"درخت" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م 94.59.232.179 (تبادلۂ خیال) کی ترامیم واپس ؛ EmausBot کی گذشتہ تدوین کی جانب۔
سطر 1: سطر 1:
[[تصویر:Coastal redwood.jpg|left|thumb|250px|سرخی مائل لکڑی کا درخت۔ یہ قسم دنیا کے لمبے ترین درختوں میں سے ایک ہے]]
[[تصویر:Coastal redwood.jpg|left|thumb|250px|سرخی مائل لکڑی کا درخت۔ یہ قسم دنیا کے لمبے ترین درختوں میں سے ایک ہے]]
'''درخت''' ایسے نباتات ہیں جن کا عموماً ایک بڑا تنا ہو جو اوپر جا کر شاخوں میں تقسیم ہو جائے۔ ان شاخوں پر پتے، پھول اور پھل ہوتے ہیں۔ کچھ ماہرین درخت کے لیے ایک کم سے کم اونچائی بھی ضروری سمجھتے ہیں جو 3 سے 6 میٹر تک ہے۔ درخت زمین پر زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ یہ نہ صرف جانوروں بشمول انسانوں کی غذا بنتے ہیں بلکہ زمین پر آکسیجن کا تناسب بگڑنے نہیں دیتے۔دن کے وقت درخت آکسیجن پیدا کرتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں۔ رات کو یہ عمل الٹ جاتا ہے۔ دنیا کے ایک تہائی درخت آرکٹک دائرہ میں واقع ہیں۔ جب سردی کا موسم شمالی نصف کرہ میں ختم ہوتا ہے تو ادھر درختوں پر پتے آ جاتے ہیں اور یکایک لاکھوں درخت آکسیجن پیدا کرنا شروع کردیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہار کے موسم میں زمین پر آکسیجن کا تناسب قدرے بہتر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ درخت سیلاب سے بچاؤ کرتے ہیں۔
'''درخت''' ایسے نباتات ہیں جن کا عموماً ایک بڑا تنا ہو جو اوپر جا کر شاخوں میں تقسیم ہو جائے۔ ان شاخوں پر پتے، پھول اور پھل ہوتے ہیں۔ کچھ ماہرین درخت کے لیے ایک کم سے کم اونچائی بھی ضروری سمجھتے ہیں جو 3 سے 6 میٹر تک ہے۔ درخت زمین پر زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ یہ نہ صرف جانوروں بشمول انسانوں کی غذا بنتے ہیں بلکہ زمین پر آکسیجن کا تناسب بگڑنے نہیں دیتے۔دن کے وقت درخت آکسیجن پیدا کرتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں۔ رات کو یہ عمل الٹ جاتا ہے۔ دنیا کے ایک تہائی درخت آرکٹک دائرہ میں واقع ہیں۔ جب سردی کا موسم شمالی نصف کرہ میں ختم ہوتا ہے تو ادھر درختوں پر پتے آ جاتے ہیں اور یکایک لاکھوں درخت آکسیجن پیدا کرنا شروع کردیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہار کے موسم میں زمین پر آکسیجن کا تناسب قدرے بہتر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ درخت سیلاب سے بچاؤ کرتے ہیں۔
ایک نظریہ کے مطابق درخت ہی ہیں جو لاکھوں سالوں کے عمل کے بعد کوئلہ میں تبدیل ہوئے اور اب توانائی کا وسیلہ ہیں۔ بعض درخت کچھ مذاہب میں مقدس بھی ہوتے ہیں۔ اکثر درخت کسی نہ کسی بیماری کے علاج میں بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ ادویہ کے لیے ان کی چھال، پتے، بیج، پھول اور پھل سب استعمال ہوتے ہیں۔ بعض درختوں کی عمریں بہت لمبی ہوتی ہیں۔ کچھ ایسے درخت اس وقت زمین پر موجود ہیں جن کی عمر تقریباً پانچ ہزار سال ہے۔ مثلاً [[لبنان]] میں چیڑ کے درخت۔ ایسے بے شمار درخت جو ہزاروں سال کی عمر رکھتے تھے، انہیں یورپی اقوام نے براعظم امریکہ پر قبضہ کے دوران کاٹ کر استعمال کر لیا مگر اب بھی ایسے درخت موجود ہیں جن کی عمر ہزاروں سال ہے
ایک نظریہ کے مطابق درخت ہی ہیں جو لاکھوں سالوں کے عمل کے بعد کوئلہ میں تبدیل ہوئے اور اب توانائی کا وسیلہ ہیں۔ بعض درخت کچھ مذاہب میں مقدس بھی ہوتے ہیں۔ اکثر درخت کسی نہ کسی بیماری کے علاج میں بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ ادویہ کے لیے ان کی چھال، پتے، بیج، پھول اور پھل سب استعمال ہوتے ہیں۔ بعض درختوں کی عمریں بہت لمبی ہوتی ہیں۔ کچھ ایسے درخت اس وقت زمین پر موجود ہیں جن کی عمر تقریباً پانچ ہزار سال ہے۔ مثلاً [[لبنان]] میں چیڑ کے درخت۔ ایسے بے شمار درخت جو ہزاروں سال کی عمر رکھتے تھے، انہیں یورپی اقوام نے براعظم امریکہ پر قبضہ کے دوران کاٹ کر استعمال کر لیا مگر اب بھی ایسے درخت موجود ہیں جن کی عمر ہزاروں سال ہے۔

