"سہل بن حنیف" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 116: سطر 116:
== حلیہ ==
== حلیہ ==
نہایت خوبصورت اورپاکیزہ منظر تھے،بدن نہایت سڈول تھا، ایک غزوہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے،وہاں نہر جاری تھی،نہانے کے لیے گئے،کسی انصاری نے جسم دیکھ کر کہا،کیسا بدن پایا ہے؟ میں نے تو ایسا بدن کبھی نہیں دیکھا تھا، سہل کو غش آگیا ،اٹھا کر لائے گئے بخار چڑھا تھا، آنحضرت ﷺ نے پوچھا کیا معاملہ ہے،لوگوں نے قصہ بیان کیا، فرمایا تعجب ہے لوگ اپنے بھائی کا جسم یا مال دیکھتے ہیں اور برکت کی دعا نہیں کرتے اس لیے نظر لگتی ہے۔<ref>اصابہ:3139</ref><ref>تہذیب التہذیب:1/25</ref>
نہایت خوبصورت اورپاکیزہ منظر تھے،بدن نہایت سڈول تھا، ایک غزوہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے،وہاں نہر جاری تھی،نہانے کے لیے گئے،کسی انصاری نے جسم دیکھ کر کہا،کیسا بدن پایا ہے؟ میں نے تو ایسا بدن کبھی نہیں دیکھا تھا، سہل کو غش آگیا ،اٹھا کر لائے گئے بخار چڑھا تھا، آنحضرت ﷺ نے پوچھا کیا معاملہ ہے،لوگوں نے قصہ بیان کیا، فرمایا تعجب ہے لوگ اپنے بھائی کا جسم یا مال دیکھتے ہیں اور برکت کی دعا نہیں کرتے اس لیے نظر لگتی ہے۔<ref>اصابہ:3139</ref><ref>تہذیب التہذیب:1/25</ref>
== فضل وکمال ==
راویانِ حدیث میں ہیں، آنحضرتﷺ اورحضرت زید بن ثابتؓ سے روایت کرتے ہیں، ان سے متعدد تابعین نے روایت کی ہے جن میں سے چند نام یہ ہیں:
ابو وائل ،عبید بن سباق، عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ،عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ ،سیر بن عمر ،رباب (عثمان بن حکم بن عبا دبن حنیف کی دادی تھیں)۔
<ref>(از طبقات :۶/۸، وتہذیب التہذیب ،جلد۴ واصابہ جلد۳ حالات سہل ؓ)</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

نسخہ بمطابق 18:46، 14 جون 2021ء

سہل بن حنیف
معلومات شخصیت
مقام پیدائش مدینہ منورہ  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مقام وفات کوفہ  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ محدث  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سہل بن حنیف بڑے شجاع اور صاحب حکمت صحابی تھے۔

نام ونسب

سہل نام، ابو سعد کنیت، سلسلۂ نسب یہ ہے،سہل بن حنیف بن واہب بن حکیم بن ثعلبہ بن حارث بن مجدعہ بن عمرو بن جشم بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس ۔

اسلام

ہجرت سے قبل مشرف باسلام ہوئے۔

غزوات میں شرکت

ابن سعد کی روایت کے مطابق علی سے مواخاۃ ہوئی تمام غزوات میں شریک تھے،غزوۂ احد میں جب آنحضرتﷺ چند صحابہ کے ساتھ میدان میں رہ گئے تھے یہ بھی ثابت قدم رہے اسی دن موت پر بیعت بھی کی، رسول اللہ ﷺ کی طرف جو تیر آتے یہ ان کا جواب دیتے تھے،آنحضرتﷺ لوگوں سے فرماتے کہ ان کو تیر دو، یہ سہل ہیں۔ خلافتِ راشدہ میں سے علی کے عہد مبارک میں مدینہ کے امیر تھے کوفہ سے امیر المومنین کا فرمان پہنچا کہ یہاں آجاؤ،چنانچہ مدینہ سے کوفہ چلے گئے۔ جنگ جمل کے بعد بصرہ کے والی بنائے گئے،جنگ صفین میں علی کی طرف سے شرکت کی، اورلڑائی کے بعد کوفہ واپس چلے آئے۔ اسی زمانہ میں فارس کے امیر بنائے گئے ،اہل فارس نے سرتابی کرکے خارج البلد کر دیا، علی نے ان کی بجائے زیاد بن ابیہ کو وہاں کا حاکم مقرر فرمایا۔

وفات

38ھ میں بمقام کوفہ انتقال فرمایا،علی نے نماز جنازہ پڑھائی،چھ تکبیریں کہیں اور فرمایا کہ یہ اصحاب بدر میں تھے۔

اولاد

دو بیٹے یادگار چھوڑے،ابو امامہ اسعد اور عبد اللہ ،اول الذکر آنحضرتﷺ کے عہد مقدس میں پیدا ہوئے۔

حلیہ

نہایت خوبصورت اورپاکیزہ منظر تھے،بدن نہایت سڈول تھا، ایک غزوہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے،وہاں نہر جاری تھی،نہانے کے لیے گئے،کسی انصاری نے جسم دیکھ کر کہا،کیسا بدن پایا ہے؟ میں نے تو ایسا بدن کبھی نہیں دیکھا تھا، سہل کو غش آگیا ،اٹھا کر لائے گئے بخار چڑھا تھا، آنحضرت ﷺ نے پوچھا کیا معاملہ ہے،لوگوں نے قصہ بیان کیا، فرمایا تعجب ہے لوگ اپنے بھائی کا جسم یا مال دیکھتے ہیں اور برکت کی دعا نہیں کرتے اس لیے نظر لگتی ہے۔[1][2]

فضل وکمال

راویانِ حدیث میں ہیں، آنحضرتﷺ اورحضرت زید بن ثابتؓ سے روایت کرتے ہیں، ان سے متعدد تابعین نے روایت کی ہے جن میں سے چند نام یہ ہیں: ابو وائل ،عبید بن سباق، عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ،عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ ،سیر بن عمر ،رباب (عثمان بن حکم بن عبا دبن حنیف کی دادی تھیں)۔ [3]

حوالہ جات

  1. اصابہ:3139
  2. تہذیب التہذیب:1/25
  3. (از طبقات :۶/۸، وتہذیب التہذیب ،جلد۴ واصابہ جلد۳ حالات سہل ؓ)