا ٹ ) کیمیکل بیٹ اور صرف صابن وغیرہ ڈال کرخوب دھلائی کی جاتی ہے ۔

پانچواں مرحلہ

تقریبا چار گھنٹے دھلا ئی ہو نے کے بعد پہلے کیمیکل کا اثر زائل ہو جاتا ہے ۔جس کے بعد اسی ڈرم میں نمک ، گندھک کا تیزاب سوڈیم فاسفیٹ اور دیگر کیمیکل ملا کر تقریبا 4سے 5 گھنٹے تک اسے
متحر ک کیاجاتا ہے تا کہ چمڑہ مضبوط ہو جائے ۔

چھٹا مرحلہ

مختلف کیمیائی عمل سے گزار کر تیار شدہ چمڑے کو بلو کیا جا تا ہے اور پر یمٹول کیمیکل کے استعمال سے چمڑے کو تین سال تک رکھا جاسکتا ہے ۔

ساتواں مرحلہ

چمڑے کی تیاری کے بعد پر حسب آرڈر اس کی شیٹیں تیار کی جاتی ہیں اس طرح ایک مو ٹی پو ری کی پو ری کھال دوبارہ کھالوں کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور پھر آرڈر کے مطابق اسکو رنگ کیا جاتا ہے۔

آٹھواں مرحلہ

اس کے بعد لو ہے کی بڑی بڑی پلیٹوں پر اس کوخشک کر کے کیمیکل سے عارضی طور پر چپکا دیا جا تا ہے ۔خشک ہو نے کے بعد اسکی بف کی جا تی ہے ۔آخر میں پالش اور چمک کے لیے سپرے کر کے اس کی فنشنگ کر دی جاتی ہے۔

جدید دور میں چمڑے کے کام کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے جدید مشینری اور کیمیکل کے استعمال سے اس صنعت میں سرمایہ کا ری بھی بڑھنے لگی ہے۔ لیکن جیسے پہلے عرض کیا کہ گذشتہ چار پانچ سال سے اس صنعت پہ زوال آگیا ہے ، بیرون ممالک میں پاکستانی چمڑے کی مانگ میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے ۔ حکام بالا کو اس جانب ضرور توجہ دینی چاہئے ۔ دنیا بھر میں جانوروں کی کھالوں سے انسانی ضروریات کی اشیاءبنانے کو ایک صنعت کا درجہ حاصل ہے۔
چمڑے کی صنعت سے لاکھوں افراد کا روز گار جڑاہے ، اگر حکومت نے اپنی پالیسیوں کا قبلہ درست نہ کیا تو لاکھوں افراد کے بے روزگارہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو سالانہ اربوں ڈالر کا زر مبادلہ کا نقصان ہورہا ہے ، حکومت کو چاہیے کہ وہ چمڑ ے کی صنعت پر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں ۔


== ضروری ہدایات ==
== ضروری ہدایات ==

نسخہ بمطابق 13:46، 12 اگست 2019ء

چمڑے کی زوال زدہ صنعت

عبداللہ بن زبیر

وہ مخصوص چمڑہ سے جو تی ، کھسہ ، کنوؤں سے پا نی نکالنے کے لیے بالٹیاں بناتے اور مارکیٹ میں فروخت کردیتے ۔ پھر وقت بدلا جو تے ،دستانے، جیکٹ، پینٹ، کو ٹ، خواتین کے پرس،ٹوپیاں،حفاظتی سامان، کھیلوں کا سامان ،فٹ بال ،والی با ل ،کرکٹ اور ہاکی کے گیند چمڑہ سے بہت سا سامان بننے لگا۔اندرون و بیرون لیدر کی بڑھتی مانگ سے اس صنعت کی چاندی ہوگئی ، اور ہر سال اربوں ڈالر سالانہ زر مبادلہ حاصل ہونے لگا ۔ مقامی افراد کے ہاتھوں سے نکل کر یہ صنعت تاجروں اور مشینوں تک جاپہنچی اور دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان کے کئی بڑے شہروں میں چمڑہ تیار کر نے کی فیکٹر یاں وجود میں آگئیں ۔ دھڑا دھڑ مال بننے لگا اور چائنہ ،سعودی عرب ،فرانس ،امریکہ ،اٹلی ،تھائی لینڈ،ترکی ،انگلینڈ،جاپان ،جرمنی وغیرہ میں یہ مصنوعات برآمد کی جانے لگیں مگر پھر 2015 آگیا ، عالمی منڈی میں کساد بازاریچین اور امریکا کی تجارتی لڑائی، اٹلی اور روس کی معاشی سست روی نے چمڑے کی عالمی مارکیٹ کو کریش کردیا اور اس کے منفی اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہوئے ۔ اس وقت پاکستان میں ٹینری ایسوسی ایشن انتہائی بحران کا شکار ہے۔ متعدد ٹینریز بند ہوگئی ہیں اور کئی ٹینریز کے پاس کئی کئی سال کے اسٹاکس پڑے ہوئے ہیں اور فروخت نہیں ہورہے ۔ پاکستان میں چمڑے کو پروسس کرنے والی ٹینریز کے علاوہ بڑے پیمانے پر چمڑے سے مصنوعات تیار کرنے والی صنعت بھی فروغ پارہی تھی مگر گزشتہ 4 سال کے بحران نے اس صنعت کو بھی بُری طرح متاثر کیا ہے۔ عالمی سطح پر چمڑے کی برآمدی صنعت کا حجم 100 ارب ڈالر ہے۔ ‎دنیا بھر میں خام چمڑے کی برآمدی صنعت میں اٹلی اور بھارت سرِفہرست ہیں اس کے علاوہ ہانگ کانگ، اسپین، فرانس، چین، تائیوان، ایتھوپیا اور سنگاپور بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔ پاکستان چمڑے کی برآمدی صنعت میں 5ویں نمبر پر ہے اور مجموعی برآمدات کا 5.1 فیصد پاکستان کے پاس ہے۔ اسی طرح خام چمڑے کے بڑے خریداروں میں چین، ہانگ کانگ، اٹلی، ویت نام، فرانس، جنوبی کوریا، اسپین، پرتگال، سنگا پور اور جرمنی شامل ہیں۔


چمڑے کی تیاری کے بہت سے مراحل ہیں جن سے گذر کر چمڑہ حسب ضرورت تیار ہو تا ہے ، بہت سے کیمیکل استعمال ہو تے ہیں۔

پہلا مرحلہ

گا ئے ،بھینس ،اونٹ ،بکرا ،چھترا ،دونبہ کی کھال اتار کر نمک لگایا جا تا ہے تا کہ اس میں بد بو پید ا نہ ہو۔ نمک لگنے کے بعد اسے ایک مہینہ تک محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

دوسرا مرحلہ

پھر کھالوں کو سو ڈیم سلفیٹ اور چو نا لگا کر بڑے بڑے پختہ تا لا بوں میں چار دن کے لئے رکھ دیا جاتا ہے تاکہ چمڑہ نرم ہو اور اس سے بال الگ ہو جائیں ۔

تیسرا مرحلہ

تالابوں سے نکال کر پھر کھلے پانی میں دھویا جاتا ہے اور چھلا ئی ( بال اتارنے کا عمل ) کا کام مہارت سے انتہائی تیز دھار آ لا ت سے کیا جاتا ہے ۔ مزدور حضرات ہنر مند غیر ضروری اجزا الگ کر کے چمڑہ صاف کرتے ہیں ۔

چوتھا مرحلہ

اب چمڑا قدرے صاف ہوچکا ہوتا ہے لیکن مزید صفائی کے لئے لکڑی کے بڑے بڑے ڈھول نما ڈرموں میں ڈال کر کھلے پانی میں سلفیٹ (رنگ کا ٹ ) کیمیکل بیٹ اور صرف صابن وغیرہ ڈال کرخوب دھلائی کی جاتی ہے ۔