[[زمرہ:نباتیات]]
[[زمرہ:نباتیات]]
Drakht ki tareef to ker di hae per yeh nhi likha keh wo kon sa drakht tha jis se mna kia gya tha..?


[[ar:شجرة]]
[[ar:شجرة]]

نسخہ بمطابق 23:53، 25 ستمبر 2011ء

سرخی مائل لکڑی کا درخت۔ یہ قسم دنیا کے لمبے ترین درختوں میں سے ایک ہے

درخت ایسے نباتات ہیں جن کا عموماً ایک بڑا تنا ہو جو اوپر جا کر شاخوں میں تقسیم ہو جائے۔ ان شاخوں پر پتے، پھول اور پھل ہوتے ہیں۔ کچھ ماہرین درخت کے لیے ایک کم سے کم اونچائی بھی ضروری سمجھتے ہیں جو 3 سے 6 میٹر تک ہے۔ درخت زمین پر زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔ یہ نہ صرف جانوروں بشمول انسانوں کی غذا بنتے ہیں بلکہ زمین پر آکسیجن کا تناسب بگڑنے نہیں دیتے۔دن کے وقت درخت آکسیجن پیدا کرتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں۔ رات کو یہ عمل الٹ جاتا ہے۔ دنیا کے ایک تہائی درخت آرکٹک دائرہ میں واقع ہیں۔ جب سردی کا موسم شمالی نصف کرہ میں ختم ہوتا ہے تو ادھر درختوں پر پتے آ جاتے ہیں اور یکایک لاکھوں درخت آکسیجن پیدا کرنا شروع کردیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہار کے موسم میں زمین پر آکسیجن کا تناسب قدرے بہتر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ درخت سیلاب سے بچاؤ کرتے ہیں۔ ایک نظریہ کے مطابق درخت ہی ہیں جو لاکھوں سالوں کے عمل کے بعد کوئلہ میں تبدیل ہوئے اور اب توانائی کا وسیلہ ہیں۔ بعض درخت کچھ مذاہب میں مقدس بھی ہوتے ہیں۔ اکثر درخت کسی نہ کسی بیماری کے علاج میں بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ ادویہ کے لیے ان کی چھال، پتے، بیج، پھول اور پھل سب استعمال ہوتے ہیں۔ بعض درختوں کی عمریں بہت لمبی ہوتی ہیں۔ کچھ ایسے درخت اس وقت زمین پر موجود ہیں جن کی عمر تقریباً پانچ ہزار سال ہے۔ مثلاً لبنان میں چیڑ کے درخت۔ ایسے بے شمار درخت جو ہزاروں سال کی عمر رکھتے تھے، انہیں یورپی اقوام نے براعظم امریکہ پر قبضہ کے دوران کاٹ کر استعمال کر لیا مگر اب بھی ایسے درخت موجود ہیں جن کی عمر ہزاروں سال ہے۔