"رویفع بن ثابت" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← پزیر، دار الحکومت، 9، 2، 4، 1، 5، 6، 7، بنا، 8، لیے، 0؛ تزئینی تبدیلیاں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:
| والد = ثابت بن سکن
| والد = ثابت بن سکن
}}
}}
== نام ونسب ==
=== نام ونسب ===
<big>رویفع نام، قبیلہ خزرج نجار سے ہیں، سلسلۂ نسب یہ ہے، رویفع بن ثابت بن سکن بن عدی بن حارثہ، غزوہ حنین میں شریک تھے۔
<big>رویفع نام، قبیلہ خزرج نجار سے ہیں، سلسلۂ نسب یہ ہے، رویفع بن ثابت بن سکن بن عدی بن حارثہ، غزوہ حنین میں شریک تھے۔
<ref>(مسند بن حنبل:4/108)</ref>
<ref>(مسند بن حنبل:4/108)</ref>
آنحضرتﷺ کی وفات کے بعد مصر کی سکونت اختیار کی اور وہاں ایک مکان بنالیا۔</big>
آنحضرتﷺ کی وفات کے بعد مصر کی سکونت اختیار کی اور وہاں ایک مکان بنالیا۔</big>
== صدارت طرابلس ==
=== صدارت طرابلس ===
<big>46ھ میں امیر معاویہؓ نے ان کو طرابلس کا حاکم بناکر مغرب بھیجا ،برقہ صدر مقام تھا، اسی میں قیام پزیر ہوئے۔
<big>46ھ میں امیر معاویہؓ نے ان کو طرابلس کا حاکم بناکر مغرب بھیجا ،برقہ صدر مقام تھا، اسی میں قیام پزیر ہوئے۔
<ref>(استیعاب:1/141)</ref>
<ref>(استیعاب:1/141)</ref>
سطر 17: سطر 17:
<ref>(مسند:4/109)</ref>
<ref>(مسند:4/109)</ref>
تقریبا 10 برس تک اپنا فرض منصبی انجام دیتے رہے۔</big>
تقریبا 10 برس تک اپنا فرض منصبی انجام دیتے رہے۔</big>
== وفات ==
=== وفات ===
<big>56 ھ میں پیغام اجل پہنچا برقہ میں وفات پائی اور وہیں مدفون ہوئے۔
<big>56 ھ میں پیغام اجل پہنچا برقہ میں وفات پائی اور وہیں مدفون ہوئے۔
<ref>(اسد الغابہ:2/191)</ref></big>
<ref>(اسد الغابہ:2/191)</ref></big>
== فضل وکمال ==
=== فضل وکمال ===
<big>ان کے سلسلۂ سے 9 روایتیں مروی ہیں،بیان حدیث میں محتاط تھے ایک مرتبہ مجمع عام میں ایک حدیث بیان کی تو فرمایا:
<big>ان کے سلسلۂ سے 9 روایتیں مروی ہیں،بیان حدیث میں محتاط تھے ایک مرتبہ مجمع عام میں ایک حدیث بیان کی تو فرمایا:
ایھا الناس! انی لا اقول فیکم الاماسمعت رسول اللہ ﷺ یقول
ایھا الناس! انی لا اقول فیکم الاماسمعت رسول اللہ ﷺ یقول
لوگو! تم کو میں دو باتیں سناتا ہوں جن کو آنحضرتﷺ نے ہم کو سنایا تھا۔
لوگو! تم کو میں دو باتیں سناتا ہوں جن کو آنحضرتﷺ نے ہم کو سنایا تھا۔
راویوں میں حنش صنعانی، وفاء بن شریح، شییم بن بیتان ،شیبان القتبانی،ابوالخیر مرثد بشیر بن عبیداللہ حضرمی،ابو مرزوق وغیرہ تھے ،جو ان کے ساتھ برقہ اورجنگ افریقیہ میں شریک رہے تھے۔</big>
راویوں میں حنش صنعانی، وفاء بن شریح، شییم بن بیتان ،شیبان القتبانی،ابوالخیر مرثد بشیر بن عبیداللہ حضرمی،ابو مرزوق وغیرہ تھے ،جو ان کے ساتھ برقہ اورجنگ افریقیہ میں شریک رہے تھے۔</big>
== اخلاق ==
=== اخلاق ===
<big>صحبت رسولﷺ کا اثر ہر جگہ نمایاں رہتا تھا،غزوہ مغرب میں متعدد مقامات پر خطبے دینے کا اتفاق ہوا، ان میں کتاب وسنت کی تمام لوگوں کو دعوت دی ،اوامرونواہی کے امتثال واجتناب کا خاص اہتمام رہتا تھا کہ حاکم اسلام کے لیے یہ سب سے ضروری فریضہ ہے ،اجتناب عن المنہیات کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ محض تہدیدی حدیث کی بدولت صاحب خراج کی خدمت قبول نہ فرمائی۔</big>
<big>صحبت رسولﷺ کا اثر ہر جگہ نمایاں رہتا تھا،غزوہ مغرب میں متعدد مقامات پر خطبے دینے کا اتفاق ہوا، ان میں کتاب وسنت کی تمام لوگوں کو دعوت دی ،اوامرونواہی کے امتثال واجتناب کا خاص اہتمام رہتا تھا کہ حاکم اسلام کے لیے یہ سب سے ضروری فریضہ ہے ،اجتناب عن المنہیات کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ محض تہدیدی حدیث کی بدولت صاحب خراج کی خدمت قبول نہ فرمائی۔</big>

