"شاہنامہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:فکشن میں فرزند کشی
سطر 1: سطر 1:
[[فائل:Persischer Meister 001.jpg|300px|تصغیر|سولہویں صدی کا ایک فن پارہ، جس میں شاہنامہ کے ایک منظر کو پیش کیا گیا ہے، جس میں شاہ سلیمان کو دکھایا گیا ہے]]
[[فائل:Persischer Meister 001.jpg|300px|تصغیر|سولہویں صدی کا ایک فن پارہ، جس میں شاہنامہ کے ایک منظر کو پیش کیا گیا ہے، جس میں شاہ سلیمان کو دکھایا گیا ہے]]
'''شاہنامہ''' جس کا لفظی مطلب شاہ کے بارے یا کارنامے بنتا ہے، [[فارسی ادب]] میں ممتاز مقام رکھنے والی شاعرانہ تصنیف ہے جو [[فارسی]] [[شاعر]] فردوسی نے تقریباً [[1000ء]] میں لکھی۔ اس شعری مجموعہ میں “عظیم فارس“ کے تہذیبی و ثقافتی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ مجموعہ تقریباً 60000 سے زائد [[شعر|اشعار]] پر مشتمل ہے۔<ref>{{حوالہ جال| مصنف =فرح لالہ نی | ربط =http://www.theismaili.org/cms/998/A-thousand-years-of-Firdawsis-Shahnama-is-celebrated | تاریخ اشاعت = | عنوان =فردوسی کے شاہنامہ کا ہزار سالہ جشن | ترجمہ عنوان = | ناشر =اسماعیلی ڈاٹ آرگ | زبان =}}</ref>
'''شاہنامہ''' جس کا لفظی مطلب شاہ کے بارے یا کارنامے بنتا ہے، [[فارسی ادب]] میں ممتاز مقام رکھنے والی شاعرانہ تصنیف ہے جو [[فارسی]] [[شاعر]] فردوسی نے تقریباً [[1000ء]] میں لکھی۔ اس شعری مجموعہ میں “عظیم فارس“ کے تہذیبی و ثقافتی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ مجموعہ تقریباً 60000 سے زائد [[شعر|اشعار]] پر مشتمل ہے۔<ref>{{حوالہ جال| مصنف =فرح لالہ نی | ربط =http://www.theismaili.org/cms/998/A-thousand-years-of-Firdawsis-Shahnama-is-celebrated | تاریخ اشاعت = | عنوان =فردوسی کے شاہنامہ کا ہزار سالہ جشن | ترجمہ عنوان = | ناشر =اسماعیلی ڈاٹ آرگ | زبان =}}</ref>
اس ادبی شاہکار، شاہنامہ میں [[ایران|ایرانی]] [[داستان|داستانیں]] اور ایرانی سلطنت کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ یہ واقعات شاعرانہ انداز میں بیان کیے گئے ہیں اور اس میں عظیم فارس سے لے کر اسلامی سلطنت کے قیام تک کے واقعات، تہذیب، تمدن اور ثقافت کا احاطہ کیا گیا ہے۔<br/>
اس ادبی شاہکار، شاہنامہ میں [[ایران]]ی [[داستان]]یں اور ایرانی سلطنت کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ یہ واقعات شاعرانہ انداز میں بیان کیے گئے ہیں اور اس میں عظیم فارس سے لے کر اسلامی سلطنت کے قیام تک کے واقعات، تہذیب، تمدن اور ثقافت کا احاطہ کیا گیا ہے۔<br/>
ایرانی تہذیب اور ثقافت میں شاہنامہ کو اب بھی مرکزی حیثیت حاصل ہے، جس کو اہل دانش فارسی ادب میں انتہائی لاجواب ادبی خدمات میں شمار کرتے ہیں۔
ایرانی تہذیب اور ثقافت میں شاہنامہ کو اب بھی مرکزی حیثیت حاصل ہے، جس کو اہل دانش فارسی ادب میں انتہائی لاجواب ادبی خدمات میں شمار کرتے ہیں۔


سطر 7: سطر 7:
[[فارسی]] کی [[رزمیہ شاعری]] کا شاہکار جس کا آغاز [[980ء]] کو ہوا اور اختتام [[1009ء]] کو ہوا۔
[[فارسی]] کی [[رزمیہ شاعری]] کا شاہکار جس کا آغاز [[980ء]] کو ہوا اور اختتام [[1009ء]] کو ہوا۔


اس کے مرکزی کردار بادشاہ ہیں مگر ضمناً عوامی زندگی اور مختلف [[قدر|قدروں]] پر حکیمانہ تبصرہ بھی ہے۔
اس کے مرکزی کردار بادشاہ ہیں مگر ضمناً عوامی زندگی اور مختلف [[قدر]]وں پر حکیمانہ تبصرہ بھی ہے۔


