"احمد زینی دحلان" کے نسخوں کے درمیان فرق
«أحمد زيني دحلان» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا |
«أحمد زيني دحلان» کے ترجمے پر مشتمل نیا مضمون تحریر کیا |
||
سطر 65: | سطر 65: | ||
* "حاشیۃ البنانی الہمام" |
* "حاشیۃ البنانی الہمام" |
||
== وفات == |
|||
== یہ بھی دیکھئے == |
|||
ذی الحجہ 1303ھ کے آخر میں مدینہ منورہ منتقل ہو گئے اور علم و عبادت کے فروغ کے لئے یہیں قیام کیا حتی کہ شب اتوار، 4 صفر 1304ھ کو وفات پائی اور جنت البقیع میں تدفین ہوئی۔ |
ذی الحجہ 1303ھ کے آخر میں مدینہ منورہ منتقل ہو گئے اور علم و عبادت کے فروغ کے لئے یہیں قیام کیا حتی کہ شب اتوار، 4 صفر 1304ھ کو وفات پائی اور جنت البقیع میں تدفین ہوئی۔ |
||
سطر 72: | سطر 72: | ||
== حوالہ جات == |
== حوالہ جات == |
||
* |
|||
* {{حوالہ کتاب|title="نفحة الرحمن في بعض مناقب الشيخ السيد أحمد بن السيد زيني دحلان"|first=أبو بكر بن محمد شطا|date=1437 هـ|publisher=مكتبة ابن حرجو الجاوي|editor-last=|location=إندونيسيا|access-date=}} |
|||
{{حوالہ جات}} |
{{حوالہ جات}} |
||
نسخہ بمطابق 09:04، 20 جنوری 2021ء
احمد زینی دحلان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام وفات | مدینہ منورہ |
خاندان | جیلانی |
عملی زندگی | |
درستی - ترمیم |
احمد زینی دحلان ۔ ( 1232 - 1304 ہجری ) فقیہ، مؤرخ اور اپنے زمانے میں علمائے حجاز کے شیخ۔ [1] خلافت عثمانیہ کے اواخر میں 1288ھ کو مکہ المکرمہ میں مفتئ شافعیہ اور شیخ العلماء کا منصب سنبھالا۔ انہوں نے ایک محقق، مدرس، اور مصنف کی حیثیت سے مختلف علمی و فکری میدانوںمیں عبور حاصل کیا اور مختلف فنون میں ان کی کتابیں ہیں۔ [2]
ولادت اور پرورش
احمد بن زینی بن احمد بن عثمان دحلان بن نعمۃ اللہ بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد اللہ بن عثمان بن عطایا بن فارس بن مصطفی بن محمد بن احمد بن زینی بن قادر بن عبد الوہاب بن محمد بن عبد الرزاق بن علی بن احمد بن احمد بن محمد بن محمد بن زکریا بن یحییٰ بن محمد بن عبد القادر جیلانی بن موسیٰ جنگی دوست بن عبد اللہ جیلی بن یحیی زاہد بن محمد مدنی بن داؤد بن موسی ثانی بن عبد اللہ رضا بن موسی جون بن عبد اللہ المحض بن حسن مثنیٰ بن حسن بن امیر المؤمنین حضرت علی المرتضیٰ بن ابو طالب۔[3]
چنانچہ سلسلہ نسب کے اعتبار سے آپ اللہ پاک کے رسول حضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کے حفید ہیں۔
وفات
1232ء/1832ھ کو مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے اور یہیں پرورش اور تربیت پائی، قرآن پاک اور بہت سارے متون حفظ کئے، حرم مکہ میں بہت سارے اساتذہ سے علم دین حاصل کیا جن میں سے ایک شیخ عثمان بن حسن دمیاطی ازہری ہیں۔
تصانیف
علم شرعی، بیان، نحو، تاریخ وغیرہ مختلف فنون میں بہت ساری کتابیں لکھیں، ان میں سے چند یہ ہیں:
- تصوف میں "تیسیر الاصول لتسہیل الوصول"
- "خلاصۃ الکلام فی بیان امراء البلد الحرام"
- "الفتوحات الاسلامیہ بعد مضی الفتوحات النبویۃ" کتاب کے دوسرے حصے میں رسالہ "فتنۃ الوہابیۃ" شامل ہے۔
