"فجر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 14: سطر 14:
==احکام==
==احکام==
*مرد حضرات پر واجب ہے کہ وہ [[سورہ فاتحہ]] کے بعد کسی دوسری سورت کی قرأت باآوازِ بلند کریں۔<ref>سید محسن الحکیم طباطبائی: مستمسک العروۃ الوثقیٰ، جلد 6، صفحہ 198۔ مطبوعہ منشورات مکتبۃ آیۃ اللہ العظمیٰ المرعشی النجفی، [[قم]]، [[ایران]]، [[1404ھ]]</ref> <ref>[[روح اللہ خمینی]]: رسالہ توضیح المسائل، مسئلہ نمبر 992، ترجمہ اُردو مؤسسہ تنظیم و نشر آثارِ امام خمینی، [[تہران]]، 1385 شمسی ہجری۔</ref>
*مرد حضرات پر واجب ہے کہ وہ [[سورہ فاتحہ]] کے بعد کسی دوسری سورت کی قرأت باآوازِ بلند کریں۔<ref>سید محسن الحکیم طباطبائی: مستمسک العروۃ الوثقیٰ، جلد 6، صفحہ 198۔ مطبوعہ منشورات مکتبۃ آیۃ اللہ العظمیٰ المرعشی النجفی، [[قم]]، [[ایران]]، [[1404ھ]]</ref> <ref>[[روح اللہ خمینی]]: رسالہ توضیح المسائل، مسئلہ نمبر 992، ترجمہ اُردو مؤسسہ تنظیم و نشر آثارِ امام خمینی، [[تہران]]، 1385 شمسی ہجری۔</ref>
*خواتین باآوازِ بلند قرأت نہیں کرسکتیں بلکہ دھیمی آواز میں قرأت کریں۔
*خواتین باآوازِ بلند قرأت نہیں کرسکتیں بلکہ دھیمی آواز میں قرأت کریں۔</ref>[[روح اللہ خمینی]]: رسالہ توضیح المسائل، مسئلہ نمبر 994، ترجمہ اُردو مؤسسہ تنظیم و نشر آثارِ امام خمینی، [[تہران]]، 1385 شمسی ہجری۔</ref>


== مزید دیکھیے ==
== مزید دیکھیے ==

نسخہ بمطابق 08:25، 4 مئی 2020ء

نمازِ فجر یا نمازِ صبح اسلام کے رکن نماز کے مطابق یومیہ نماز ہے جو روزانہ صبح طلوع آفتاب سے قبل اداء کی جاتی ہے۔ فجر اسلام کی پانچ فرض نمازوں میں سے پہلی نماز ہے۔ بالاختلاف اِس کے اوقات میں فقہاء کے نزدیک اختلاف پایا جاتا ہے مگر طلوع فجر اور طلوع آفتاب کے درمیانی وقت میں اداء کرنا لازم ہے۔

نماز فجر کا وقت

نماز فجر طلوع فجر [1] سے طلوع آفتاب کے درمیانی وقت میں اداء کرنا لازم ہے۔[2] طلوعِ فجر کو ہی صبح صادق کہا جاتا ہے جس سے مراد وہ وقت ہوتا ہے جب سفید رنگ کی روشنی آسمان پر نظر آنے لگتی ہے، جو صبح کاذب کے بعد آسمان دنیاء پر پھیلتی چلی جاتی ہے۔ یہ وقت رات ختم ہونے کی نشانی ہوتا ہے۔ طلوعِ فجر کا وقت ہی نمازِ فجر کے اداء کرنے کا ابتدائی اور وقتِ فضیلت ہے۔ بعض شرعی احکام کے موضوع جیسے کہ ماہِ رمضان کے روزے بھی طلوع فجر سے ہی متعلقہ ہے۔ نماز فجر کی فضیلت کا وقت صبح صادق کے شروع (یعنی نماز فجر کی اذان) سے لے کر مشرق کی جانب طلوع سے قبل شفق (یعنی سرخی) ظاہر ہونے تک ہے۔ نمازِ فجر کے وقت کے متعلق قرآن کریم کی اِس آیت يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ میں موجود ہے۔

نماز فجر کی اذان کا وقت

امام شافعی اور امام ابو یوسف کے نزدیک فجر کی اذان صبح صادق کے طلوع ہونے سے پہلے جائز ہے جبکہ امام ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک جائز نہیں۔

رکعات

فجر کی نماز میں چار رکعات پڑھی جاتی ہیں۔

احکام

  • مرد حضرات پر واجب ہے کہ وہ سورہ فاتحہ کے بعد کسی دوسری سورت کی قرأت باآوازِ بلند کریں۔[3] [4]
  • خواتین باآوازِ بلند قرأت نہیں کرسکتیں بلکہ دھیمی آواز میں قرأت کریں۔</ref>روح اللہ خمینی: رسالہ توضیح المسائل، مسئلہ نمبر 994، ترجمہ اُردو مؤسسہ تنظیم و نشر آثارِ امام خمینی، تہران، 1385 شمسی ہجری۔</ref>

مزید دیکھیے

  • نماز (عبادات)
  • فجر (صبح کی نماز)
  • ظہر (دوپہر کی نماز)
  • عصر (سہ پہر کی نماز)
  • مغرب (غروب آفتاب کے بعد کی نماز)
  • عشاء (رات کی نماز)

حوالہ جات

  1. فاضل لنگرانی: نہایۃ التقریر فی مباحث الصلاۃ، جلد 1، صفحہ 152، مطبوعہ مؤسسہ اہل البیت لاحیاء التراث، قم، ایران، 1420ھ
  2. سید محمد کاظم یزدی: عروۃ الوثقیٰ، جلد 1، صفحہ 517، مطبوعہ مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات، بیروت، لبنان
  3. سید محسن الحکیم طباطبائی: مستمسک العروۃ الوثقیٰ، جلد 6، صفحہ 198۔ مطبوعہ منشورات مکتبۃ آیۃ اللہ العظمیٰ المرعشی النجفی، قم، ایران، 1404ھ
  4. روح اللہ خمینی: رسالہ توضیح المسائل، مسئلہ نمبر 992، ترجمہ اُردو مؤسسہ تنظیم و نشر آثارِ امام خمینی، تہران، 1385 شمسی ہجری۔