"محمد آصف محسنی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم) |
←تصانیف: مواد (ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم) |
||
سطر 57: | سطر 57: | ||
* ''توضیح المسایل سیاسی (کابل ۱۳۹۱ خ)'' |
* ''توضیح المسایل سیاسی (کابل ۱۳۹۱ خ)'' |
||
{{col-end}} |
{{col-end}} |
||
== وفات == |
|||
محمد آصف محسنی 5 اگست 2019ء کو کابل میں وفات پا گئے۔ ان کے جسد خاکی کو 6 اگست 2019ء کو حوزهٔ علمیه خاتمالنبیین ، کابل کی عمارت کے احاطے میں دفن کیا گیا۔ |
|||
==حوالہ جات== |
==حوالہ جات== |
نسخہ بمطابق 08:23، 11 جولائی 2020ء
آیت اللہ العظمیٰ | ||||
---|---|---|---|---|
| ||||
(پشتو میں: مُحمَّد آصف مُحسني) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 26 اپریل 1935ء قندھار |
|||
وفات | 5 اگست 2019ء (84 سال)[1] کابل |
|||
شہریت | مملکت افغانستان (1935–1973) جمہوریہ افغانستان (1973–1978) جمہوری جمہوریہ افغانستان (1978–1992) دولت اسلامی افغانستان (1992–2002) افغانستان (2002–2019) |
|||
عملی زندگی | ||||
پیشہ | عالم ، رجال شناس | |||
پیشہ ورانہ زبان | پشتو ، فارسی ، عربی | |||
درستی - ترمیم |
آیت اللہ العظمی محمد آصف محسنی (26 اپریل 1935ء – 5 اگست 2019ء ) افغانستان میں شیعہ اثناء عشری مراجع تقلید میں سے اپنے عہد کے سب سے طاقتور مرجع اور اہم ترین مذہبی و جہادی رہنماء شمار کیے جاتے تھے۔[2] وہ شیخ آصف محسنی کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ آصف محسنی فارسی ، عربی ، پشتو اور اردو زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ وہ حرکت اسلامی افغانستان کے بانی تھے۔ [3]
تصانیف
آصف محسنی نے مذہب، سیاست، فقہ و دیگر موضوعات پر 64 سے زائد کتب تحریر کیں۔ ان کی چند اہم ترین کتابیں درج ذیل ہیں۔[4]
|
|
|
وفات
محمد آصف محسنی 5 اگست 2019ء کو کابل میں وفات پا گئے۔ ان کے جسد خاکی کو 6 اگست 2019ء کو حوزهٔ علمیه خاتمالنبیین ، کابل کی عمارت کے احاطے میں دفن کیا گیا۔
حوالہ جات
- ↑ Well-Known Cleric Sheikh Asif Mohseni Passes Away
- ↑ "آیتالله آصف محسنی، روحانی پرنفوذ شیعه افغان درگذشت" (بزبان فارسی)۔ 2019-08-05۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 اگست 2019
- ↑ Nushin Arbabzadah (18 April 2009)۔ "Afghanistan's turbulent cleric"۔ The Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اگست 2017
- ↑ "فهرست کتابهای پدیدآور: محمدآصف محسنی"۔ خانه کتاب