- "اسنی المطالب فی نجاۃ ابی طالب" اس کتاب کے متعدد اردو تراجم ہوئے ہیں۔[4]
- "السیرۃ النبویۃ"
- "الفتح المبین فی سیرۃ الخلفاء الراشدین واہل بیت الطاہرین"
- "حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے باقی صحابہ سے افضل ہونے کے موضوع پر رسالہ"
- "تاریخ لکھی جو الدر الثمین فی خصوص امراء بلد اللہ الامین پر فائق ہے"
- "تاریخ ابہی من العین فی بناء الکعبۃ ومآثر الحرمین"
- "تاریخ الاندلس"
- "ارشاد العباد فی فضائل الجہاد للحاضر والباد" اس کا مخطوط پرنسٹن یونیورسٹی کی لائبریری میں محفوظ ہے۔
- "الدرر السنیۃ فی الرد علی الوہابیۃ" اس رسالے کے فارسی، اردو اور انگلش میں متعدد تراجم موجود ہیں۔
- "منہل العطشان علی فتح الرحمن"
- "الانوار السنیۃ بفضائل ذریۃ خیر البریۃ"
- "النصائح الایمانیۃ للامۃ المحمدیۃ"
- "تاریخ الدول الاسلامیۃ بالجداول المرضیۃ"
- "طبقات العلماء"
- "رسالہ قشیریۃ کی تلخیص"
- منہاج العابدین کی تلخیص بنام "تنبیہ الغافلین مختصر منہاج العابدین" اس کا اردو ترجمہ "مختصر منہاج العابدین" نام سے مکتبۃ المدینہ سے شائع ہو چکا ہے۔
- "اسد الغابہ کی تلخیص"
- "الاصابۃ فی معرفۃ الصحابہ کی تلخیص"
- "مختصر المشرع الروی فی مناقب السادۃ آل باعلوی"
- "فتح الجواد المنان بشرح فیض الرحمن"
- "رسالۃ فی الفرق بین مذہب اہل السنۃ وغیرہم فی خلق الافعال"
- "رسالۃ فی رؤیۃ الباری ذی الجلال"
- "رسالۃ فی البسملۃ"
- "رسالۃ عن فضائل الجمعۃ والجماعات وفی الوعید الوارد لتارک الصلوات"
- "رسالۃ تفوق عقود اللآلی" اس رسالے میں امام غزالی رحمہ اللہ کی کتاب "الشکر" کی تلخیص کی۔
- "رسالہ کالذہب الابریز واللجین المسبوک فی بیان المقامات وکیفیۃ السلوک"
- "رسالۃ فی البعث والنشور"
- "رسالۃ فی فضائل العلم والواردۃ فی الکتاب والحدیث الماثور"
- عربی نحو میں "شرح علی الاجرومیۃ"
- عربی نحو میں "شرح علی الالفیۃ"
- تفسیر میں "تقریرات علٰ تفسیر البیضاوی وشیخی زادہ"
- "تقریرات علٰ الاشمونی والصبان علیہ"
- "تقریرات علی السعد"
- "حاشیۃ علی الزبد لابن رسلان"
- "حاشیۃ البنانی الہمام"
وفات
ذی الحجہ 1303ھ کے آخر میں مدینہ منورہ منتقل ہو گئے اور علم و عبادت کے فروغ کے لئے یہیں قیام کیا حتی کہ شب اتوار، 4 صفر 1304ھ کو وفات پائی اور جنت البقیع میں تدفین ہوئی۔
- یوسف بن عبد الرحمن السنبلاوینی
حوالہ جات
- ↑ "دحلان، أحمد بن زيني"۔ موسوعة شبكة المعرفة الريفية۔ 1965۔ اخذ شدہ بتاریخ شباط 2013
- ↑ "ابن زيني دحلان (أحمد)"
- ↑ الشيخ عبدالقادر الكيلاني رؤية تاريخية معاصرة د/جمال الدين فالح الكيلاني،مؤسسة مصر ،بغداد،2011.
- ↑ آغا بزرگ الطهراني۔ الذريعة إلى تصانيف الشيعة - ج4
- مدینہ منورہ میں وفات پانے والی شخصیات
- 1886ء کی وفیات
- ہاشمی شخصیات
- عرب ماہرین صرف و نحو
- عرب کے مسلمان مورخین اسلام
- عرب مؤرخین
- مکہ میں پیدا ہونے والی شخصیات
- 1810ء کی دہائی کی پیدائشیں
- 1817ء کی پیدائشیں
- مفتیان مکہ
- جنت البقیع میں مدفون شخصیات
- عرب ماہرین لسانیات
- مسلم الٰہیات دان
- شافعی فقہا
- علمائے اہلسنت
- محدثین
- شیوخ الاسلام
- مکی شخصیات
- اشاعرہ