"صوبہ جنوبی پنجاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خانہ معلومات کے اندراج کی درستی
(ٹیگ: ردِّ ترمیم)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ردِّ ترمیم)
سطر 93: سطر 93:


پاکستان میں [[سرائیکی زبان]] والے وادی سندھ کے بالائی میدان کے علاقے کو '''سرائیکستان''' کہتے ہیں۔ سرائیکی [[پاکستان]] کی بڑی زبانوں میں سے ایک ہے۔ سرائیکستان ایک جغرافیائی خطہ ہے۔ اس کی تاریخ بہت قدیم ہے۔سب سے بڑے آبادی رکھنے والا صوبہ سرائیکستان جس کی آبادی 8 کروڑ ہے۔
پاکستان میں [[سرائیکی زبان]] والے وادی سندھ کے بالائی میدان کے علاقے کو '''سرائیکستان''' کہتے ہیں۔ سرائیکی [[پاکستان]] کی بڑی زبانوں میں سے ایک ہے۔ سرائیکستان ایک جغرافیائی خطہ ہے۔ اس کی تاریخ بہت قدیم ہے۔سب سے بڑے آبادی رکھنے والا صوبہ سرائیکستان جس کی آبادی 8 کروڑ ہے۔
<ref>{{Cite news|title=South Punjab: larger in size, less in population|url=https://nation.com.pk/06-May-2012/south-punjab-larger-in-size-less-in-population|access-date=13 April 2020}}</ref>

سرائیکستان میں کل 23 اضلاع شامل ہی، [[راجن پور]]، [[رحیم یار خان]]، [[ڈیرہ غازی خان]]'لیہ، بھکر، مظفرگڑھ سرائیکستان کے اہم علاقے ہیں۔ سراٸکستان کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ سلطنت ملتان'جو اس وقت کے علاقوں جن میں بھکر، ڈیرہ غازیخان شامل ہے، پر مشتمل تھی اور اس سلطنت کو عرب مورخ "بیت الزاھب" یعنی سونے کا گھر کے نام سے یاد کرتے ہیں' سراٸکستان کی قدیم تاریخ کی گواہی دیتا ہے۔ اور یہ وہی سلطنت ہے جسے انسانی تاریخ کی پہلی مہذب سلطنت کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ سلطنت مغلیہ عہد میں بھی آٹھویں بڑے صوبے کی حیثیت سے جانی جاتی تھی اور یہ کہا جاتا تھا کہ دلی اس کا کا حکمران وہی ہو گاا جس کا ملتان ہوگا۔ تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سراٸکستان کی تاریخ بہت قدیم ہے۔سرائیکی لوگ چاہتے ہیں کہ سرائیکستان کو صوبے کا درجہ دیا جائے۔<ref name="A Province For Seraikis">{{Cite news|title=A province for Seraikis|url=https://www.thenews.com.pk/tns/detail/631911-a-province-for-seraikis|access-date=16 April 2020}}</ref>


سرائیکستان میں کل 23 اضلاع شامل ہی، [[راجن پور]]، [[رحیم یار خان]]، [[ڈیرہ غازی خان]]'لیہ، بھکر، مظفرگڑھ سرائیکستان کے اہم علاقے ہیں۔ سراٸکستان کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ سلطنت ملتان'جو اس وقت کے علاقوں جن میں بھکر، ڈیرہ غازیخان شامل ہے، پر مشتمل تھی اور اس سلطنت کو عرب مورخ "بیت الزاھب" یعنی سونے کا گھر کے نام سے یاد کرتے ہیں' سراٸکستان کی قدیم تاریخ کی گواہی دیتا ہے۔ اور یہ وہی سلطنت ہے جسے انسانی تاریخ کی پہلی مہذب سلطنت کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ سلطنت مغلیہ عہد میں بھی آٹھویں بڑے صوبے کی حیثیت سے جانی جاتی تھی اور یہ کہا جاتا تھا کہ دلی اس کا کا حکمران وہی ہو گاا جس کا ملتان ہوگا۔ تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سراٸکستان کی تاریخ بہت قدیم ہے۔سرائیکی لوگ چاہتے ہیں کہ سرائیکستان کو صوبے کا درجہ دیا جائے۔


