"طورخم" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار:تبدیلی ربط V3.4
م خودکار: درستی املا ← بے امنی؛ تزئینی تبدیلیاں
سطر 50: سطر 50:
}}
}}


'''تورخم''' ایک قصبہ ہے جو [[پاکستان]] کے قبائلی علاقہ [[خیبر ایجنسی]] میں پاک افغان سرحد کے قریب واقع ہے۔ یہ پاکستان اور [[افغانستان]] کے درمیان ایک چوکی ہے جہاں سے پاکستان اور [[افغانستان]] کے درمیان آمدورفت اور تجارت ہوتی ہے۔ یہ علاقہ سطح سمندر سے 2579 فٹ(786 میٹر) بلندی پر واقع ہے
'''تورخم''' ایک قصبہ ہے جو [[پاکستان]] کے قبائلی علاقہ [[خیبر ایجنسی]] میں پاک افغان سرحد کے قریب واقع ہے۔ یہ پاکستان اور [[افغانستان]] کے درمیان ایک چوکی ہے جہاں سے پاکستان اور [[افغانستان]] کے درمیان آمدورفت اور تجارت ہوتی ہے۔ یہ علاقہ سطح سمندر سے 2579 فٹ(786 میٹر) بلندی پر واقع ہے


قومی شاہراہ، [[نیشنل ہائی وے]] یا [[این-5]] بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کی اہم شاہراہ ہے جو [[کراچی]] سے [[افغانستان]] کی سرحد پر واقع قصبے [[طورخم]] تک جاتی ہے
قومی شاہراہ، [[نیشنل ہائی وے]] یا [[این-5]] بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کی اہم شاہراہ ہے جو [[کراچی]] سے [[افغانستان]] کی سرحد پر واقع قصبے [[طورخم]] تک جاتی ہے




پاکستان اور افغانستان کے مابین آمد و رفت کے لیے سب سے زیادہ طورخم کا راستہ ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ سال 2012ء تک طورخم کے راستے پاکستان اور افغانستان کے مابین ڈھائی ارب ڈالر مالیت کی سالانہ تجارت ہوتی تھی تاہم 2015ء کے بعد سے اس میں کمی دیکھنے میں آئی تھی اور اس تجارت کا سالانہ حجم محض صفر اعشاریہ چار ارب ڈالر رہ گیا تھا۔
پاکستان اور افغانستان کے مابین آمد و رفت کے لیے سب سے زیادہ طورخم کا راستہ ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ سال 2012ء تک طورخم کے راستے پاکستان اور افغانستان کے مابین ڈھائی ارب ڈالر مالیت کی سالانہ تجارت ہوتی تھی تاہم 2015ء کے بعد سے اس میں کمی دیکھنے میں آئی تھی اور اس تجارت کا سالانہ حجم محض صفر اعشاریہ چار ارب ڈالر رہ گیا تھا۔
سال رواں کے وسط میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے مابین ہونے والی ایک ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین تجارت کو فروغ دینے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے ایک ورکنگ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
سال رواں کے وسط میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے مابین ہونے والی ایک ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین تجارت کو فروغ دینے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے ایک ورکنگ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔


سطر 62: سطر 62:
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان اور صوبائی گورنر شاہ فرمان سمیت سرکردہ پاکستانی اہلکاروں کے علاوہ افغان حکومت کے اعلیٰ نمائندے اور سرکاری عہدیدار بھی موجود تھے۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان اور صوبائی گورنر شاہ فرمان سمیت سرکردہ پاکستانی اہلکاروں کے علاوہ افغان حکومت کے اعلیٰ نمائندے اور سرکاری عہدیدار بھی موجود تھے۔


اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا، ''ہماری کوشش ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو۔ افغانستان میں بدامنی کے اثرات براہ راست پاکستان پر مرتب ہوتے ہیں۔ ہندوکش کی اس ریاست میں امن وسطی ایشیائی ممالک سمیت پورے خطے کے لیے اہم ہے۔ ہم نے افغانستان میں قیام امن کے لیے بھر پور کوششیں کی ہیں، یہاں تک کہ افغان طالبان کو امریکا کے ساتھ قطر میں مذاکرات کی میز پر بٹھایا۔ اس کے علاوہ یہ بات امریکی حکومت بھی تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان نے ان مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘‘
اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا، ''ہماری کوشش ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو۔ افغانستان میں بے امنی کے اثرات براہ راست پاکستان پر مرتب ہوتے ہیں۔ ہندوکش کی اس ریاست میں امن وسطی ایشیائی ممالک سمیت پورے خطے کے لیے اہم ہے۔ ہم نے افغانستان میں قیام امن کے لیے بھر پور کوششیں کی ہیں، یہاں تک کہ افغان طالبان کو امریکا کے ساتھ قطر میں مذاکرات کی میز پر بٹھایا۔ اس کے علاوہ یہ بات امریکی حکومت بھی تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان نے ان مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘‘

[[زمرہ:خیبر ایجنسی]]
[[زمرہ:خیبر ایجنسی]]

نسخہ بمطابق 16:05، 13 دسمبر 2019ء

قصبہ
باب خیبر
باب خیبر
ملک پاکستان
صوبہقبائلی علاقہ جات
ایجنسیخیبر
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)

تورخم ایک قصبہ ہے جو پاکستان کے قبائلی علاقہ خیبر ایجنسی میں پاک افغان سرحد کے قریب واقع ہے۔ یہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک چوکی ہے جہاں سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان آمدورفت اور تجارت ہوتی ہے۔ یہ علاقہ سطح سمندر سے 2579 فٹ(786 میٹر) بلندی پر واقع ہے

قومی شاہراہ، نیشنل ہائی وے یا این-5 بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کی اہم شاہراہ ہے جو کراچی سے افغانستان کی سرحد پر واقع قصبے طورخم تک جاتی ہے


پاکستان اور افغانستان کے مابین آمد و رفت کے لیے سب سے زیادہ طورخم کا راستہ ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ سال 2012ء تک طورخم کے راستے پاکستان اور افغانستان کے مابین ڈھائی ارب ڈالر مالیت کی سالانہ تجارت ہوتی تھی تاہم 2015ء کے بعد سے اس میں کمی دیکھنے میں آئی تھی اور اس تجارت کا سالانہ حجم محض صفر اعشاریہ چار ارب ڈالر رہ گیا تھا۔ سال رواں کے وسط میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے مابین ہونے والی ایک ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین تجارت کو فروغ دینے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کے لیے ایک ورکنگ کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

اسی کمیٹی کی سفارشات پر مختلف اقدامات کیے گئے۔ پاکستان نے طورخم بارڈر پر مزید سہولیات فراہم کیں اور بدھ 18 ستمبر 2019ء کو اس توسیعی منصوبے کا باقاعدہ افتتاح کر کے اس سرحدی گزرگاہ کو دن رات کھلا رکھنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان اور صوبائی گورنر شاہ فرمان سمیت سرکردہ پاکستانی اہلکاروں کے علاوہ افغان حکومت کے اعلیٰ نمائندے اور سرکاری عہدیدار بھی موجود تھے۔

اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا، ہماری کوشش ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہو۔ افغانستان میں بے امنی کے اثرات براہ راست پاکستان پر مرتب ہوتے ہیں۔ ہندوکش کی اس ریاست میں امن وسطی ایشیائی ممالک سمیت پورے خطے کے لیے اہم ہے۔ ہم نے افغانستان میں قیام امن کے لیے بھر پور کوششیں کی ہیں، یہاں تک کہ افغان طالبان کو امریکا کے ساتھ قطر میں مذاکرات کی میز پر بٹھایا۔ اس کے علاوہ یہ بات امریکی حکومت بھی تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان نے ان مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘‘