"پورس کے ہاتھی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ اینڈرائیڈ ایپ ترمیم)
سطر 2: سطر 2:


== پس منظر ==
== پس منظر ==
آج سے 2500 سال پہلے، سکندر نے ملک گیری کی ہوس میں اس علاقے پرحملہ کیا جو آج پاکستان کہلاتا ہے۔ اس علاقے کے بہادر مہاراجا پورس نے اس کے مقابلے کے لیے ایک زبردست فوج تیّار کی۔ اس فوج کی اہم ترین چیز ہاتھیوں کا دستہ تھی۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ شائد اس دستے میں سو یا زیادہ ہاتھی تھے۔
آج سے 2500 سال پہلے، سکندر نے ملک گیری کی ہوس میں اس علاقے پرحملہ کیا جو آج پاکستان کہلاتا ہے۔ اس علاقے کے بہادر مہاراجا پورس نے اس کے مقابلے کے لیے ایک زبردست فوج تیّار کی۔ اس فوج کی اہم ترین چیز ہاتھیوں کا دستہ تھی۔ مورخین لکھتے ہیں کہ اس دستے میں سو یا زیادہ اس سے بھی زیادہ ہاتھی تھے۔
'
'
اس زمانے کی جنگ میں ہاتھی پر بیٹھے ہوئے سورما تک پہنچنا بہت مشکل تھا۔ جبکہ ہاتھی شمشیر زنوں، شہسواروں، تیر اندازوں اور نیزہ بازوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے دشمن کی صفوں کو تہس نہس کر دیتے تھے۔ مگر سکندر کی فوج کے مدبّروں نے ہاتھی کو ڈرانے کے لیے آگ کا استعمال کیا۔ جلتے اور بھڑکتے ہوئے تیروں سے ڈر کر ہاتھ پلٹ کر بھاگے تو پیچھے آتے ہوئے اپنے ہی سپاہیوں کو کچل ڈالا۔ اس ترکیب نے پورس کو شکست خوردہ اور سکندر کو فاتح ٹھہرایا۔ [[دریائے جہلم]] کے کنارے لڑی جانے والی اس جنگ میں مہاراجا نے بہادری کے جوہر دکھائے اور جب تک زخموں سے چور ہوکر گر نہیں پڑا ہتھیار نہیں ڈالے۔
اس زمانے کی جنگ میں ہاتھی پر بیٹھے ہوئے سورما تک پہنچنا بہت مشکل تھا۔ جبکہ ہاتھی شمشیر زنوں، شہسواروں، تیر اندازوں اور نیزہ بازوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے دشمن کی صفوں کو تہس نہس کر دیتے تھے۔جب یونانیوں نے حملہ کیا تو ہاتھیوں نے سپاہیوں کو کچل ڈالا۔ اور سکندر کو شکست خوردہ اور پورس کو فاتح ٹھہرایا۔ [[دریائے جہلم]] کے کنارے لڑی جانے والی اس جنگ میں مہاراجا نے بہادری کے جوہر دکھائے اور سکندر اور اُسکی فوج کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔ ۔ سکندر کی زندگی کی یہ آخری جنگ تھی۔ وہ اس جنگ میں برچھا لگنے سے زخمی ہوا اور پانچ دن بعد مقدونیہ واپس جاتے ہوے مر گیا۔
[[زمرہ:محاورے]]
[[زمرہ:محاورے]]

نسخہ بمطابق 11:07، 4 مئی 2020ء

وہ لوگ جو دشمن کی صف کو پل بھر میں مٹی کا ڈھیر بنا دیں۔ اُنہیں پورس کے ہاتھیوں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

پس منظر

آج سے 2500 سال پہلے، سکندر نے ملک گیری کی ہوس میں اس علاقے پرحملہ کیا جو آج پاکستان کہلاتا ہے۔ اس علاقے کے بہادر مہاراجا پورس نے اس کے مقابلے کے لیے ایک زبردست فوج تیّار کی۔ اس فوج کی اہم ترین چیز ہاتھیوں کا دستہ تھی۔ مورخین لکھتے ہیں کہ اس دستے میں سو یا زیادہ اس سے بھی زیادہ ہاتھی تھے۔ ' اس زمانے کی جنگ میں ہاتھی پر بیٹھے ہوئے سورما تک پہنچنا بہت مشکل تھا۔ جبکہ ہاتھی شمشیر زنوں، شہسواروں، تیر اندازوں اور نیزہ بازوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے دشمن کی صفوں کو تہس نہس کر دیتے تھے۔جب یونانیوں نے حملہ کیا تو ہاتھیوں نے سپاہیوں کو کچل ڈالا۔ اور سکندر کو شکست خوردہ اور پورس کو فاتح ٹھہرایا۔ دریائے جہلم کے کنارے لڑی جانے والی اس جنگ میں مہاراجا نے بہادری کے جوہر دکھائے اور سکندر اور اُسکی فوج کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔ ۔ سکندر کی زندگی کی یہ آخری جنگ تھی۔ وہ اس جنگ میں برچھا لگنے سے زخمی ہوا اور پانچ دن بعد مقدونیہ واپس جاتے ہوے مر گیا۔