"سیدی علی رئیس" کے نسخوں کے درمیان فرق
4nn1l2 (تبادلۂ خیال | شراکتیں) English iw |
م Bot: Fixing redirects |
||
سطر 5: | سطر 5: | ||
بعد ازاں انہیں [[بحر ہند]] میں [[عثمانی بحریہ]] کے کماندار کی حیثیت سے ترقی دی گئی اور اس حیثیت سے ان کی [[1554ء]] میں گوا، ہندوستان کے قریب پرتگیزی بحریہ سے چند جھڑپیں بھی ہوئیں۔ |
بعد ازاں انہیں [[بحر ہند]] میں [[عثمانی بحریہ]] کے کماندار کی حیثیت سے ترقی دی گئی اور اس حیثیت سے ان کی [[1554ء]] میں گوا، ہندوستان کے قریب پرتگیزی بحریہ سے چند جھڑپیں بھی ہوئیں۔ |
||
سیدی علی رئیس کی اصل شہرت ان کے سفرنامے [[مراۃ الممالک]] ([[1557ء]]) کی وجہ سے ہے جو انہوں نے [[ہندوستان]] سے [[استنبول]] واپسی کے پیدل سفر کی روداد کے طور پر لکھا ہے۔ اس کے علاوہ [[جہاز رانی]] اور [[فلکیات]] پر ان کی کتب [[مراۃ الکائنات]] اور [[کتاب المحیط: المحیط فی العلم الافلاک و البحور]] کے مشہور ہیں۔ ان کتب میں جہاز رانی کی تکنیک، سمت کے تعین کے طریقہ ہائے کار، وقت کے اندازے، [[قطب نما]] کے استعمال، ستاروں، [[شمسی تقویم|شمسی]] و [[قمری تقویم]]، ہوا اور [[سمندری رو|سمندری روؤں]] کے علاوہ عثمانی سلطنت کی حدود میں مختلف [[بندرگاہ|بندرگاہوں]]، ساحلی علاقوں اور [[جزیرہ|جزائر]] کے بارے میں معلومات بھی شامل ہیں۔ ان کی کتب [[اردو]] اور [[انگریزی]] کے علاوہ [[عربی]]، [[فارسی]]، [[فرانسیسی]]، [[اطالوی زبان|اطالوی]]، [[جرمن زبان|جرمن]]، [[یونانی زبان|یونانی]] اور [[روسی زبان]] میں بھی ترجمہ ہو چکی ہیں۔ یہ کتب عثمانی عہد کے بہترین ادبی شہپاروں میں شمار کی جاتی ہیں۔ |
سیدی علی رئیس کی اصل شہرت ان کے سفرنامے [[مراۃ الممالک]] ([[1557ء]]) کی وجہ سے ہے جو انہوں نے [[ہندوستان]] سے [[استنبول]] واپسی کے پیدل سفر کی روداد کے طور پر لکھا ہے۔ اس کے علاوہ [[جہازرانی|جہاز رانی]] اور [[فلکیات]] پر ان کی کتب [[مراۃ الکائنات]] اور [[کتاب المحیط: المحیط فی العلم الافلاک و البحور]] کے مشہور ہیں۔ ان کتب میں جہاز رانی کی تکنیک، سمت کے تعین کے طریقہ ہائے کار، وقت کے اندازے، [[قطب نما]] کے استعمال، ستاروں، [[شمسی تقویم|شمسی]] و [[قمری تقویم]]، ہوا اور [[سمندری رو|سمندری روؤں]] کے علاوہ عثمانی سلطنت کی حدود میں مختلف [[بندرگاہ|بندرگاہوں]]، ساحلی علاقوں اور [[جزیرہ|جزائر]] کے بارے میں معلومات بھی شامل ہیں۔ ان کی کتب [[اردو]] اور [[انگریزی زبان|انگریزی]] کے علاوہ [[عربی زبان|عربی]]، [[فارسی]]، [[فرانسیسی]]، [[اطالوی زبان|اطالوی]]، [[جرمن زبان|جرمن]]، [[یونانی زبان|یونانی]] اور [[روسی زبان]] میں بھی ترجمہ ہو چکی ہیں۔ یہ کتب عثمانی عہد کے بہترین ادبی شہپاروں میں شمار کی جاتی ہیں۔ |
||
[[جنوری]] [[1563ء]] میں آپ استنبول میں انتقال کر گئے۔ |
[[جنوری]] [[1563ء]] میں آپ استنبول میں انتقال کر گئے۔ |
||
نسخہ بمطابق 23:45، 7 نومبر 2012ء
سیدی علی رئیس (پیدائش: 1498ء – انتقال: 1563ء) ایک عثمانی امیر البحر تھے ۔
انہوں نے جنگ پریویزا (1538ء) میں ترک بحری بیڑے کے بائیں بازو کی قیادت کی تھی۔
بعد ازاں انہیں بحر ہند میں عثمانی بحریہ کے کماندار کی حیثیت سے ترقی دی گئی اور اس حیثیت سے ان کی 1554ء میں گوا، ہندوستان کے قریب پرتگیزی بحریہ سے چند جھڑپیں بھی ہوئیں۔
سیدی علی رئیس کی اصل شہرت ان کے سفرنامے مراۃ الممالک (1557ء) کی وجہ سے ہے جو انہوں نے ہندوستان سے استنبول واپسی کے پیدل سفر کی روداد کے طور پر لکھا ہے۔ اس کے علاوہ جہاز رانی اور فلکیات پر ان کی کتب مراۃ الکائنات اور کتاب المحیط: المحیط فی العلم الافلاک و البحور کے مشہور ہیں۔ ان کتب میں جہاز رانی کی تکنیک، سمت کے تعین کے طریقہ ہائے کار، وقت کے اندازے، قطب نما کے استعمال، ستاروں، شمسی و قمری تقویم، ہوا اور سمندری روؤں کے علاوہ عثمانی سلطنت کی حدود میں مختلف بندرگاہوں، ساحلی علاقوں اور جزائر کے بارے میں معلومات بھی شامل ہیں۔ ان کی کتب اردو اور انگریزی کے علاوہ عربی، فارسی، فرانسیسی، اطالوی، جرمن، یونانی اور روسی زبان میں بھی ترجمہ ہو چکی ہیں۔ یہ کتب عثمانی عہد کے بہترین ادبی شہپاروں میں شمار کی جاتی ہیں۔ جنوری 1563ء میں آپ استنبول میں انتقال کر گئے۔