"اضافیت مخصوصہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 17: سطر 17:


[[زمرہ:اضافیت مخصوصہ| ]]
[[زمرہ:اضافیت مخصوصہ| ]]
[[زمرہ:بنیادی طبیعیاتی نظریات]]
[[زمرہ:بنیادی طبیعیاتی تصورات]]


[[ar:النسبية الخاصة]]
[[ar:النسبية الخاصة]]

نسخہ بمطابق 13:49، 14 دسمبر 2012ء

اضافیت مخصوصہ

البرٹ آئن سٹائن کا نظریۂ اضافیت (انگریزی: Special relativity) یا صرف اضافیت، خاص طور پر دو نظریات کی طرف ‏اشارہ ‏کرتا ہے: خصوصی اضافیت اور عمومی اضافیت۔ ‏مطالعاتی مضمون کے طور پر ‏اضافیت میں اعشاری نظریات ثقل، جن میں خصوصی نظریۂ اضافیت مکانی ‏‏(‏locally‏) طور ‏پر استعمال ہوتا ہے، بھی شامل ہو تے ہیں۔

اضافیت (یا ‏relativity‏) کی اصطلاح میکس پلانک نے 1908ء میں ایجاد کی تھی۔ وہ اس بات پر زور دے ‏رہا تھا کہ کس طرح خصوصی اضافیت (جو اس وقت اضافیت کا واحد نظریہ ‏تھا) اصول اضافیت کو ‏استعمال کرتی ہے۔‏


کو متعارف ‏کروایا۔ خصوصی ‏نظریۂ اضافیت کے مطابق ایک جمودی حوالاجاتی قالب (منظرہ یا دریچہ) (‏inertial reference frame‏) ‏میں مشاہدین ‏‏(‏observers‏) جو ایک دوسرے کی نسبت یکساں رفتار سے متحرک ہوں کوئی ‏ایسا تجربہ نہیں کر سکتے جس ‏سے یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان میں سے کون سا مشاہد ساکن ہے۔ ‏اسے اصول اضافیت کہتے ہیں۔ گو کہ ‏البرٹ آئن سٹائن کے کام میں یہ اصول نیا نہیں تھا، لیکن ‏اس کو پتا چلا کہ اس اصول میں برقناطیسیت ‏‏(‏electromagnetism‏) شامل کرنے کیلیے ‏انتہائی حیران کن نتائج کی حامل ایک نئی پابندی مطلوب تھی۔ ‏خاص طور پر، اس کیلیے ‏ضروری تھا کہ خلا میں روشنی کی رفتار تمام مشاہدین کیلیے یکساں ہو اور ‏اس پر مشاہدین یا ‏منبع نور کی حرکت کا کوئی اثر نہ ہو۔‏

ہم نکات خصوصی اضافیت

روشنی کي رفتار کبھي تبد يل نھی ھو سکتی يعني اس کي رفتا ر 10³ ×300000 ميٹر / سيکنڑ ھۓ

قصری حوالگی قالب میں طبیعیات کے قوانین یکساں ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک ‏فرضی مشاہد جو ‏اضافیتی ذرے کے ساتھ‍ سفر کر رہا ہے اور ایک ایسا مشاہد جو تجربہ ‏گاہ میں ساکن ہو قوانین طبیعیات کو ‏دونوں یکساں محسوس کریں گے۔‏

مزید دیکھیئے

اضافیتی پیمائشیں