نسخہ بمطابق 15:34، 3 اگست 2021ء

حضرت رویفع بن ثابت ؓ
معلومات شخصیت
والد ثابت بن سکن

نام ونسب

رویفع نام، قبیلہ خزرج نجار سے ہیں، سلسلۂ نسب یہ ہے، رویفع بن ثابت بن سکن بن عدی بن حارثہ، غزوہ حنین میں شریک تھے۔ [1] آنحضرتﷺ کی وفات کے بعد مصر کی سکونت اختیار کی اور وہاں ایک مکان بنالیا۔

صدارت طرابلس

46ھ میں امیر معاویہؓ نے ان کو طرابلس کا حاکم بناکر مغرب بھیجا ،برقہ صدر مقام تھا، اسی میں قیام پزیر ہوئے۔ [2] ایک سال کے بعد 47ھ میں حضرت مسلمہ بن ؓ مخلد والی مصر وطرابلس نے افریقیہ (تونس ،الجزائر ومراکش) پر فوج کشی کی رویفع کو اس مہم پر مامور کیا، انہوں نے بہت سی فتوحات کیں اور موجود جغرافیہ کی رو سے حدود ٹیونس کے اندر پہنچ کر قابس کے قریب جربہ نام، ایک مقام فتح کیا اور تقریر کی جس میں لونڈیوں،مال غنیمت ،سواری اور دیگر ضروری باتوں کے متعلق ہدایت تھی، [3] اسی سال کے اندر سالماً وغانماًدار الحکومت میں واپس آئے۔ [4] حضرت مسلمہؓ نے خراج کا محکمہ ان کے سپرد کرنا چاہا،لیکن انہوں نے اس بنا پر انکار کیا کہ آنحضرتﷺ فرماچکے تھے کہ حاکم خراج جنت میں داخل نہ ہوگا۔ [5] تقریبا 10 برس تک اپنا فرض منصبی انجام دیتے رہے۔

وفات

56 ھ میں پیغام اجل پہنچا برقہ میں وفات پائی اور وہیں مدفون ہوئے۔ [6]

فضل وکمال

ان کے سلسلۂ سے 9 روایتیں مروی ہیں،بیان حدیث میں محتاط تھے ایک مرتبہ مجمع عام میں ایک حدیث بیان کی تو فرمایا: ایھا الناس! انی لا اقول فیکم الاماسمعت رسول اللہ ﷺ یقول لوگو! تم کو میں دو باتیں سناتا ہوں جن کو آنحضرتﷺ نے ہم کو سنایا تھا۔ راویوں میں حنش صنعانی، وفاء بن شریح، شییم بن بیتان ،شیبان القتبانی،ابوالخیر مرثد بشیر بن عبیداللہ حضرمی،ابو مرزوق وغیرہ تھے ،جو ان کے ساتھ برقہ اورجنگ افریقیہ میں شریک رہے تھے۔

اخلاق

صحبت رسولﷺ کا اثر ہر جگہ نمایاں رہتا تھا،غزوہ مغرب میں متعدد مقامات پر خطبے دینے کا اتفاق ہوا، ان میں کتاب وسنت کی تمام لوگوں کو دعوت دی ،اوامرونواہی کے امتثال واجتناب کا خاص اہتمام رہتا تھا کہ حاکم اسلام کے لیے یہ سب سے ضروری فریضہ ہے ،اجتناب عن المنہیات کا اندازہ اس سے ہوسکتا ہے کہ محض تہدیدی حدیث کی بدولت صاحب خراج کی خدمت قبول نہ فرمائی۔

  1. (مسند بن حنبل:4/108)
  2. (استیعاب:1/141)
  3. (مسند:4/108)
  4. (استیعاب:1/181)
  5. (مسند:4/109)
  6. (اسد الغابہ:2/191)