"حفیظ میرٹھی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 26: سطر 26:
[[زمرہ:اردو شعرا]]
[[زمرہ:اردو شعرا]]
[[زمرہ:1922ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1922ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:2000ء کی وفیات]]

نسخہ بمطابق 02:55، 19 جون 2021ء

حفیظ میرٹھی کلاسیکی اردو شاعری کے نمائندہ مقبول عام شاعر ہیں

نام

نام حفیظ الرحمن اور حفیظؔ تخلص تھا۔

ولادت

10؍جنوری 1922ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئے۔

تعلیم

حفیظ میرٹھی نے فیض عام انٹر کالج سے ہائی اسکول کا امتحان پاس کیا۔ ان کے نانا کے انتقال ہوجانے کی وجہ سے ان کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہوگیا۔ 1947ء میں انھوں نے پرائیوٹ طور پر ایف اے کا امتحان پاس کیا۔

شاعری

ان کے نانا منشی خادم حسین کو شعروشاعری سے رغبت تھی۔ انھی کی تربیت تھی کہ حفیظ صاحب شاعری میں دل چسپی لینے لگے۔ بعد میں عاصم بریلوی سے مشورہ سخن کرنے لگے۔ حفیظ صاحب نے مختلف ملکوں کے مشاعروں میں شرکت کی۔

مجموعہ کلام

  • شعروشعور
  • متاعِ آخر شب‘۔اس شعری مجموعے پر اترپردیش اردو اکادمی نے انعام دیا
  • کلیاتِ حفیظ میرٹھی‘ بھی شائع ہوگئی ہے۔

نمونہ کلام

ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:

؎چاہے تن من سب جل جائےسوزدروں پر آنچ نہ آئے
؎شیشہ ٹوٹے غل مچ جائےدل ٹوٹے آواز نہ آئے
؎ائے وائے مجبوری انساںکیا سوچے اور کیا ہوجائے
؎مئے خانے کی سمت نہ جاناجانے کون نظر آجائے

[1]

وفات

حفیظ میرٹھی نے 7؍جنوری 2000ء کو حفیظؔ صاحب میرٹھ میں اللہ کو پیارے ہوگئے۔

حوالہ جات

  1. شعر و شعور،حفیظ میرٹھی صفحہ 17مکتبہ دوام ٹانڈہ (فیض آباد )یو پی انڈیا