"سورہ الحجر" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م r2.7.1) (روبالہ جمع: diq:Hecer
م r2.7.1) (روبالہ جمع: kk:Хижр сүресі
سطر 50: سطر 50:
[[id:Surah Al-Hijr]]
[[id:Surah Al-Hijr]]
[[jv:Surat Al Hijr]]
[[jv:Surat Al Hijr]]
[[kk:Хижр сүресі]]
[[ku:Hecr]]
[[ku:Hecr]]
[[ml:ഹിജ്റ്]]
[[ml:ഹിജ്റ്]]

نسخہ بمطابق 08:04، 26 مارچ 2012ء

الحجر
دور نزولمکی
نام کے معنیپتھر
زمانۂ نزولاخیرِ مکی زندگی
اعداد و شمار
عددِ سورت15
عددِ پارہ13 اور 14
تعداد آیات99
الفاظ658
حروف2,797
گذشتہابراہیم
آئندہالنحل

قرآن مجید کی 15 ویں سورت جس میں 6 رکوع اور 99 آیات ہیں۔ سوائے پہلی آیت کے پوری سورت 14 ویں پارے میں ہے۔

نام

آیت 80 کے فقرے "کذب اصحب الحجر المرسلین" سے ماخوذ ہے۔

زمانۂ نزول

مضامین اور انداز بیاں سے صاف مترشح ہوتا ہے کہ اس سورت کا زمانہ نزول سورۂ ابراہیم سے متصل ہے۔ اس کے پس منظر میں دو چیزیں بالکل نمایاں نظر آتی ہیں۔ ایک یہ کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دعوت دیتے ایک مدت گذر چکی ہے اور مخاطب قوم کی مسلسل ہٹ دھرمی، استہزا، مزاحمت اور ظلم و ستم کی حد ہوگئی ہے، جس کے بعد اب تفہیم کا موقع کم تنبیہ و انذار کا موقع زیادہ ہے۔ دوسرے یہ کہ اپنی قوم کے کفر و حجود اور مزاحمت کے پہاڑ توڑتے توڑے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تھکے جارہے ہیں اور دل شکستگی کی کیفیت بار بار آپ پر طاری ہورہی ہے، جسے دیکھ کر اللہ تعالیٰ آپ کو تسلی دے رہا ہے اور آپ کی ہمت بندھا رہا ہے۔

موضوع اور مرکزی مضمون

یہی دو مضمون اس سورت میں بیان ہوئے ہیں۔ یعنی تنبیہ اُن لوگوں کو جو نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعوت کا انکار کررہے تھے اور آپ کا مذاق اڑاتے اور آپ کے کام میں طرح طرح کی مزاحمتیں کرتے تھے اور تسلی و ہمت افزائی آنحضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ سورت تفہیم اور نصیحت سے خالی ہے۔ قرآن میں کہیں بھی اللہ تعالیٰ نے مجرد تنبیہ یا خالص زجر و توبیخ سے کام نہیں لیا ہے۔ سخت سے سخت دھمکیوں اور ملامتوں کے درمیان بھی وہ سمجھانے اور نصیحت کرنے میں کمی نہیں کرتا۔ چنانچہ اس سورت میں بھی ایک طرف توحید کے دلائل کی طرف مختصر اشارے کیے گئے ہیں اور دوسری طرف قصۂ آدم و ابلیس سنا کر نصیحت فرمائي گئی ہے۔