"اداریہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م خودکار: درستی املا ← گذرے |
JarBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 15: | سطر 15: | ||
[[زمرہ:اخباری مواد]] |
[[زمرہ:اخباری مواد]] |
||
[[زمرہ:نظریاتی صحافت]] |
[[زمرہ:نظریاتی صحافت]] |
||
[[زمرہ:ویکی ڈیٹا سے مطابقت رکھنے والی مختصر تفصیل]] |
نسخہ بمطابق 14:04، 8 اگست 2022ء
اداریہ (انگریزی: Editorial) ایک ایسا مضمون ہے جسے کوئی تجربہ کار اخبار یا رسالے کے ادارتی عملے کا رکن یا پھر کوئی ناشر کا تحریر کردہ ہے۔ اداریہ عام طور سے غیر دستخط شدہ شدہ ہوتے ہیں۔
اکثر اداریوں میں حالات حاضرہ کے موضوعات کو پیش کیا جاتا ہے۔ اداریوں میں کئی مربوط واقعات کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔ کئی موضوعات کو باریک بینی سے چھانا جاتا ہے۔ کئی واقف لوگ اداریوں کو اخبارات کی ذاتی رائے بھی قرار دیتے ہیں۔
عام طور سے یہ کالم اخبارات کے بیچ میں ہوتا ہے۔ تاہم کئی بار جب کوئی سلگتا ہوا مدعا ہوتا ہے، تب اداریے صفحہ اول پر لکھے جاتے ہیں۔ 6 دسمبر 1992ء میں بابری مسجد کے انہدام کے بعد بھارت کے زیادہ اخبارات نے اس کے اگلے ہی دن اس تخریبی کار روائی کی مذمت میں اداریے شائع کیے۔ اداریوں میں اس بات کی بھی یاد دہانی کی گئی کہ اس وقت اتر پردیش کے وزیر اعلٰی کلیان سنگھ نے کس طرح بابری مسجد کے تحفظ کا بھارت کے سپریم کورٹ کو تیقن دیا اور پھر بھی یہ مذموم کار روائی کی گئی۔ اداریوں میں یہ بھی یاد دلایا گیا کہ حالانکہ دنیا کے کئی بڑے شہر بشمول لندن دوسری جنگ عظیم کے دوران غارت گری سے گذرے مگر پھر بھی تعمیر کی راہ پر گام زن ہوئے، اسی طرح یہ سانحہ بھی ایک سیاہ واقعہ ہو کر بھی آگے چل کر ملک کی تعمیر و ترقی میں حائل نہیں ہوگا۔[1] [2]