==سرائیکستان صوبے، کے ضلعے==
==سرائیکستان صوبے، کے ضلعے==
سطر 124: سطر 126:
[[سرائیکی لہجہ|سرائیکی]] سرائیکستان کی اہم زبان ہے۔ سرائیکی زبان و کلچر کی ترویج کے لیے ہزاروں کتابیں سرائیکی، اردو، انگریزی اور دوسری زبانوں میں لکھی گئیں۔ سیکڑوں شعراہ کرام نے نہ صرف اپنا کلام سرائیکی میں لکھا بلکہ '''سرائیکی وسیب''' کے لوگوں کی محرومیوں اور دکھ درد کو ایوان بالا تک پہنچانے کے لیے اپنے کلام کو ذریعہ بنایا۔ سرائیکی ادبی تنظیم '''سرائیکی لوک سانجھ''' جس میں وسیب کے بڑے بڑے نام شامل رہے اپنی جدوجہد کا سفرفکری سوچ سے شروع کیا۔ اس تنظیم میں فدا حسین گاڈی، صوفی شاعر ڈاکٹر اشو لال، عاشق بزدار، ارشاد تونسوی، ظہور دمانی مرحوم، سرائیکی شاعر سعید اختر سیال، صابر چشتی مرحوم، مظہر لشاری، حبیب موہانہ، بلند اقبال، ظفر درانی، ڈاکٹر رفیق سندھی فقیر، احسن واگا، رفعت عباس، مظہر تابش، احسان رحمانی راجنپوری جیسے شعرا اور ادیب اور کالمنگار کے علاوہ درجنوں ایسے لوگ ہیں جنھوں نے اپنی ساری زندگی سرائیکی عوام کی الگ شناخت اور سرائیکی صوبے کے حصول کی جدوجہد میں وقف کر دی۔ آج’’سرائیکی لوک سانجھ‘‘ کا سفر فکر سے سیاست تک پہنچ گیا ہے۔
[[سرائیکی لہجہ|سرائیکی]] سرائیکستان کی اہم زبان ہے۔ سرائیکی زبان و کلچر کی ترویج کے لیے ہزاروں کتابیں سرائیکی، اردو، انگریزی اور دوسری زبانوں میں لکھی گئیں۔ سیکڑوں شعراہ کرام نے نہ صرف اپنا کلام سرائیکی میں لکھا بلکہ '''سرائیکی وسیب''' کے لوگوں کی محرومیوں اور دکھ درد کو ایوان بالا تک پہنچانے کے لیے اپنے کلام کو ذریعہ بنایا۔ سرائیکی ادبی تنظیم '''سرائیکی لوک سانجھ''' جس میں وسیب کے بڑے بڑے نام شامل رہے اپنی جدوجہد کا سفرفکری سوچ سے شروع کیا۔ اس تنظیم میں فدا حسین گاڈی، صوفی شاعر ڈاکٹر اشو لال، عاشق بزدار، ارشاد تونسوی، ظہور دمانی مرحوم، سرائیکی شاعر سعید اختر سیال، صابر چشتی مرحوم، مظہر لشاری، حبیب موہانہ، بلند اقبال، ظفر درانی، ڈاکٹر رفیق سندھی فقیر، احسن واگا، رفعت عباس، مظہر تابش، احسان رحمانی راجنپوری جیسے شعرا اور ادیب اور کالمنگار کے علاوہ درجنوں ایسے لوگ ہیں جنھوں نے اپنی ساری زندگی سرائیکی عوام کی الگ شناخت اور سرائیکی صوبے کے حصول کی جدوجہد میں وقف کر دی۔ آج’’سرائیکی لوک سانجھ‘‘ کا سفر فکر سے سیاست تک پہنچ گیا ہے۔


{{bar box
|float = left
|title = صوبہ سرائیکستان کی زبانیں<br/><small>(2017 Census)</small><ref>{{Cite news|url=https://www.dawn.com/news/1410447|access-date=2 April 2020|title=CCI defers approval of census results until elections}}</ref>
|bars =
{{bar percent|[[سرائیکی زبان|سرائیکی]]|Green|82.9}}
{{bar percent|[[پنجابی زبان|پنجابی]]|Blue|10.2}}
{{bar percent|[[سندھی زبان|سندھی]]|DarkSlateGray|7.9}}
{{bar percent|[[بلوچی زبان|بلوچی]]|Violet|1.98}}
{{bar percent|[[پشتو زبان|پشتو]]|Yellow|0.83}}
{{bar percent|دیگر|Red|0.15}}
}}
{{clear}}
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}

