"جاوید منزل" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
م خودکار: درستی املا ← بٹوا، ہو گئے، مہاراجا، حیدرآباد، عمارتوں کو |
||
سطر 44: | سطر 44: | ||
'''جاوید منزل''' (Javed Manzil) یا '''علامہ اقبال عجائب گھر''' (Allama Iqbal Museum) [[لاہور]]، [[پاکستان]] میں ایک قومی یادگار اور [[عجائب گھر]] ہے۔<ref name="ualberta">{{Cite web|title=Javed Manzil|url=http://www.ualberta.ca/~rnoor/javed_manzil.html|publisher=ualberta.ca|accessdate=24 July 2014| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181225073501/https://sites.ualberta.ca/~rnoor/javed_manzil.html | archivedate = 25 دسمبر 2018 }}</ref> |
'''جاوید منزل''' (Javed Manzil) یا '''علامہ اقبال عجائب گھر''' (Allama Iqbal Museum) [[لاہور]]، [[پاکستان]] میں ایک قومی یادگار اور [[عجائب گھر]] ہے۔<ref name="ualberta">{{Cite web|title=Javed Manzil|url=http://www.ualberta.ca/~rnoor/javed_manzil.html|publisher=ualberta.ca|accessdate=24 July 2014| archiveurl = http://web.archive.org/web/20181225073501/https://sites.ualberta.ca/~rnoor/javed_manzil.html | archivedate = 25 دسمبر 2018 }}</ref> |
||
جاوید منزل کو اب اقبال میوزیم عجائب گھر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ [[1977ء]] میں جب علامہ اقبال کا صد سالہ جشن ولادت منایا جا رہا تھا تو حکومت نے [[اقبال منزل]] سیالکوٹ، اقبال کی میکلوڈ روڈ والی رہائش گاہ اور جاوید منزل کو تحویل میں لینے کا منصوبہ بنایا۔ اس کے بعد ان تینوں مقامات کو میوزیم میں بدل دیا گیا۔ حکومت نے اس سلسلے میں ان |
جاوید منزل کو اب اقبال میوزیم عجائب گھر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ [[1977ء]] میں جب علامہ اقبال کا صد سالہ جشن ولادت منایا جا رہا تھا تو حکومت نے [[اقبال منزل]] سیالکوٹ، اقبال کی میکلوڈ روڈ والی رہائش گاہ اور جاوید منزل کو تحویل میں لینے کا منصوبہ بنایا۔ اس کے بعد ان تینوں مقامات کو میوزیم میں بدل دیا گیا۔ حکومت نے اس سلسلے میں ان عمارتوں کو خرید لیا تھا۔مئی [[1935ء]] میں علامہ اقبال اور ان کے اہل خانہ [[میکلوڈ روڈ]] والی کوٹھی سے جاوید منزل میں منتقل ہو گئے ۔ علامہ اقبال نے میکلوڈ روڈ والے گھر میں 13 سال گزارے،وہ یہاں [[1922ء]] میں آئے تھے۔ آخری عمر میں علامہ کو اپنا گھر ملا تو اسے اپنے چہیتے صاحبزادے ''جاوید'' کے نام سے موسوم کر دیا ۔ حکومت جاپان نے اس ضمن میں بہت مدد کی اور اقبال میوزیم کے لیے جاپان کے ثقافتی فنڈ سے شوکیسوں اور ائیر کنڈیشنروں کے علاوہ متعلقہ سامان اور دیگر امور کی انجام دہی کے لیے 54لاکھ روپے کی اضافی امداد بھی مہیا کی ۔ میوزیم کی تیاری کے بعد اسے محکمہ آثار قدیمہ حکومت پاکستان کے سپرد کر دیا گیا ،جو اب بھی اس کی تحویل میں ہیں ۔ اقبال میوزیم، 9 گیلریوں پر مشتمل ہے۔ میوزیم میں علامہ کی کئی اشیا موجود ہیں، جو ان کے صاحبزادے جاوید اقبال نے میوزیم کو عطیہ کی تھیں۔ ان اشیاء میں اقبال کا پاسپورٹ، دستخط کی مہر، ملاقاتی کارڈوں والا بٹوا، بنک کی کتاب، عینکیں ، انگوٹھیاں، کف لنکس، پگڑی، قمیض، جوتے، کوٹ، تولیے ، چھڑیاں، ٹائیاں، کالر، دستانے، وکالتی کوٹ ، جناح کیپس، گرم سوٹ جو لندن کی ریجنٹ سٹریٹ سے سلوائے گئے تھے۔ پشمینہ شیروانی، حیدرآباد دکن کے وزیر اعظم مہاراجا سرکرشن پرشاد کی جانب سے ارسال کردہ قالین، قلم، مسودے،خطوط، دستاویزات، تصاویر اور متعدد دیگر اشیاء شامل ہیں۔ میوزیم کا رقبہ تقریباً سات کنال ہے۔ <ref>''پاکستان کے آثارِ قدیمہ''شیخ نوید اسلم </ref> |
