"اعراب" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
حزف
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
م اعراب کیا ہیں
(ٹیگ: بصری خانہ ترمیم ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 18: سطر 18:
اکٹھى دو زبر يا دو زير يا دو پيش کو تنوين کہتے ہیں، مثلاً ((مُحَمَّدٌ)) حرف ((د)) پر تنوين ہے۔
اکٹھى دو زبر يا دو زير يا دو پيش کو تنوين کہتے ہیں، مثلاً ((مُحَمَّدٌ)) حرف ((د)) پر تنوين ہے۔


=== جزم/سکون ===
=== سکون یا جذم ===
=== جیسا کہ اپنے نام سے ظاہر ہے، وہ حرف جو متحرک نہ ہو وہ ساکن کہلاتا ہے۔ ہر لفظ متحرک اور ساکن حروف سے مل کر بنتا ہے۔ ساکن حرف پر جو علامت لکھی جاتی ہے اسے سکون (۔ ) یا جزم کہتے ہیں مثلاً انسان میں "ن" ساکن ہے، یا کمال میں ل ساکن ہے۔ عموماً اردو الفاظ کا آخری حرف ساکن ہوتا ہے۔ ===
=== تشدید/شدہ ===
=== تشدید/شدہ ===
=== کھڑا زبر/الف خنجریہ ===
=== کھڑا زبر/الف خنجریہ ===

نسخہ بمطابق 01:04، 21 جنوری 2021ء

اعراب عربی زبان کا لفظ ہے جو بطور جمع ہی مستعمل ہے، اس کی واحد اعرب ہوتی ہے اور یہ لفظ، عرب، سے ماخوذ ہے جس کے معنوں میں عام عرب قوم کے معنوں کے ساتھ ساتھ اس کے لفظی معنوں سے اعرب اور اعراب کے الفاظ ماخوذ کیے جاتے ہیں اور وہ لفظی معنی ہیں فصاحت اور زبان کی وضاحت کے ہوتے ہیں، جبکہ خود لفظ عرب کے بنیادی معنی صحرا کی سکونت رکھنے والے کے ہوتے ہیں اور آج کل یہ لفظ عام طور پر محض عرب قوم تک ہی مخصوص ہو چکا ہے۔ لہذا یوں کہا جاسکتا ہے کہ اعراب کا مطلب حروف پر لگائی جانے والی وہ علامات و آواز کی حرکات ہوتی ہیں جو زبان کو عربی یعنی فصیح (بالعکس عجمی) بنانے کے لیے اختیار کی جاتی ہیں۔ اور ان کی مدد سے زبان میں موجود صوتی تراکیب و تغیرات الکلام واضح کیے جاتے ہیں۔ اعراب کو حرکات بھی کہا جاتا ہے جس کی واحد حرکۃ آتی ہے۔ مزید یہ کے قواعد کی کتب میں اعراب کے لیے تشکیل (formating) کی اصطلاح بھی آتی ہے۔ انگریزی میں اس قسم کی صوتی علامات کو diacritic کہتے ہیں۔

اقسام اعراب

زبر/فتحہ

الف کی آواز دیتی ہے۔ علامت َ ہے۔ مثلاً جَب، سَب

زیر/کسرہ

چھوٹی ی کی آواز دیتی ہے۔ مثلاً کِس، جِس

بڑی زیر/کسرہ مجہول

بڑی ے کی آواز دیتی ہے۔ سرائیکی زبان میں مستعمل ہے۔ اسے سرائیکی میں وݙی زیر اوراردو میں کسرہ مجہول کہتے ہیں۔[1][2]

پیش/ضمہ

و کی آواز دیتی ہے مثلاً اُس،

بڑی پیش/ضمہ مجہول

سرائیکی میں وݙی پیش اردو میں ضمہ مجہول کہتے ہیں۔[3]

تنوین

اکٹھى دو زبر يا دو زير يا دو پيش کو تنوين کہتے ہیں، مثلاً ((مُحَمَّدٌ)) حرف ((د)) پر تنوين ہے۔

سکون یا جذم

جیسا کہ اپنے نام سے ظاہر ہے، وہ حرف جو متحرک نہ ہو وہ ساکن کہلاتا ہے۔ ہر لفظ متحرک اور ساکن حروف سے مل کر بنتا ہے۔ ساکن حرف پر جو علامت لکھی جاتی ہے اسے سکون (۔ ) یا جزم کہتے ہیں مثلاً انسان میں "ن" ساکن ہے، یا کمال میں ل ساکن ہے۔ عموماً اردو الفاظ کا آخری حرف ساکن ہوتا ہے۔

تشدید/شدہ

کھڑا زبر/الف خنجریہ

مد

وصلہ

نگار خانہ

حوالہ جات