"بندو خان" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
«مشہور موسیقار اور سارنگی نواز استاد بندو خان 1880ءمیں دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
(ٹیگ: اضافہ مواد نقل شدہ از کتاب/ویب سائٹ ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 2: سطر 2:


استاد بندو خان 1880ءمیں دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد علی جان خان بھی سارنگی بجاتے تھے اور استاد ممّن خان، جنہوں نے سر ساگر ایجاد کیا ان کے ماموں تھے۔ استاد بندو خان نے سالہا سال اپنے ماموں سے سارنگی کے اسرار و رموز سیکھے پھر وہ ایک ملنگ میاں احمد شاہ کے شاگرد ہوئے جنہوں نے انتہائی شفقت اور محبت سے بندو خان کو اپنے علم کا سمندر منتقل کردیا۔ قیام پاکستان کے بعد بندو خان پاکستان چلے آئے اور ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوگئے۔ ایک مختصر سی علالت کے بعد 13 جنوری 1955ءکو ان کا انتقال ہوگیا۔
استاد بندو خان 1880ءمیں دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد علی جان خان بھی سارنگی بجاتے تھے اور استاد ممّن خان، جنہوں نے سر ساگر ایجاد کیا ان کے ماموں تھے۔ استاد بندو خان نے سالہا سال اپنے ماموں سے سارنگی کے اسرار و رموز سیکھے پھر وہ ایک ملنگ میاں احمد شاہ کے شاگرد ہوئے جنہوں نے انتہائی شفقت اور محبت سے بندو خان کو اپنے علم کا سمندر منتقل کردیا۔ قیام پاکستان کے بعد بندو خان پاکستان چلے آئے اور ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوگئے۔ ایک مختصر سی علالت کے بعد 13 جنوری 1955ءکو ان کا انتقال ہوگیا۔
استاد بندو خان کوان کی وفات کے چار برس بعد 1959ءمیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ وہ کراچی میں آسودہ خاک ہیں ۔
استاد بندو خان کوان کی وفات کے چار برس بعد 1959ءمیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ وہ کراچی میں آسودہ خاک ہیں ۔

نسخہ بمطابق 04:53، 13 جنوری 2020ء

مشہور موسیقار اور سارنگی نواز

استاد بندو خان 1880ءمیں دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد علی جان خان بھی سارنگی بجاتے تھے اور استاد ممّن خان، جنہوں نے سر ساگر ایجاد کیا ان کے ماموں تھے۔ استاد بندو خان نے سالہا سال اپنے ماموں سے سارنگی کے اسرار و رموز سیکھے پھر وہ ایک ملنگ میاں احمد شاہ کے شاگرد ہوئے جنہوں نے انتہائی شفقت اور محبت سے بندو خان کو اپنے علم کا سمندر منتقل کردیا۔ قیام پاکستان کے بعد بندو خان پاکستان چلے آئے اور ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوگئے۔ ایک مختصر سی علالت کے بعد 13 جنوری 1955ءکو ان کا انتقال ہوگیا۔ استاد بندو خان کوان کی وفات کے چار برس بعد 1959ءمیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ وہ کراچی میں آسودہ خاک ہیں ۔