||
== مزید دیکھیے == |
== مزید دیکھیے == |
||
* [[مینار پاکستان]] |
* [[مینار پاکستان]] |
نسخہ بمطابق 03:06، 15 اکتوبر 2019ء
جاوید منزل Javed Manzil | |
---|---|
جاوید منزل | |
پاکستان میں مقام میں | |
عمومی معلومات | |
قسم | عوامی یادگار |
مقام | لاہور، پاکستان |
ملک | پاکستان |
متناسقات | 31°34′6.85″N 74°20′25.76″E / 31.5685694°N 74.3404889°Eمتناسقات: 31°34′6.85″N 74°20′25.76″E / 31.5685694°N 74.3404889°E |
لاگت | 42,025 برطانوی انڈین روپیہ |
ڈیزائن اور تعمیر | |
معمار | محمد اقبال |
جاوید منزل (Javed Manzil) یا علامہ اقبال عجائب گھر (Allama Iqbal Museum) لاہور، پاکستان میں ایک قومی یادگار اور عجائب گھر ہے۔[1] جاوید منزل کو اب اقبال میوزیم عجائب گھر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ 1977ء میں جب علامہ اقبال کا صد سالہ جشن ولادت منایا جا رہا تھا تو حکومت نے اقبال منزل سیالکوٹ، اقبال کی میکلوڈ روڈ والی رہائش گاہ اور جاوید منزل کو تحویل میں لینے کا منصوبہ بنایا۔ اس کے بعد ان تینوں مقامات کو میوزیم میں بدل دیا گیا۔ حکومت نے اس سلسلے میں ان عمارتوں کو خرید لیا تھا۔مئی 1935ء میں علامہ اقبال اور ان کے اہل خانہ میکلوڈ روڈ والی کوٹھی سے جاوید منزل میں منتقل ہو گئے ۔ علامہ اقبال نے میکلوڈ روڈ والے گھر میں 13 سال گزارے،وہ یہاں 1922ء میں آئے تھے۔ آخری عمر میں علامہ کو اپنا گھر ملا تو اسے اپنے چہیتے صاحبزادے جاوید کے نام سے موسوم کر دیا ۔ حکومت جاپان نے اس ضمن میں بہت مدد کی اور اقبال میوزیم کے لیے جاپان کے ثقافتی فنڈ سے شوکیسوں اور ائیر کنڈیشنروں کے علاوہ متعلقہ سامان اور دیگر امور کی انجام دہی کے لیے 54لاکھ روپے کی اضافی امداد بھی مہیا کی ۔ میوزیم کی تیاری کے بعد اسے محکمہ آثار قدیمہ حکومت پاکستان کے سپرد کر دیا گیا ،جو اب بھی اس کی تحویل میں ہیں ۔ اقبال میوزیم، 9 گیلریوں پر مشتمل ہے۔ میوزیم میں علامہ کی کئی اشیا موجود ہیں، جو ان کے صاحبزادے جاوید اقبال نے میوزیم کو عطیہ کی تھیں۔ ان اشیاء میں اقبال کا پاسپورٹ، دستخط کی مہر، ملاقاتی کارڈوں والا بٹوا، بنک کی کتاب، عینکیں ، انگوٹھیاں، کف لنکس، پگڑی، قمیض، جوتے، کوٹ، تولیے ، چھڑیاں، ٹائیاں، کالر، دستانے، وکالتی کوٹ ، جناح کیپس، گرم سوٹ جو لندن کی ریجنٹ سٹریٹ سے سلوائے گئے تھے۔ پشمینہ شیروانی، حیدرآباد دکن کے وزیر اعظم مہاراجا سرکرشن پرشاد کی جانب سے ارسال کردہ قالین، قلم، مسودے،خطوط، دستاویزات، تصاویر اور متعدد دیگر اشیاء شامل ہیں۔ میوزیم کا رقبہ تقریباً سات کنال ہے۔ [2]
مزید دیکھیے
ویکی ذخائر پر جاوید منزل سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
- ↑ "Javed Manzil"۔ ualberta.ca۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جولائی 2014
- ↑ پاکستان کے آثارِ قدیمہشیخ نوید اسلم