شدید ایران پرستی کے باعث [[فردوسی]] نے [[عربی زبان|عربی]] الفاظ سے پرہیز کیا مگر اس کی وجہ سے زبان مشکل ہے۔ کلام میں بہت زور ہے۔ واقعہ نگاری، منظر کشی اور جذبات نگاری میں شاعر کو غیر معمولی ملکہ حاصل ہے۔ بعض اشعار بے حد بلیغ ہیں۔
شدید ایران پرستی کے باعث [[فردوسی]] نے [[عربی زبان|عربی]] الفاظ سے پرہیز کیا مگر اس کی وجہ سے زبان مشکل ہے۔ کلام میں بہت زور ہے۔ واقعہ نگاری، منظر کشی اور جذبات نگاری میں شاعر کو غیر معمولی ملکہ حاصل ہے۔ بعض اشعار بے حد بلیغ ہیں۔
سطر 34: سطر 34:
[[زمرہ:دسویں صدی کی کتابیں]]
[[زمرہ:دسویں صدی کی کتابیں]]
[[زمرہ:ساسانی سلطنت کی ثقافت]]
[[زمرہ:ساسانی سلطنت کی ثقافت]]
[[زمرہ:سامانی سلطنت]]
[[زمرہ:سلطنت غزنویہ]]
[[زمرہ:سلطنت غزنویہ]]
[[زمرہ:شاہنامہ فردوسی]]
[[زمرہ:شاہنامہ فردوسی]]
سطر 42: سطر 43:
[[زمرہ:فارسی نظمیں]]
[[زمرہ:فارسی نظمیں]]
[[زمرہ:فردوسی]]
[[زمرہ:فردوسی]]
[[زمرہ:فکشن میں فرزند کشی]]
[[زمرہ:گیارہویں صدی کی کتابیں]]
[[زمرہ:گیارہویں صدی کی کتابیں]]
[[زمرہ:سامانی سلطنت]]

نسخہ بمطابق 03:39، 7 ستمبر 2019ء

سولہویں صدی کا ایک فن پارہ، جس میں شاہنامہ کے ایک منظر کو پیش کیا گیا ہے، جس میں شاہ سلیمان کو دکھایا گیا ہے

شاہنامہ جس کا لفظی مطلب شاہ کے بارے یا کارنامے بنتا ہے، فارسی ادب میں ممتاز مقام رکھنے والی شاعرانہ تصنیف ہے جو فارسی شاعر فردوسی نے تقریباً 1000ء میں لکھی۔ اس شعری مجموعہ میں “عظیم فارس“ کے تہذیبی و ثقافتی تاریخ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ مجموعہ تقریباً 60000 سے زائد اشعار پر مشتمل ہے۔[1] اس ادبی شاہکار، شاہنامہ میں ایرانی داستانیں اور ایرانی سلطنت کی تاریخ بیان کی گئی ہے۔ یہ واقعات شاعرانہ انداز میں بیان کیے گئے ہیں اور اس میں عظیم فارس سے لے کر اسلامی سلطنت کے قیام تک کے واقعات، تہذیب، تمدن اور ثقافت کا احاطہ کیا گیا ہے۔
ایرانی تہذیب اور ثقافت میں شاہنامہ کو اب بھی مرکزی حیثیت حاصل ہے، جس کو اہل دانش فارسی ادب میں انتہائی لاجواب ادبی خدمات میں شمار کرتے ہیں۔

تفصیل

فارسی کی رزمیہ شاعری کا شاہکار جس کا آغاز 980ء کو ہوا اور اختتام 1009ء کو ہوا۔

اس کے مرکزی کردار بادشاہ ہیں مگر ضمناً عوامی زندگی اور مختلف قدروں پر حکیمانہ تبصرہ بھی ہے۔

شدید ایران پرستی کے باعث فردوسی نے عربی الفاظ سے پرہیز کیا مگر اس کی وجہ سے زبان مشکل ہے۔ کلام میں بہت زور ہے۔ واقعہ نگاری، منظر کشی اور جذبات نگاری میں شاعر کو غیر معمولی ملکہ حاصل ہے۔ بعض اشعار بے حد بلیغ ہیں۔

مولانا شبلی نعمانی نے اسے ایران کا انسائیکلو پیڈیا قرار دیا ہے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. فرح لالہ نی۔ "فردوسی کے شاہنامہ کا ہزار سالہ جشن"۔ اسماعیلی ڈاٹ آرگ 

بیرونی روابط