نسخہ بمطابق 04:38، 9 اگست 2021ء


سرائیکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیم
ملک پاکستان
Capitalملتان, بہاول پور
Largest cityملتان
رقبہ
 • کل102,301 کلومیٹر2 (39,499 میل مربع)
آبادی (2017)
 • کل34,743,590
منطقۂ وقتPST (UTC+05:00)
پاکستان کی زبانیںسرائیکی زبان

پاکستان میں سرائیکی زبان والے وادی سندھ کے بالائی میدان کے علاقے کو سرائیکستان کہتے ہیں۔ سرائیکی پاکستان کی بڑی زبانوں میں سے ایک ہے۔ سرائیکستان ایک جغرافیائی خطہ ہے۔ اس کی تاریخ بہت قدیم ہے۔سب سے بڑے آبادی رکھنے والا صوبہ سرائیکستان جس کی آبادی 8 کروڑ ہے۔ [1]

سرائیکستان میں کل 23 اضلاع شامل ہی، راجن پور، رحیم یار خان، ڈیرہ غازی خان'لیہ، بھکر، مظفرگڑھ سرائیکستان کے اہم علاقے ہیں۔ سراٸکستان کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ سلطنت ملتان'جو اس وقت کے علاقوں جن میں بھکر، ڈیرہ غازیخان شامل ہے، پر مشتمل تھی اور اس سلطنت کو عرب مورخ "بیت الزاھب" یعنی سونے کا گھر کے نام سے یاد کرتے ہیں' سراٸکستان کی قدیم تاریخ کی گواہی دیتا ہے۔ اور یہ وہی سلطنت ہے جسے انسانی تاریخ کی پہلی مہذب سلطنت کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ سلطنت مغلیہ عہد میں بھی آٹھویں بڑے صوبے کی حیثیت سے جانی جاتی تھی اور یہ کہا جاتا تھا کہ دلی اس کا کا حکمران وہی ہو گاا جس کا ملتان ہوگا۔ تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سراٸکستان کی تاریخ بہت قدیم ہے۔سرائیکی لوگ چاہتے ہیں کہ سرائیکستان کو صوبے کا درجہ دیا جائے۔[2]


سرائیکستان صوبے، کے ضلعے

سرائیکستان کی زبان

سرائیکی سرائیکستان کی اہم زبان ہے۔ سرائیکی زبان و کلچر کی ترویج کے لیے ہزاروں کتابیں سرائیکی، اردو، انگریزی اور دوسری زبانوں میں لکھی گئیں۔ سیکڑوں شعراہ کرام نے نہ صرف اپنا کلام سرائیکی میں لکھا بلکہ سرائیکی وسیب کے لوگوں کی محرومیوں اور دکھ درد کو ایوان بالا تک پہنچانے کے لیے اپنے کلام کو ذریعہ بنایا۔ سرائیکی ادبی تنظیم سرائیکی لوک سانجھ جس میں وسیب کے بڑے بڑے نام شامل رہے اپنی جدوجہد کا سفرفکری سوچ سے شروع کیا۔ اس تنظیم میں فدا حسین گاڈی، صوفی شاعر ڈاکٹر اشو لال، عاشق بزدار، ارشاد تونسوی، ظہور دمانی مرحوم، سرائیکی شاعر سعید اختر سیال، صابر چشتی مرحوم، مظہر لشاری، حبیب موہانہ، بلند اقبال، ظفر درانی، ڈاکٹر رفیق سندھی فقیر، احسن واگا، رفعت عباس، مظہر تابش، احسان رحمانی راجنپوری جیسے شعرا اور ادیب اور کالمنگار کے علاوہ درجنوں ایسے لوگ ہیں جنھوں نے اپنی ساری زندگی سرائیکی عوام کی الگ شناخت اور سرائیکی صوبے کے حصول کی جدوجہد میں وقف کر دی۔ آج’’سرائیکی لوک سانجھ‘‘ کا سفر فکر سے سیاست تک پہنچ گیا ہے۔

صوبہ سرائیکستان کی زبانیں
(2017 Census)[3]
سرائیکی
  
82.9%
پنجابی
  
10.2%
سندھی
  
7.9%
بلوچی
  
1.98%
پشتو
  
0.83%
دیگر
  
0.15%

حوالہ جات

  1. "South Punjab: larger in size, less in population"۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2020 
  2. "A province for Seraikis"۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اپریل 2020 
  3. "CCI defers approval of census results until elections"۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2020