"استرداد" کے نسخوں کے درمیان فرق
م ←تاریخ |
م ←تاریخ |
||
سطر 12: | سطر 12: | ||
بارویں صدی عیسوی میں ایک مسلم بغاوت کے بعد ، جنوبی [[جزیرہ نما آئبیریا|جزیرہ نما آبیریا]] میں مسلمانوں کے عظیم شہروں ایک کے بعد ایک تیرویں صدی میں [[معرکہ العقاب|معرکۂ عقاب]] (1212ء) کو ہارنے کے بعد ، سب مسیحیوں کے قبضے میں آئے۔ [[قرطبہ]] 1232ء |
بارویں صدی عیسوی میں ایک مسلم بغاوت کے بعد ، جنوبی [[جزیرہ نما آئبیریا|جزیرہ نما آبیریا]] میں مسلمانوں کے عظیم شہروں ایک کے بعد ایک تیرویں صدی میں [[معرکہ العقاب|معرکۂ عقاب]] (1212ء) کو ہارنے کے بعد ، سب مسیحیوں کے قبضے میں آئے۔ [[قرطبہ]] 1232ء میں اور [[اشبیلیہ|اشبلیہ]] 1248 میں مسیحی عساکر نے تسخیر کی۔ مسلمانوں کے قبضے میں صرف جنوب میں ایک ہی کمزور محصول گزار ریاست [[امارت غرناطہ|مملکتِ غرناطہ]] رہ گیا تھا جو ڈھائی سو سال تک آزاد رہا۔ |
||
1492ء میں [[سقوط غرناطہ|سقوطِ غرناطہ]] کے بعد ، تمام [[جزیرہ نما آئبیریا|جزیرہ نما آبیریا]] میں مسیحی حکمرانوں کے زیر کنٹرول تھا۔ اس قبضے کے بعد سلسلہ وار (1499ء–1526ء) [[کاتھولک کلیسیا|کلیسا]] کے پادریوں نے [[ہسپانیہ]] کے [[ہسپانیہ میں اسلام|مسلمانوں]] کو مذہبی تبدیلی پر زبردستی کیا گیا ، جنہیں بعد میں 1609 میں شاہ فلپ سوم کے فرمانوں کے ذریعہ [[یورپ]] کا [[جزیرہ نما آئبیریا|جزیرہ نما آبیریا]] سے سب کے سب [[شمالی افریقا|شمالی افریقہ]] کی طرف بے دخل کردیے گئے۔ |
|||
== مزید دیکھیے == |
== مزید دیکھیے == |
نسخہ بمطابق 06:55، 6 نومبر 2020ء
استرداد (ہسپانوی:Reconquista اور انگریزی: Reconquest) مسیحیوں کی ساڑھے سات سو سال طویل ان کوششوں کو کہا جاتا ہے جو انہوں نے جزیرہ نما آئبیریا سے مسلمانوں کو نکالنے اور ان کی حکومت کے خاتمے کے لیے کیں۔ 8 ویں صدی میں بنو امیہ کے ہاتھوں اسپین کی فتح کے بعد استرداد کا آغاز 722ء میں معرکہ کوواڈونگا سے جبکہ اختتام 1492ء میں سقوط غرناطہ کے ساتھ ہوا۔
1236ء میں محمد بن الاحمر کی زیر قیادت اسپین میں مسلمانوں کے آخری مضبوط گڑھ غرناطہ کو قشتالہ کی مملکت کی ملکہ کا خاوند فرڈیننڈ سوم کے ہاتھوں شکست ہوئی اور غرناطہ اگلے 250 سالوں تک مسیحی سلطنت کا باجگذار بنا رہا۔ 2 جنوری 1492ء کو آخری مسلم حکمران ابو عبداللہ محمد نے فرڈیننڈ اور ملکہ آئزابیلا کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ جس کے نتیجے میں متحدہ رومن کیتھولک قوم وجود میں آئی۔
پرتگیزی استرداد 1249ء میں افونسو سوم کی جانب سے الغرب کی شکست کے ساتھ اختتام کو پہنچا۔
تاریخ
جب گیارویں صدی عیسوی کے اوائل میں خلافتِ قرطبہ کا زوال ہوا تو چھوٹی چھوٹی جانشین ریاستوں کا ایک سلسلہ سامنے آیا جس کو طوائف الملوکی جانا جاتا تھا۔ شمالی مسیحی ریاستوں نے اس صورتحال کا فائدہ اٹھایا اور اندلس کی طرف پڑ گئے۔ انہوں نے خانہ جنگی کو فروغ دیا ، کمزور طائفہ جات کو ڈرایا ، اور انھیں تحفظ دلانے کے لئے مسلمانوں سے بڑے بڑے محصول جمع کئے ۔
بارویں صدی عیسوی میں ایک مسلم بغاوت کے بعد ، جنوبی جزیرہ نما آبیریا میں مسلمانوں کے عظیم شہروں ایک کے بعد ایک تیرویں صدی میں معرکۂ عقاب (1212ء) کو ہارنے کے بعد ، سب مسیحیوں کے قبضے میں آئے۔ قرطبہ 1232ء میں اور اشبلیہ 1248 میں مسیحی عساکر نے تسخیر کی۔ مسلمانوں کے قبضے میں صرف جنوب میں ایک ہی کمزور محصول گزار ریاست مملکتِ غرناطہ رہ گیا تھا جو ڈھائی سو سال تک آزاد رہا۔
1492ء میں سقوطِ غرناطہ کے بعد ، تمام جزیرہ نما آبیریا میں مسیحی حکمرانوں کے زیر کنٹرول تھا۔ اس قبضے کے بعد سلسلہ وار (1499ء–1526ء) کلیسا کے پادریوں نے ہسپانیہ کے مسلمانوں کو مذہبی تبدیلی پر زبردستی کیا گیا ، جنہیں بعد میں 1609 میں شاہ فلپ سوم کے فرمانوں کے ذریعہ یورپ کا جزیرہ نما آبیریا سے سب کے سب شمالی افریقہ کی طرف بے دخل کردیے گئے۔
مزید دیکھیے
ویکی ذخائر پر استرداد سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- استرداد
- الاندلس
- الحمرا (ہسپانیہ)
- پندرہویں صدی میں یہودیت
- تاج آراگون
- تاریخ پرتگال
- تاریخ ہسپانیہ
- صلیبی جنگیں
- قرون وسطی میں پرتگال
- قرون وسطی میں ہسپانیہ
- قشتالہ
- مسلم ہسپانیہ
- مسیحی اصطلاحات
- مملکت قشتالہ کی جنگیں
- یہودیت متعلقہ تنازعات
- ہسپانیہ میں 1492ء
- ہسپانیہ میں اسلام
- ہسپانیہ میں اسلام مخالفت
- لسانی اشتمالیت
- موحدین
- پرتگال کی جنگیں
- قرون وسطی کی جنگیں
- تاریخ غرناطہ