پانچواں مرحلہ

تقریبا چار گھنٹے دھلا ئی ہو نے کے بعد پہلے کیمیکل کا اثر زائل ہو جاتا ہے ۔جس کے بعد اسی ڈرم میں نمک ، گندھک کا تیزاب سوڈیم فاسفیٹ اور دیگر کیمیکل ملا کر تقریبا 4سے 5 گھنٹے تک اسے متحر ک کیاجاتا ہے تا کہ چمڑہ مضبوط ہو جائے ۔

چھٹا مرحلہ

مختلف کیمیائی عمل سے گزار کر تیار شدہ چمڑے کو بلو کیا جا تا ہے اور پر یمٹول کیمیکل کے استعمال سے چمڑے کو تین سال تک رکھا جاسکتا ہے ۔

ساتواں مرحلہ

چمڑے کی تیاری کے بعد پر حسب آرڈر اس کی شیٹیں تیار کی جاتی ہیں اس طرح ایک مو ٹی پو ری کی پو ری کھال دوبارہ کھالوں کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور پھر آرڈر کے مطابق اسکو رنگ کیا جاتا ہے۔

آٹھواں مرحلہ

اس کے بعد لو ہے کی بڑی بڑی پلیٹوں پر اس کوخشک کر کے کیمیکل سے عارضی طور پر چپکا دیا جا تا ہے ۔خشک ہو نے کے بعد اسکی بف کی جا تی ہے ۔آخر میں پالش اور چمک کے لیے سپرے کر کے اس کی فنشنگ کر دی جاتی ہے۔

جدید دور میں چمڑے کے کام کی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے جدید مشینری اور کیمیکل کے استعمال سے اس صنعت میں سرمایہ کا ری بھی بڑھنے لگی ہے۔ لیکن جیسے پہلے عرض کیا کہ گذشتہ چار پانچ سال سے اس صنعت پہ زوال آگیا ہے ، بیرون ممالک میں پاکستانی چمڑے کی مانگ میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے ۔ حکام بالا کو اس جانب ضرور توجہ دینی چاہئے ۔ دنیا بھر میں جانوروں کی کھالوں سے انسانی ضروریات کی اشیاءبنانے کو ایک صنعت کا درجہ حاصل ہے۔ چمڑے کی صنعت سے لاکھوں افراد کا روز گار جڑاہے ، اگر حکومت نے اپنی پالیسیوں کا قبلہ درست نہ کیا تو لاکھوں افراد کے بے روزگارہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو سالانہ اربوں ڈالر کا زر مبادلہ کا نقصان ہورہا ہے ، حکومت کو چاہیے کہ وہ چمڑ ے کی صنعت پر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں ۔

ضروری ہدایات

پہلا مضمون لکھنے سے قبل چند ضروری ہدایات ملاحظہ فرمائیں:

  1. اولاً ویکی آموزی سے متعلق سلسلۂ مضامین کا مطالعہ فرمائیں۔
  2. ویکیپیڈیا پر ترمیم و تدوین کا عمل سیکھنے کے لیے سب سے پہلے موجودہ مضامین میں ترمیم کی کوشش کریں، نیز ویکیپیڈیا کے منتخب مضامین اور بہترین مضامین کو بغور دیکھیں اور پڑھیں تاکہ ویکیپیڈیا کا اسلوب نگارش معلوم ہو۔
  3. کسی مضمون کو لکھنے سے پہلے اس کو خانہ تلاش کے ذریعہ ویکیپیڈیا پر لازماً تلاش کریں کہ کہیں وہ پہلے سے موجود نہ ہو۔ نیز اثنائے تلاش عمومی الفاظ یا دیگر قریب المعنی الفاظ سے بھی تلاش کریں، ممکن ہے آپ کا مطلوبہ مضمون کسی دوسرے عنوان سے موجود ہو۔
  4. جو معلومات آپ ویکیپیڈیا پر شائع کرنا چاہتے ہیں ان کے مصادر و مراجع بھی جمع کریں۔ معتبر اور مطبوعہ حوالوں کے بغیر لکھے گئے مضامین حذف کیے جا سکتے ہیں۔
  5. اپنے یا اپنے دوستوں کے متعلق مضامین، اشتہاری مضامین یا ذاتی تحقیقات نہ لکھیں۔
  6. پہلا مضمون لکھنے سے پہلے اردو ویکیپیڈیا پر متحرک احباب سے مشورہ بھی کر سکتے ہیں۔
  7. یہ بھی ممکن ہے کہ آپ پہلے اپنے مضمون کا مسودہ تیار کریں (جس کے لیے آپ کو مضمون کے عنوان سے قبل مسودہ: کا سابقہ لگانا ہوگا) اور اس مضمون کی حسن ترتیب و تنسیق پر دوسرے تجربہ کار صارفین سے رائے لیں، جب مضمون مکمل تیار اور اطمینان بخش ہو جائے تو اسے مضمون نام فضا میں منتقل کر دیں۔
  8. حوالہ جات کو معتبر مآخذ سے جمع کریں۔
  9. اپنی معلومات کے مصادر و مراجع کو لازماً درج کریں اور مضمون کی اہمیت کا ذکر کریں۔
  10. مضمون کی ابتدا میں ایک دیباچہ ضرور لکھیں جس میں متعلقہ موضوع کا مختصراً مگر جامع احاطہ کیا گیا ہو۔

واضح رہے کہ اگر آپ ویکیپیڈیا کی پالیسیوں کے خلاف اپنا مضمون لکھتے ہیں تو عین ممکن ہے کہ ایسے مضمون کو فوراً حذف کر دیا جائے۔ عموماً ویکیپیڈیا کے منتظمین اور پرانے ویکی نویس نو وارد صارفین کی ترامیم اور نئے مضمون پر گہری نگاہ رکھتے ہیں اور ان تبدیلیوں یا مضمون پر فوری رد عمل کا اظہار کرتے ہیں جو ویکیپیڈیا کی پالیسیوں مثلاً معروفیت اور غیر جانبداری کے خلاف ہو اور غیر معتبر حوالوں پر مشتمل ہو۔

موجود مضمون کو تلاش کریں

اردو ویکیپیڈیا بہت سے مضامین کا مجموعہ ہے اس لیے کوئی نیا مضمون لکھنے سے پہلے اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ وہ مضمون پہلے سے ویکی پر موجود نہ ہو۔ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ جو مضمون آپ لکھ رہے وہ ویکیپیڈیا پر کسی اور عنوان سے موجود ہوتا ہے۔ چنانچہ کسی بھی نئے مضمون کو لکھنے سے قبل اسے یہاں تلاش کریں، پھر اس کے بعد اردو ویکیپیڈیا میں مضامین کا عنوان میں دیکھیں۔ جو موضوع آپ لکھ رہے ہیں اگر وہ ویکیپیڈیا پر پہلے سے موجود ہو لیکن اس کا عنوان مختلف یا غیر معروف ہو تو آپ مضامین کے عنوان کے لیے رجوع مکرر بنانا سیکھیں۔ رجوع مکررات اردو ویکیپیڈیا کی معاونت کے لیے بہت ضروری ہیں۔ حذف شدہ مضامین کی فہرست بھی دیکھ لیں تاکہ آپ کوئی ایسا مضمون نہ لکھیں جو پہلے سے حذف شدہ ہو۔

ویکیپیڈیا پر تلاش کے دوران میں آپ کو اپنا مطلوبہ مضمون نہ مل سکے تو اپنی تلاش کا دائرہ وسیع کریں اور ان موضوعات میں بھی تلاش کریں جن سے آپ کا مطلوبہ مضمون متعلق ہے۔ اگر آپ نئے سرے سے نہیں لکھ سکتے تو پہلے سے موجود مضامین کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ مثال کے طور پر آپ کسی گلوکار کے بارے میں لکھنا چاہتے تھے تو آپ اس کے ساتھ رہنے والے طائفہ کو بھی تلاش کر سکتے اور اس کے متعلق اپنی معلومات لکھ سکتے ہیں۔