"افضل بن صلاح الدین" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 12: سطر 12:
[[زمرہ:سلطنت ایوبی]]
[[زمرہ:سلطنت ایوبی]]
[[زمرہ:کرد حکمران]]
[[زمرہ:کرد حکمران]]
[[زمرہ:1160ء کی دہائی کی پیدائشیں]]

نسخہ بمطابق 02:55، 19 ستمبر 2020ء

افضل بن صلاح الدین
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1169ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قاہرہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1225ء (55–56 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سميساط   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ایوبی خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد صلاح الدین ایوبی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
الظاہر غازی ،  العزیز عثمان   ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان ایوبی خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
امیر دمشق   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
4 مارچ 1193  – 1196 
صلاح الدین ایوبی  
ملک عادل  
عملی زندگی
پیشہ عسکری قائد ،  حاکم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں عین جوزہ کی لڑائی ،  ارسوف کی لڑائی ،  تیسری صلیبی جنگ   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

الافضل بن صلاح الدین (Al-Afdal ibn Salah ad-Din) (عربی: الأفضل بن صلاح الدين) صلاح الدین ایوبی کے سات بیٹوں میں سے ایک تھا۔ وہ اپنے والد کے بعد دمشق کا دوسرا امیر بنا۔

637ء میں مسلم افواج کی یروشلم کی فتح کے وقت سوفرونیئس نے شرط رکھی کہ کہ شہر کو صرف مسلمانوں کے خلیفہ عمر بن خطاب کے حوالے کیا جائے گا۔ چنانچہ خلیفہ وقت نے یروشلم کا سفر کیا۔ حضرت عمر نے سوفرونیئس کے ساتھ شہر کا دورہ کیا۔ کلیسائے مقبرہ مقدس کے دورہ کے دوران نماز کا وقت آ گیا اور سوفرونیئس نے حضرت عمر کو کلیسا میں نماز پڑھنے کی دعوت دی لیکن حضرت عمر نے کلیسا میں نماز پڑھنے کی بجائے باہر آ کر نماز پڑھی۔ جس کی وجہ یہ بیان کی کہ مستقبل میں مسلمان اسے عذر کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کلیسا کو مسجد کے لیے استعمال نہ کریں۔ خلیفہ کی دانشمندی اور دوراندیشی کو دیکھتے ہوئے کلیسا کی چابیاں حضرت عمر کو پش کی گئیں۔ اس پیشکش کو انکار نہ کرنے کے باعث چابیاں مدینہ سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کو دے دی گئیں اور انہیں کلیسا کو کھولنے اور بند کرنے کا حکم دیا، آج تک بھی کلیسا کی چابیاں اسی مسلمان خاندان کے پاس ہیں۔

1193ء میں اس واقہ کی یاد میں صلاح الدین ایوبی کے بیٹے الافضل بن صلاح الدین نے میں ایک مسجد تعمیر کروائی جس کا نام مسجد عمر ہے۔ بعد ازاںعثمانی سلطان عبد المجید اول نے اپنے دور میں اس کی تزئین و آرائش بھی کی۔